Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند : کھلاڑیوں کی قابلیت کا امتحان نہ ہوسکا

 
مہمان کھلاڑی، خواہ وہ بلے باز تھے یا بولرز ، ہندوستان کی مردہ پچوں پر برابر کا مقابلہ کرکے کسوٹی پر کھرے اترے، پچیں دیکھ کر محسوس ہو رہا تھا کہ یہ بیٹنگ بمقابلہ بیٹنگ سیریز ہے
 
اجمل حسین۔نئی دہلی
 
3 ون ڈے میچوں کی سیریز میں ،جس کے ہر میچ میں دونوں ٹیموں نے کم و بیش350یا اس سے زائد رنز بنائے،جیت تو بہر حال ہندوستان کے ہی حصہ میں آئی لیکن ایسی کامیابی سے کیا حاصل جس میں میزبان بلے بازوں کا ہر قسم کی پچوں پر کھیلنے کی صلاحیتوں اور قابلیت کا امتحان ہی نہ ہو سکے۔ جبکہ اس کے برعکس مہمان کھلاڑی، خواہ وہ بلے باز ہوں یا بولرز اور جوعام طور پر اسپورٹنگ یا باونسی پچوں پر ہی کھیلنے کے عادی ہیں ہندوستان کی ٹھس پچوں پر برابر کی ٹکر دے کر ضرور کسوٹی پر کھرا اترے۔ اورکٹک میں چند رنز کے فرق سے ٹارگٹ پورا کرنے سے چوک گئے۔ورنہ کولکاتا کے ایڈن گارڈن میں انگلستان ٹیسٹ سیریز میں شکست کا حساب بے باق کرچکا ہوتا۔سیریز کے لیے جس طرح کی بیٹنگ پچیں تیار کی گئی تھیں اس سے تو صرف یہی محسوس ہو رہا تھا کہ یہ سیریز بیٹنگ بمقابلہ بیٹنگ ہے، بولروں کا کام صرف اپنا کوٹہ پورا کرنا ہے۔
اس پر طرہ یہ کہ دھرم سینا جیسے امپائر کی خدمات لی گئی تھیں جو پوری سیریز میں اپناکامنہ نبھا سکے ۔اس سیریز میں ہندوستان کا اوپننگ مسئلہ حل نہ ہو سکا اور ٹنڈولکر ۔گنگولی،سہواگ۔گمبھیر جیسی افتتاحی جوڑی ابھی تک دستیاب نہیں ہو سکی ۔ہر میچ میں کپتان ویراٹ کوہلی کی فارم پر ہی انحصار رہا اور وہ بھی فاسٹ بولنگ کے خلاف اپنی کمزوری نہ چھپا سکے۔یو وراج سنگھ جو کٹک کی مردہ پچ پر طوفانی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو گئے تھے کولکتہ کی باونسی پچ پر گوروں کی فاسٹ بولنگ کے خلاف اس قدر بے بس نظر آئے کہ کبھی کوئی گیند پسلیوں پر لگی تو کبھی چکمہ کھا گئے اور بدقت تمام 57گیندوں پر 45رنز بنا سکے۔ ایک موقع پر تو 22گیندیں کھیل کر وہ محض 9رنز ہی بنا سکے تھے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ٹیسٹ میچوں کے بعد ون ڈے میچز میں بھی وقفہ وقفہ سے انگلستان کو میچ پر گرفت مضبوط کرتے یا میچ میں واپسی کرتے دیکھا گیا۔ جس سے صاف دکھائی دے رہا تھا کہ اس کے تمام بلے باز اور بولرز وقت کے تقاضے کے مطابق اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کر رہے ہیںلیکن قسمت یاوری نہیں کر رہی۔ اگر کہیں یہ تمام میچز بشمول ٹیسٹ سیریز اسپورٹنگ وکٹ پر کھیلے گئے ہوتے تو دونوں قسم کی کرکٹ میں نتیجہ بر عکس نظر آتا۔کیونکہ ہندوستان کے پاس نہ تو اسپورٹنگ پچوں پر مڈل آرڈر کے لیے کوئی مضبوط پلیٹ فارم تیار کرنے والی افتتاحی جوڑی ہے اور نہ ہی فاسٹ بولنگ آل راونڈر ہیں۔جبکہ انگلستان کو اسٹوکس اور ووکس کی شکل میں مڈل اور لوور آرڈر کے فاسٹ بولنگ آل راونڈرز دستیاب ہیں۔جب گھریلو سیریز میں اسپن کے جادو گر کہے جانے والے اشون اور جڈیجہ تین میچوں میں بیٹنگ اوسط جیسی ایوریج اور بیٹنگ اسٹڑائیک جیسے اسٹرائیک ریٹ سے بولنگ کریں گے اور بیٹنگ پچیں مہیا کیے جانے کے باعث ہردیک پانڈیا جیسا نیا کھلاڑی اور جاڈھو اوریوراج جیسے عمر رسیدہ بلے باز اپنے سے کہیں زیادہ نوجوان وراٹ کوہلی ،کے ایل راہل، اجنکیا رہانے اورشیکھر دھون سے زیادہ بہتر اوسط اور اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائیں گے لیکن جب یہی کھلاڑی آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلستان اور نیوزی لینڈ میں سیریز کھیلیں گے تو سوائے شرمندگی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
اس کے برعکس انگلستان کے بلے بازوں نے اجنبی ماحول، میدان اور کراوڈ کے ساتھ ساتھ اسپن بولنگ کی پروا کیے بغیر تو ڈھاک ڈھاک تو میں پات پات کا معاملہ رکھا۔کولکتہ کے ایڈن گارڈن کی پچ میں بلے بازوں اور بولروں دونوں کے لیے مددگار پچ مہیا کرا کے سوربھ گنگولی کی صدارت میں بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے تمام عہدیداروںکو ایک راستہ دکھایا ہے کہ وہ پچیں تیار کرنے والی کمیٹی کے تمام اراکین کو یک زبان ہو کر ایسی ہی پچیں تیار کرنے کا حکم دیںتاکہ ملک کو ہر قسم کی پچ پر ہر قسم کی بولنگ کھیلنے اور حریف ٹیموں کو انہی کے گھر میں زیر کرنے کا سلیقہ ا و رفن آسکے ۔کیونکہ گھریلو پروگرام کے فوراً بعد جون میں چیمپئینز ٹرافی کھیلنے انگلستان پرواز کر جانا ہے ۔جہاں اسے لیگ میچز میںجنوبی افریقہ کے ر باڈا، فلینڈر اور ایبٹ اور پاکستان کے محمد عامر اور ریاض وہاب اور سیمی فائن اور فائنل میں پہنچنے کی صورت میں آسٹریلیا کے ہیزل ووڈاور مچل اسٹارک ،بنگلہ دیش کے مستفیض الرحمٰن اور تسکین احمد اور نیوزی لینڈ کے بولٹ، ساوتھی اور منرو جیسے وہ فاسٹ بولرز ملیں گے جو ون ڈے میچوں میںکسی بھی بیٹنگ صف کو لرکھڑا سکتے ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف آئندہ ماہ سے شروع ہونے والی کرکٹ سیریز کے لیے تمام سینٹروں پر کولکتہ جیسی پچیں تیار کر دی جائیں تاکہ چمپینز ٹرافی اعزازکے دفاع میں کوئی دقت نہ آئے۔
******

شیئر: