Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاندھی جی کی بے عزتی

 
 گاندھی کا اصل سرمایہ عدم تشدد تھا جس کے ذریعے انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے سامراج سے لوہا لیا،وہ اعلیٰ انسانی اقدار کے حامل تھے 
 
معصوم مرادآبادی
 
کھادی گرام ادیوگ کے ڈائری اور کیلنڈر میں بابائے قوم مہاتماگاندھی کی تصویر کی جگہ وزیراعظم نریندرمودی کا فوٹو شائع کرنے پر زبردست تنازع کھڑا ہوگیا حالانکہ وزیراعظم کے دفتر نے کیلنڈر اور ڈائری میں وزیراعظم مودی کا فوٹو شائع کئے جانے کا یہ کہہ کر دفاع کیا ہے کہ کھادی گرام ادیوگ کی ڈائری اور کیلنڈر پر تصاویر شائع کرنے کا کوئی ضابطہ متعین نہیں لیکن یہاں دھیان دینے کی بات یہ ہے کہ کھادی سے متعلق ملک کے تمام اداروں کی بنیادی علامت بابائے قوم مہاتماگاندھی ہی ہیں جنہوں نے انگریزوں سے لڑائی کے دوران انگریزی کپڑوں کی جگہ کھادی اپنانے پر زور دیا تھا اور وہ خود بڑھ چڑھ کر اس کا استعمال کرتے تھے۔ وزیراعظم نریندرمودی جن سیاسی نظریات سے تعلق رکھتے ہیں ان میں گاندھی کے لئے کوئی جگہ نہیں لیکن ہندو ستانی وزیراعظم ہونے کے نا تے زیب داستاں کے لئے وہ گاندھی کا نام بھی لیتے ہیں اور کبھی کبھی ان کی نقل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ انہوں نے کھادی گرام ادیوگ کی ڈائری اور کیلنڈر سے گاندھی کو غائب کرکے ان کی جگہ لینے کی جو کوشش کی اس کا کوئی جواز ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔ ہندوستان بنیادی طورپر گاندھی کی سیاسی وراثت کا امین ہے اور وہ کبھی ان لوگوں کو معاف نہیں کرسکتا جنہوں نے گاندھی کا قتل کیا تھا۔ گاندھی جی کو پوری دنیا میں عدم تشدد کے علمبردار اور امن کے پیامبر کے طورپر جانا جاتا ہے جبکہ ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے پیروکار دنیا میں نفرت ، تشدد اور افواہ سازی کے لئے بدنام ہیں۔ 
مرکز میں برسراقتدار بی جے پی سرکار کے وزیر اور دیگر قائدین لاکھ اس نفرت کو چھپانے کی کوشش کریں جو انہیں مہاتماگاندھی سے ہے لیکن آخر کار ان کا کوئی نہ کوئی لیڈر گاندھی کے خلاف اپنی اصل ذہنیت کو آشکاراکرہی دیتا ہے۔ جس وقت کھادی گرام ادیوگ کے کیلنڈر اور ڈائری پر بابائے قوم مہاتماگاندھی کی جگہ وزیراعظم نریندرمودی کی تصاویر کی اشاعت سے متعلق خبریں گرم تھیں تو اسی دوران ہریانہ میں بی جے پی سرکار کے ایک وزیر انل وج نے اس تنازع میں کود کر سنگھ پریوار کی پوری ذہنیت ہی آشکارا کردی۔ اس معاملے میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وج نے کہا کہ کھادی گرام ادیوگ نے گاندھی کی بجائے مودی کی تصویر چھاپ کر اچھاکام کیا ہے کیونکہ کھادی گاندھی کے نام سے پیٹنٹ نہیں ہے ۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاتما گاندھی کی وجہ سے ہی کھادی کی مٹی پلید ہوئی ہے۔مودی کے آنے سے کھادی کی فروخت میں 14فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وج نے مزید کہا کہ مودی، گاندھی سے زیادہ اچھے برانڈ ہیں۔ اب بی جے پی سرکار میں آہستہ آہستہ کرنسی نوٹوں پر سے بھی گاندھی کو ہٹایاجائے گا۔ ہرچند کہ ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہرلال اور بی جے پی نے اس بیان کو وج کی ذاتی رائے قرار دے کر اپنا دامن جھاڑ لیا لیکن کانگریس سمیت دیگر تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس بیان کی سخت مذمت کی۔ اس معاملے میں گاندھی جی کے پوتے تشار گاندھی نے کہا کہ انل وج اسی نظریے کے حامل ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ طے شدہ منصوبے کے تحت ہی وج سے گاندھی جی پر بےان دلوایا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو گاندھی کو نہیں سمجھتا وہی ان کے خلاف بولتا ہے۔ بعد میں جب وج کے بیان پر خاصا ہنگامہ برپا ہوا تو انہوں نے یہ کہہ کر یہ بیان واپس لے لیا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں۔ وج نے اپنے بیان میں یہاں تک کہہ ڈالا کہ گاندھی جی کی تصویر نوٹ پر لگنے سے پیسے کی قدروقیمت کم ہوئی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ پیسے کی قدروقیمت کرنسی نوٹوں پر بابائے قوم کی فوٹوچھاپے جانے سے کم ہوئی ہے یا پھر وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے کرنسی نوٹوں کو بند کرنے کے اعلان سے معاشی افراتفری پھیلی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب سے مرکز میں وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت والی سرکار قائم ہوئی ہے تب سے اس ملک میں بابائے قوم گاندھی جی کی قدروقیمت کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ موجودہ حکمراں ملک میں گاندھی کے بجائے ان کے قاتل ناتھو رام گوڈ سے کی سوچ کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ظاہر ہے آج ملک میں کلیدی عہدوں پر جو لوگ براجمان ہیں، ان کی ہمدردیاں گاندھی کی بجائے گوڈسے کے ساتھ ہیں اور وہ گوڈسے کی ہی سوچ کے علمبردار بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں دن بدن گاندھی کی اہمیت کو کم کیاجارہا ہے اور گوڈسے کی پرستش کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں بی جے پی کے ایک ممبرپارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے ملک میں وسیع پیمانے پر ناتھو رام گوڈسے کا یوم منانے کی وکالت کی تھی۔ اتنا ہی نہیں سنگھ پریوار کی بعض تنظیمیں باقاعدہ گوڈسے کے مندر بنائے جانے کی طرفدار ہیں ۔ اس لئے اگر کل کرنسی نوٹوں پر گاندھی کی بجائے ناتھورام گوڈسے یا گروگول والکر کی تصاویر نظر آنے لگیں تو کسی کو حیرت زدہ نہیں ہونا چاہئے۔ 
گاندھی کے تعلق سے اس ملک میں سب سے بڑی سالانہ تقریب ان کے یوم یعنی 2اکتوبر کو عالمی سطح پر منائی جاتی ہے لیکن جب سے مرکز میں بی جے پی سرکار آئی ہے تب سے اس نے گاندھی کے یوم کو’ ’سوچھ بھارت ابھیان“ یعنی صفائی ستھرائی کی مہم سے جوڑ دیا ہے یعنی اب پورے ملک میں گاندھی کا یوم پیدائش جھاڑو سے منسوب ہوگیا اور ہر طرف اس موقع پر جھاڑو ہی جھاڑو نظر آتی ہے۔ گاندھی جیسے عظیم لیڈر کو محض صفائی ستھرائی سے مربوط کردینا ان کے ساتھ سب سے بڑا ظلم ہے کیونکہ گاندھی کا اصل سرمایہ عدم تشدد تھا جس کے ذریعے انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے سامراج سے لوہا لیا۔ گاندھی اعلیٰ انسانی اقدار کے حامل تھے ۔ انہوں نے امن،انسانیت، سیکولرزم اور جمہوریت کےلئے اپنی جان قربان کی ۔ ایسے باوقار لیڈر کو جھاڑو سے مربوط کردینا سب سے بڑی ناانصافی ہے۔ درحقیقت اس ملک میں مہاتماگاندھی بنام گوڈسے کی لڑائی نئی نہیں ۔ یہ دراصل ایک نظریے اور فکر کی لڑائی ہے جولوگ گاندھی کے فلسفے پر یقین نہیں رکھتے وہ ان کی شخصیت کو مسخ کرنا چاہتے ہیں۔ ےہی لوگ ملک میں گوڈسے کا راج لانا چاہتے ہیں اور گاندھی سے وابستہ ہر روشن پہلو کو ملیامیٹ کردینا چاہتے ہیں۔
******

شیئر: