Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی ٹیم کوورلڈ کپ تک رسائی کا چیلنج

 
 پاکستانی ٹیم سیریز کے بقیہ تین میچوںمیں بھی جوش وجذبے اور مثبت سوچ کے ساتھ اترے اور رینکنگ میں اپنی پوزیشن بہتر بنائے تاکہ اسے عالمی کپ میں شرکت کیلئے کوالیفائنگ راﺅنڈ نہ کھیلنا پڑے، ماہرین
 
جمیل سراج ۔۔ کراچی
 
آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی پہلے ون ڈے میچ میں شکست کے بعد دوسرے میچ میں بولرز نے شاندار کارکردگی سے میزبان ٹیم کو 220 رنز تک محدود رکھ کر بلے بازوں کو جیتنے کا موقع فراہم کیا جن کی عمدہ کوشش کے نتیجے میں چھ وکٹ سے کامیابی حاصل کرکے سیریز ایک ایک سے برابر کرلی جس کے بعد ماہرین یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کو سیریز میں کم بیک کرنے کا ایک مرتبہ پھر موقع ملا ہے جس کا فائدہ بہرحال اسے ہوگا اور یوں قومی ٹیم آئندہ عالمی کپ میں براہ راست رسائی کرنے کیلئے راہ ہموار کرسکتی ہے۔
دوسرے میچ کے اختتام پرکرکٹ ماہرین کا یہی کہنا تھا کہ میلبورن گراونڈ پر ہمارے تمام بولرز نے سیریز میں پہلی بار عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پہلے ون ڈے میچ میں جس طرح آخری اوورز میں رنز دے کر ٹیم کیلئے ہدف مشکل بنالیا تھا اس کمزوری پر بھر پور قابو کیا اور کینگرو ٹیم کو پچاس اوور سے قبل آوٹ کرکے انہیں دو سو بیس پر روک لیا جس کے بعد ہمارے اوپنر کپتان محمد حفیظ 72،شرجیل خان 29رنز نے ٹیم کو 68رنز کا عمدہ آغاز فراہم کرکے گویا کامیابی کی بنیاد ڈالی جس کا بابراعظم 34، اسد شفیق 13 ،شعیب ملک 42ناٹ آوٹ اور عمر اکمل نے اپنی وکٹ گنوائے بغیر 18 رنز اسکور کرتے ہوئے ٹیم کو 48 ویں اوور کی چوتھی گیند پر کامیابی دلائی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرز سلیم ملک، سکندر بخت، شعیب اختر، سلیم ملک،راشد لطیف، محمد یوسف،تنویر احمد اور عاصم کمال نے اپنے تبصروں میں کہا کہ دوسرے ون ڈے میچ میں پہلی مرتبہ ایسا لگا کہ قومی ٹیم جیتنے کیلئے کھیل رہی ہو، میچ کے شروع ہی میں کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج بہت مثبت اور قدرے جارحانہ تھی ، کپتان کی تبدیلی بھی واضح فرق ثابت ہوئی ، محمد حفیظ نے کافی عرصہ بعد ٹیم کی قیادت کی ، انہوں نے بولرز کو بہت عمدگی سے استعمال کیا خود کو بھی مناسب طور پر پیش کیا اور مجموعی طور پر فرنٹ سے لیڈ کرکے ٹیم کو بارہ سال بعد ایک روزہ میچ میں کامیابی سے ہمکنار کیا ، انہوں نے آل راونڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی واپسی اور حیثیت کو بھی صد فیصد درست ثابت کیا، بابر اعظم نے بہتر انداز سے اپنے کپتان کا ساتھ دیا اور اپنی نمبر تھری کی پوزیشن کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے 34 رنز کا اضافہ کیا جسے ان کی جانب سے اچھی کوشش کہی جائے گی۔
اس کامیابی میں سابق کپتان شعیب ملک کی اننگز کی تعریف نہ کی جائے تو یہ ان کے ساتھ بڑی زیادتی ہوگی ، انہوں نے ہدف کے تعاقب میں 52 گیندوں پر 42 رنز کی اہم اور بروقت اننگز کھیلی، انہوں نے بھی ٹیم میں اپنی واپسی کو درست ثابت کیا اور میچ فنش کرنے میں کامیاب ہوئے ، نوجوان بیٹسمین عمر اکمل بھی اپنے دیگر ساتھی کھلاڑیوں کی طرح کامیابی کے حصول کو ٹیم کیلئے اہم سمجھا اور شعیب ملک کا آخر تک ساتھ نبھایا وہ بیس گیندوں پر تین چوکوں کی مددسے اگرچہ اٹھارہ رنز کی اننگز کھیلی لیکن اہم وقت پر یہ رنز بنائے جس کی ٹیم کو اشد ضرورت تھی، ماہرین کے مطابق اب یہ قومی ٹیم کیلئے بہت اچھا موقع ہے کہ وہ میزبان کینگرو ٹیم کے خلاف بقیہ تین میچوںمیں اسی جیت کے جذبے اور مثبت سوچ کے ساتھ کھیل کر اپنی حیثیت منوائے اور عالمی رینکنگ میں اپنی پوزیشن کو اس قابل بنائے جس کی رو سے اسے آئندہ عالمی کپ میں شرکت کا براہ راست اہل قرار دیا جائے ۔
ان ماہرین نے سیریز کے باقی ماندہ 3 ون ڈے میچوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ لگ یہی رہا ہے کہ پاکستان اپنی رینکنگ کو بنگلہ دیش سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوگا جس کا اب بھی اچھا موقع ہے،لیکن اس کیلئے ٹیم کے ہر کھلاڑی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ٹیم انتظامیہ اپنی اس اہم ذمہ داری نبھائے اور ہر کھلاڑی اور ٹیم آفیشلز کو ان کا کردار بتائے ۔ اس کیلئے ٹیم انتظامیہ کو کچھ مشکل فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔
******

شیئر: