Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلانے والے کا بلاوا آگیا۔۔۔

پورے 4سال ہو گئے بوڑھی آنکھیں تیری صورت کو ترس گئیں،اگر تجھے چھٹی مل جاتی تومیری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہوجاتی

 

* * * *

تحریر : سیدہ تسکین

ساہیوال۔پنجاب۔پاکستان

* * * *

کاروباری معاملات کے سلسلے میں پورا ہفتہ شہر سے باہر گزارنے کے بعد وہ کچھ دیر پہلے ہی گھر پہنچا تھا۔۔۔ 4 سالہ مناہل اور ننھی منی ابیہا کی کھلکھلاتی آوازیں اور معصوم مسکراہٹ اسے نئی توانائی بخش رہی تھی۔۔اس کی تشنہ بینائی بچوں کو دیکھ دیکھ کر سیراب ہو رہی تھی اور وہ انہیں چومتے نہیں تھک رہا تھا۔ سنیے !! پاکستان سے آپ کی کال ہے۔اس کی بیوی نے مخل ہوتے ہوئے فون اسے پکڑایا ..

السلام علیکم رضا حیدر کیسے ہو؟؟؟ ٹھیک ہوں بھیا !!

آپ کی دعائیں ہیں۔۔آج ہماری یادکیسے آگئی؟؟یہ بھی خوب کہی۔۔میاں یہاں ایک ایسا وجود بھی ہے جس کے سینے میں تم یاد کی برچھی کا پھل اتار کر نکالنا بھول چکے ہو شاید۔۔۔ جس کی بوڑھی آنکھیں اس کی آبیاری کرتے کرتے سفید ہونے کو ہیں۔۔۔لو بات کرو۔۔۔بڑے بھیا نے تلخ ہوتے ہوئے کہا۔۔ہیلو۔۔۔ہیلو۔۔۔۔رضا حیدر میں تیری ماں بول رہی ہوں۔۔۔۔پتر، سن رہا ہے۔۔اماں کی کمزور نحیف آواز آئی۔۔۔۔۔۔۔ السلام علیکم اماں!!!!۔۔۔۔کیسی ہیں آپ ؟؟

میرا بچہ۔۔۔میرا رضا۔۔۔میرا شہزادہ کیسا ہے تو۔۔۔دیکھ پروین میرے لاڈلے کی آواز آرہی۔۔میرے شہزادے کی۔۔۔یہ کہتے ہوئے اماں نے فون کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔آنکھوں کی طرح اب کان بھی ترستے ہیں۔۔۔پورے ایک کم ساٹھ دن بعد آواز سنی ہے میں نے اس کی۔۔۔ مگر تم سب کیا جانو؟؟؟۔۔

اماں جواب دے کر بولیں ۔۔۔۔پتر تو مجھے بس یہ بتا کہ تو ٹھیک تو ہے نا۔۔صحت کیسی ہے تیری۔۔ اور میرے پوتے وہ کیسے ہیں ؟؟ ہمیشہ کی طرح ایک ہی سانس میں سوال کرتے ہوئے اماں کی آواز سے لگ رہا تھا جیسے ہزاروں میلوں کی مسافت آواز کے ساتھ ساتھ بوڑھی ہڈیاں بھی بھاگتے ہوئے طے کر رہی ہوں۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔بچے بھی ٹھیک ہیں۔آپ سنائیں بھائی نے کہا ہے کہ کوئی ضروری بات کرنی آپ نے۔۔۔خیر تو ہے؟؟؟

اس نے بات بدلنے کی کوشش کی۔خیر ہی ہے پتر۔۔تو پریشان نہ ہو۔۔میں تو۔۔وہ۔۔۔بس۔۔میں نے یہ کہنا تھا کہ۔۔۔کہ۔۔۔۔پورے 4سال ہو گئے بوڑھی آنکھیں تیری صورت کو ترس گئیں۔۔اگر تجھے چھٹی مل جاتی تو۔۔۔۔پتر شاید تھوڑے دن رہ گئے ہیں۔۔۔تجھے دیکھے بنا بوڑھی آنکھیں بند ہو گئیں تو قبر میں بھی کہاں سکون آئے گا۔۔۔ کہتے کہتے اماں کی آواز بھر گئی۔۔ افففف!!!

میں سمجھا جانے کون سی خاص بات ہے۔پریشان کر کے رکھ دیا مجھے۔۔۔۔حد ہوتی ہے ویسے اماں۔۔۔۔ بچوں جیسی باتیں مت کیا کریں۔۔کئی بار بتایا ہے چھٹی نہیں ملتی۔شاید وہ کچھ اور بھی کہتا مگر اس کے لہجے کی تلخی سے آواز سہم گئی تھی تبھی فون سے اچانک ٹوں ٹوں کی آواز آنے لگی۔۔۔

(ٹھیک ایک ماہ بعد اپنے بچوں کی فرمائش پہ جب وہ پاکستان آنے کیلئے گھر لاک کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ فون کی گھنٹی پھر بجی تھی۔۔۔ ( بلانے والی کا بلاوا آگیا تھا۔۔۔ گھنٹی پھر کبھی نہیں بجنے والی تھی۔)

 

 

محترم قارئین !

اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کی کہانیوں کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے۔،آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ،ہم دنیا کو بتائیں گے،ہم بتائیں گے کہ آپ نے کتنی قربانی دی ہے ۔اگر آپ یہ چاہتے ہیںکہ آپ کا نام شائع نہ ہو تو ہم نام تبدیل کردینگے،مگر آپ کی کہانی سچی ہونے چا ہیے۔ہمیں اپنے پیغامات بھیجیں ۔۔اگر آپ کو اردو کمپوزنگ آتی ہے جس کے لئے ایم ایس ورڈ اور ان پیج سوفٹ ویئر پر کام کیاجاسکتا ہے کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں اس دیئے گئے ای میل پر بھیج دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔۔ ہم سے

فون نمبر

0966122836200-ext: 3428

پر بھی رابطہ کیاجاسکتا ہے

۔آپ کی کہانی اردو نیوز کیلئے- باعث افتخار ہوگی۔۔

ای میل

[email protected]

شیئر: