Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر عافیہ کے کیس میں پھر سرد مہری

 
حکومت پاکستان چاہتی ہے کہ الیکشن کے وقت شکیل آفریدی کو ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کرکے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرالیا جائے
 
 سید شکیل احمد
 
منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میڈیا نے ایک ایسا ھوا کھڑ ا کر دیا کہ پو ری دنیا میں بھونچال سا آگیا ہے ، کوئی دن ایسا نہیں گزر تا کہ نئے امر یکی صدر کے بارے میں اندیشو ں اور خدشات کے لمبے چوڑے فرفرے منظر عا م نہ ہوتے ہو ں ، ہلچل مچ گئی ہے ، گو کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی عہد ہ سنبھا ل لیا انہیں اپنی انتظامی پا لیسیوں کی وضاحت کر نی ہے جس کے بعد ہی ان کی انتظامیہ کے خدو خا ل واضع ہو سکیںگے مگر کیا کیا جا ئے کہ ہمارے پاکستانی رہنماوں کا وتیرہ بن چکا ہے کہ وہ آقاسے زیادہ آقا کے وفادار بن کر رہنا چاہتے ہیں، جب سابق صدر پر ویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو امریکہ نے اپنے مفاد کے لئے پاکستانی حکو مت سے اپنے اغراض ومقاصد پورے کرنے کے لئے ایک امریکی قانو ن کا سہارا لیا کہ اس قانو ن کے تحت امریکہ کسی غیر جمہو ری اور غاصب حکومت کے ساتھ تعاون ومدد نہیں کرسکتا لہذا شروع میں پرویز مشرف کو یہ آئینہ د کھایاگیا چنا نچہ پر ویز مشرف نے اپنی غیر مشروط وفاداری کے لئے اپنے ایک نمائندے سابق جنرل محمو د کو امریکہ بھیجا جنہو ں نے اعلیٰ امریکی حکا م سے ملاقاتیں کیں مگر دال نہ گلی۔ بات بن ہی نہیں پا رہی تھی کہ ان کے اسی دورے کے دوران نائن الیون کا واقعہ ہو گیا ۔ جنرل (ر) محمود نے بتایا کہ چند گھنٹے پہلے جو امر یکہ گھاس ڈالنے کو تیا ر نہ تھا اس نے یکدم پاکستان کے سامنے ہاتھ پھیلا دئیے اور پھر پرویز مشرف نے بھی اپنے اقتدار کے دوام کے لئے وہ کچھ پیش کر دیا جس کا امریکہ نے مطالبہ بھی نہیں کیا تھا ۔
حالا نکہ امر یکہ کہہ رہا تھا کہ پا کستان کو جو چاہئے وہ اس کے لئے تیار ہے مگر اس برے وقت میں امریکہ کا پاکستان ساتھ دے ، پرویز مشرف نے ایسا سا تھ دیا جس کی سزا پو ری قوم کو بھگتنا پڑ رہی ہے اور وہ خود اب ملک سے باہر ہیں ۔ میا ں صاحب بھی لگتا ہے اسی کے نقش قدم پر ہیں چنا نچہ گزشتہ دنوں ماہر خارجہ امور اور معاون خصوصی امور خارجہ طارق فاطمی کو انھو ں نے اپنے سفیر کے طور پر بھیجا تاکہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو یقین دہا نی کر ادیں جیسی پر ویز مشر ف نے بش کو کر ائی تھی ، وائے قسمت کے امر یکی حلقو ں نے فاطمی صاحب کو لفٹ ہی نہیں کر ائی جس پر حز ب اختلا ف کے رہنما وں نے پھبتی کسی اور اس کو پا کستان کی بے عزتی قرار دیا ، تاہم جب دال گلنے کا نا م ہی نہ آیا تو میڈیا رپو رٹس کے مطابق آخر حربے کے طورپر فاطمی صاحب نے ایک اعلیٰ امریکی افسر سے رابطہ کر کے بتایا کہ ان کو اگر چہ ڈونلڈ سمیت کسی امریکی حکام نے ملا قات کا وقت نہیں دیا تاہم وہ امر یکہ کے پاس غدار پا کستان شکیل آفریدی کی رہا ئی کے بارے میں پیشکش پر بھی تبادلہ خیال کا ایجنڈا لے کر آئے تھے ۔ ان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پر بھی انہیں روکھا سا جو ا ب ملا ۔ اس طرح پاکستان کی بیٹی جس کے بارے میں پو ری دنیا جا نتی ہے کہ وہ بے قصور ہے حکومت کی نا اہلی کی و جہ سے قید و بند کی صعو بتیں برداشت کر رہی ہے اس کی رہا ئی کی جو کر ن جگمگائی تھی وہ بھی مدہم پڑ گئی ۔
اگرحکو مت سنگین غفلت نہ کرتی تو پا کستانی قوم کو اپنی بیٹی مل جا تی کیو نکہ صدر اوباما نے قیدیو ں کو معافی دینے کا جو فیصلہ کیا تھا اس میں ڈاکٹر عافیہ کا کیس شامل تھا لیکن رکا وٹ حکو مت کی طر ف سے ہو ئی ۔ 18جنو ری تک پا کستان کے صدر یا وزیر اعظم کی جانب سے عافیہ کی رہا ئی کے لئے کوئی خط نہیں لکھا گیا ، امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کی جانب سے اطلا ع دی گئی تھی کہ امریکی حکومت چاہتی ہے کہ قانونی طورپر تما م معاملات طے ہو ں چنا نچہ چند سطور پر مشتمل پا کستان کے وزیر اعظم کی جا نب سے خط آئے تو رہا ئی مل جا ئے گی جیسا کہ فاطمی نے امریکی حکام کے ذریعے منتخب صدر ٹرمپ کو پیغام دیا کہ وہ شکیل آفرید ی کے حوالے کرنے کے معاملے پر بات چیت کے لئے بھی آئے ہیں تو اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ ا نہیںڈاکٹرعافیہ کی پر وا نہیں تھی ، اس پیغام کی وجہ سے صدر اوباما نے جن کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عہد ے کے آخری رو ز باقی قید یو ں کو رہا کر یں گے اور لسٹ ان کی میز پر پڑ ی تھی۔ رہائی کے پروانے پر دستخط نہیں کئے جبکہ شروع سے یہ اطلاعات بھی آتی رہی ہیں کہ اوباما کی میز پر ڈاکٹر عافیہ کی فائل بھی مو جو د ہے مگر ڈاکٹر عافیہ تو اس لسٹ میں شامل تھیں جس میں ان کو رہا کر نا ہے اورنہ اس لسٹ میں تھیں جن کی رہا ئی کو اوبا ما نے مسترد کردیا ۔ اس صورتحال کی ایک ہی وجہ ہے کہ پاکستان سے خط کا انتظار تھا ۔
فاطمی کے دور ے کے بعد امریکی حکا م نا راض ہو ئے کہ فاطمی اوباما سے ڈاکٹر عافیہ کی رہا ئی کا مطالبہ یا درخواست کر نے کی بجائے ٹرمپ کا انتظار کرتے رہے اور یہ کہ شکیل آفرید ی کو ٹرمپ کے حوالے کر کے نو ا زنا چاہتے ہیں۔ آفرید ی کی حوالگی کا فائدہ اوباما کو کیو ں دینے سے ہچکچائے ۔ کہا جاتا ہے کہ میا ں نو از شریف حکومت کی نظر دراصل اوباما یا ٹرمپ پر مہر بانی کے لئے نہیں ہے بلکہ اپنے الیکشن کی طرف لگی ہو ئی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کے ایا م میں شکیل آفریدی کو ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کر دیا جا ئے اور اس کے بدلے ڈاکٹرعافیہ کو رہا ئی دلا دی جائے گویا اقتدار کے حصول کی سودے بازی ہے ۔
   اسلا م اور پا کستانی معاشرے میں خاتو ن کی کتنی اعلیٰ قدر ومنزلت ہے سبھی جا نتے ہیں ، اس پر بحث کی ضرور ت بھی نہیں مگر تاریخ سبق سکھا تی ہے کہ امریکہ جس کا ایک شہر ی ریمنڈ ڈیوس جس کے بارے میں امر یکی صدر بھی جا نتا تھا کہ وہ مجر م ہے لیکن وہ امریکی شہر ی کو باعزت رہا کر ا کرلے گیا ، اسی طرح امر یکہ شکیل آفریدی کے لئے کا وش کر رہا ہے۔ امر یکہ میں اس کو امریکی ہیر و قر ار دیا جا چکا ہے اور امریکہ کسی صورت میں کسی سودے بازی کے نتیجے میں شکیل آفریدی کی رہائی کا متمنی نہیںہے۔ اس کا دباو یہ ہے کہ اعزا ز کے ساتھ شکیل آفریدی کو رہا کر دیا جا ئے ، اب یہ حکومت پاکستان کی سو چ ہے۔ س کا فیصلہ کیا ہو تا ہے ویسے لو گ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اسی سال انتخابات ہونے کے امکا ن موجود ہیں صرف سپر یم کو رٹ کے فیصلے کا انتظار ہے ۔
******

شیئر: