Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیدار جادھو کی یادگار بیٹنگ

 
 کرکٹ شوقینوں کا دل بھی جیت لیا، ون ڈے کیریئر کی دوسری سنچری بنانے کے ساتھ ساتھ ہندکی طرف سے سب سے تیز سنچری بنانے والے پانچویں بلے باز کا اعزا زپالیا
 
اجمل حسین۔ نئی دہلی
 
مہاراشٹر کے شہرپونہ میں جس طرح ویراٹ کوہلی الیون نے 2017ءکا آغاز انگلستان کو 3 وکٹ سے شکست دے کر کیا بلا شبہ وہ اس لحاظ سے طویل عرصہ تک یاد گار رہے گا کہ اس میں جہاں ایک طرف ویراٹ کوہلی نے پہلی بار ہمہ وقتی کپتان کے طور پر ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے واقعتاً ایک ایسے کپتان کا کردار ادا کیا جو اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا کر ڈوبتے جہاز کو اپنی تدبیروں سے بحفاظت ساحل تک پہنچا دیتا ہے وہیں دوسری جانب اسکواڈ میں تازہ تازہ داخل ہوئے کیدار جادھو کا نے سینیئر بلے بازوں بشمول سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی اور یووراج سنگھ کے منزل سے میلوں پہلے حوصلہ ہار دینے کے باوجود طوفانی سنچری بنا کر ایک مثال بھی قائم کر دی۔
یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے کہ نیا کپتان محض63رنز پر چوٹی کے چار بلے بازوں کے آوٹ ہوجانے کے بعد نہ صرف خود سنچری بنائے بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں نووارد بلے باز کی رفاقت میں پانچویں وکٹ کےلئے 200رنز بنا کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کر دے ۔جہاں تک پہلے ون ڈے میچ کا تعلق ہے تو اس میں سینیئر کھلاڑیوں خاص طور پر مہندر سنگھ دھونی اور یووراج سنگھ کی بلے باز کے طور پر ناکامی اور اشون اور جڈیجہ کی انگلش بلے بازوں کو اپنے اسپن جال میں پھنسانے میں ناکامی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔اگر دھونی اور یووراج کی موجودگی کے باوجود ٹیم کی نیا کو ساحل پر لگانے کی ذمہ داری ناتجربہ کارکھلاڑیوں کے کندھوں پر ہی رہنی ہے تو پھر کیوں نہ وریندر سہواگ، سچن ٹنڈولکر، وی وی ایس لکشمن اور راہل دراوڑ کو بھی ٹیم میں شامل کر لیا جائے۔ 
جہاں تک ایشون اور جڈیجہ کا تعلق ہے تو جب انہیں پچ سے ہی مدد نہیں ملے گی یا حریف ٹیم نے اسپن بولنگ کے خلاف ہوم ورک نہیں کیا ہوگا تو ان دونوں کو وکٹیں کیسے مل سکیں گی۔ یہ تو ایک جھلک ہے کہ جن اسپن بولروں کے بل پر ٹیم انڈیا ہوم سیریز میں جیت پر جیت حاصل کر کے اپنی رینکنگ سدھارتی ہے بیرون ملک جا کر ان اسپنروں کا زیادہ خراب حشر ہو گا جس سے ٹیم پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ویسے دیکھا جائے تو ایشون ، جڈیجہ اور اسپن بولر کے طور پر استعمال کیے جانے والے دیگر بولروں نے اچھی بولنگ کرنے کی کوشش میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا لیکن اس کاکیا کیا جائے کہ انگلستان کے بلے باز سبق بہت اچھی طرح یاد کر کے آئے تھے۔ ان کے ہر بلے باز نے اسپن بولنگ کو نہایت سلیقہ سے کھیلا اور ورلڈ کلاس اسپنروں کے خلاف ساڑھے تین سو جیسا ہمالیائی اسکور بنا دیا۔ سیریز کے پہلے میچ میں ویراٹ کوہلی کے علاوہ کیدار جادھو کی اس اننگز نے بھی کرکٹ شوقینوںکا دل جیت لیا جس میں انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر کی دوسری سنچری بنانے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی طرف سے سب سے تیز سنچری لگانے والے پانچویں بلے باز ہونے کا بھی اعزا زپالیا۔
جادھو نے 36 ویں اوور کی پانچویں گیند پر چوکا مار کر جب اپنی سنچری مکمل کی تو اس وقت تک انہوں نے 65 گیندیں کھیلی تھیں۔ علاوہ ازیں وہ ہندوستان کی طرف سے سب سے تیز نصف سنچری لگانے والے بلے بازوں کی فہرست میں بھی پانچویں مقام پر آ گئے ہیں. اس میچ میں جادھو کے ساتھ ڈبل سنچری پارٹنر شپ کرنے والے کوہلی نے دو بار جادھو سے تیز سنچری بنائی ہے ۔انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف جے پور میں 2013 میں 52 گیندوں میں اور پھر آسٹریلیا کے خلاف ہی ناگپور میں 61 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔سابق افتتاحی بلے باز وریندر سہواگ 60 گیندوں پر سنچری بنا چکے ہیں۔انہوں نے 2009 میں ہملٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ ہندوستان کے سابق کپتان محمد اظہر الدین نے بھی نیوزی لینڈ کے خلاف 1988 میں بڑودہ میں 62 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔موجودہ ٹیم میں کھیل رہے یووراج سنگھ بھی جادھو سے تیز سنچری لگا چکے ہیں۔یووراج نے 2008 ءمیں راجکوٹ میں انگلینڈ کے ہی خلاف 64 گیندوں پرسنچری مکمل کی تھی۔اور اب جادھو اتوار کو اس فہرست میں شامل ہونے والے پانچویں بلے باز بن بن گئے۔جادھو نے اس میچ میں 76 گیندوں میں 12 چوکے اور چار چھکے لگائے۔اگر جادھو اور دیگر نئے کھلاڑیوں نے اپنی یہی فارم برقرار رکھی تو انگلستان کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
******

شیئر: