Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹرز سے وزیراعظم تک

کرکٹرز کی سیاست میں دوسری اننگز شروع کرنے کی یوں تو بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، جیسے عمران خان، عبدالحفیظ کاردار، سرفراز نواز، عامر سہیل، سچن ٹنڈولکر، محمد اظہر الدین، ارجنا رانا ٹنگا، جے سوریا، نواب منصورعلی خان پٹودی، ونود کامبلی، نوجوت سنگھ سدھو، منوج پربھارکر، چیتن چوہان، کرتی آزاد، فرینک ووریل اور دیگر کرکٹرز، جو سیاست کی ''اَن فرینڈلی'' پچ پر بھی جم کر کھیلے۔ ان پلیئرز میں سے سری لنکا کے سنتھ جے سوریا اور ویسٹ انڈیز کے فرینک ووریل 2 ایسے منفرد کرکٹرز ہیں جو کھیل اور سیاست کو ساتھ ساتھ لے کر چلتے رہے۔ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان فرینک ووریل 1962 میں جمیکن پارلیمنٹ کے سینیٹر بنے اور اس سے اگلے سال انہوں نے انگلینڈ کی ٹیم کے خلاف اپنے کریئر کا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا، جبکہ سنتھ جے سوریا بھی کرکٹ کریئر کے دوران ہی اپریل 2013 میں سری لنکن پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ بچوں بڑوں، خواتین و حضرات میں یکساں مقبول کھیل کرکٹ وقت کے حاکموں کا محبوب مشغلہ بھی رہا ہے۔ ا?پ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پاکستان کے حالیہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سمیت مختلف ممالک کے 3 وزرائے اعظم سیاست کی بساط کا حصہ بننے سے پہلے کرکٹرز تھے۔ سر ایڈمنڈ برٹن (آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم) سر ایڈمنڈ برٹن آسٹریلیا کے پہلے وزیراعظم تھے، جو 1901 سے 1903 تک عہدہ وزارت پر فائز رہے۔ سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے کرکٹ میں سڈنی یونیورسٹی کی نمائندگی کی۔ وہ دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے تھے، انہوں نے میلبورن الیون کے خلاف میچ میں سڈنی یونیورسٹی کی جانب سے حصہ لیا اور کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد آسٹریلیا کے انٹر اسٹیٹ کرکٹ ایونٹ کے ایک میچ میں امپائرنگ بھی کی۔ سر ایلک ڈگلس ہوم (سابق برطانوی وزیراعظم) سر ایلک ڈگلس ہوم اکتوبر 1963 میں کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوئے، لیکن اس سے پہلے 1931 میں وہ ہاؤس آف کامنز کے رکن رہے۔ وہ کرکٹ کو بہت زیادہ پسند کرتے تھے اور سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے 1920 کی دہائی میں لارڈ ڈنگلاس کے نام سے 10 فرسٹ کلاس کرکٹ میچوں میں 6 مختلف ٹیموں (مڈل سیکس کاؤنٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی، ایم سی سی کلب، لیونسن گاورز الیون، فری فوریسٹرز، ہارلیکنز) کی بطورمیڈیم فاسٹ باؤلر نمائندگی کی۔ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے اور مصروفیات کے باوجود سر ایلک ڈگلس ہوم کے دل میں کرکٹ کے لیے پیار اور خدمت کا جذبہ قائم و دائم رہا، وہ 1966 میں ایم سی سی کے صدر بھی بنے۔

شیئر: