Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ پالیسیوں سے مسلمان پریشان اور خوفزدہ ہیں

 
مسلمان دیکھ رہے ہیں کہ عمل کتنا ہوتا ہے،مبشر ہارون،رمشا،یہ احتجاج ہورہا ہے،رخشندہ،سرحدی شہری خوفزدہ ہیں،جواد،بعض پاکستانی سوچ رہے ہیںکہ امریکہ آکر غلط تو نہیں کردیا،نوین، اردونیوزسروے
 
جدہ(رپورٹ:مصطفی حبیب صدیقی)امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد پہلے ہی مسلمانوں میں بے چینی تھی۔ حالیہ اقدامات جس میں 7مسلم ممالک کے شہریوںپر پابندی اور پاکستان سمیت کئی ملکوں کےلئے سخت امیگریشن پالیسی سے مسلمانوں میں پریشانی ہے۔اردونیوز نے انٹرنیٹ اور فون کے ذریعے امریکہ میں مقیم ہم وطنوںسے رابطہ کیا۔ہند سے تعلق رکھنے والے جوڑے نے تسلیم کیا کہ مسلمانوںمیں خاموش بے چینی ہے تاہم اب تک واضح طور پر تفریق نظر نہیں آرہی۔ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی پولس میں رہائش پذیر رمشا اور ان کے شوہر مبشر شاہ ہارون نے بتایا کہ نیویارک کے میئر نے تو ٹرمپ کے احکامات ماننے سے انکا ر کردیا ہے۔مسلمان یہ دیکھ رہے ہیں کہ عمل کس حد تک ہوتا ہے۔ ریاست مشی گن میں مقیم صفدر اور رخشندہ کاتعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔انہوںنے بتایا کہ مسلمان ٹرمپ کے اقدامات کیخلاف احتجاج کررہے ہیں تاہم اب تک واضح نہیں کہ ان صدارتی احکامات پر عمل کس حد تک ہوگا۔خوف کا عنصر ضرورپایا جاتا ہے۔کینیڈا میں امریکی سرحدی علاقے سے متصل شہر ونڈسر میں مقیم پاکستانی جواد احمد اور ان کی اہلیہ بینا سحر جواد نے بھی اردو نیوز سے بات کی۔جواد احمد نے بتایا کہ ہمارا علاقہ امریکی سرحدی شہر ڈیٹرائٹ سے ملحق ہے۔یہاں سے تقریباً نصف آبادی روزانہ سرحد پارکرکے امریکہ داخل ہوتی ہے اور امریکی اداروں میں ملازم ہے۔جواد نے کہا کہ مسلمان پریشان ضرور ہیں مگر یہ کوئی نئی بات نہیں۔ہمارے ملک میں بھی ایسے واقعات ہوجاتے ہیں۔وہ گزشتہ روز اسلامک سینٹر نذرآتش کئے جانے کے حوالے سے گفتگو کررہے تھے۔انہوںنے اعتراف کیا کہ آج کل زیادہ پریشان کن صورتحال ہے۔پاکستانی ودیگر اسلامی ممالک کے شہری مستقبل کے حوالے سے غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔انہوںنے بتایا کہ ڈیٹرائٹ میں کچھ مسلمان دوست ہیں ان کا کہنا ہے کہ سرحدی پولیس انہیں بہت تنگ کررہی ہے۔ کئی کے تو ویزے بھی منسوخ کردیئے ہیں۔ ایک پاکستانی شہری نے بتایا کہ صرف ایک ہفتے کا ویزہ بڑھاتے ہوئے کہاگیا ہے کہ کہیں اور ملازمت ڈھونڈ لوجس سے بیوی بچے بہت پریشان ہیں۔ سب لوگ ٹرمپ کوبرابھلا کہہ رہے ہیں ۔جواد نے بتایا کہ مقامی امریکی ہماری حمایت کررہے ہیں۔وہ عمومی طور پر ٹرمپ کی پالیسی کو پسند نہیں کررہے مگر ٹرمپ کے جیتنے میں کچھ ہماری غلطی بھی ہے۔ بہت سے مسلمان صرف اس لئے ووٹ دینے نہیں نکلے کہ ڈیموکریٹ کی امیدوار ہیلری کلنٹن ایک عورت تھی جس کا خمیازہ اب بھگتنا ہوگا۔ مصر سے تعلق رکھنے والے محمد بن علی نے بتایا کہ امریکہ میں مقیم ہندی یا پاکستانی مسلمانوں کے ساتھ تو پہلے بھی نفرت آمیز سلوک ہوتا رہا ہے۔کہتے ہیں کہ خاموش اکثریت ٹرمپ کے ساتھ نہیں مگر میں پوچھتا ہوں کہ وہ خاموش اکثریت کہاں ہے۔جب ضرورت ہوتی ہے تو وہ ساتھ کیوںنہیں دیتی۔پرنسٹن نیوجرسی سے نوین سلیم نے کہا کہ اب ہمیں اپنے بچوں کی فکر ہے یہ بھی فکرہے کہ پاکستان واپس جائیں گے تو یہاں دوبارہ آسکیں گے کہ نہیں۔متعد د پاکستانی یہ سوچ رہے ہیں کہ پاکستان چھوڑ کر یہاں امریکہ آکر آباد ہونے کا فیصلہ صحیح تھا یا نہیں۔ کینیڈا سے بات کرتے ہوئے ناجی اکبرنے بتایا کہ ٹریڈ ٹریٹی پالیسی پر لوگ حمایت کرتے ہیں۔ٹرمپ کا سب سے بڑا مسئلہ اس کی اپنی ذات ہے،کینیڈا میں ویسے بھی ٹرمپ کو پسند نہیں کیاجاتا۔امریکہ نے وضاحت کردی کہ ڈبل پاسپورٹ والے امریکہ جاسکتے ہیں۔ٹرمپ کی جیت سے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ میں50،55فیصد لوگ ٹرمپ کے نعروں کی حمایت کرتے ہیں۔ 

شیئر: