Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سالانہ ایک ارب ری سائیکلڈ کالی ٹرے کا استعمال

لندن ..... ہوٹلوںاورریستورانوں میں گاہکوں کو سرو کرنے اور اسکے بعد بچ جانے والی خالی بوتلوں ، ٹرے اور دیگر اشیاءکا انبار لگ جاتا ہے۔ اس حوالے سے کئے جانے والے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں سالانہ ایک ارب سے زیادہ ری سائیکلڈ کالی ٹرے استعمال ہوتی ہیں۔سپر مارکیٹ اور ریستورانوں میں استعمال ہونے والی یہ ٹرے بڑی آسانی سے بار بار ری سائیکل ہوسکتی ہے۔ دوسری ٹرے کے مقابلے میں نسبتاً محفوظ ہیں۔ سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ دوسری متبادل ٹرے کے مقابلے میں یہ کالی ٹرے زیادہ پسند کی جاتی ہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ کافی سرو کرنے والے پیالوں اور گلاسوں کا ہے جنہیں ری سائیکل نہیں کیا جاسکتا۔ ایسی اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں جو ٹھیک سے ری سائیکل نہیں ہوپاتیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ری سائیکلنگ انڈسٹری میں اتنی ترقی کے باوجود کچرے کے ڈھیروں پر 84فیصد سے زیادہ ناکارہ چیزیں پھینک دی جاتی ہیں جو دیکھتے ہی دیکھتے پہاڑ کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔ بیشتر سپر مارکیٹوں کا کہناہے کہ وہ اپنے یہاں استعمال ہونے والی اشیاءخود ری سائیکل کرتے ہیں مگر کچرے کے ڈھیروں پر نظر آنے والی بے شمار کالی ٹرے یہ بتاتی ہیں کہ اس قسم کی ساری چیزیں ری سائیکل نہیں ہورہیں اور محسوس اور غیر محسوس طریقے سے فضائی آلودگی اور ماحولیات کی خرابی کا سبب بن رہی ہیں۔ ان چیزو ںکو استعمال کرنے والی سپر مارکیٹس اور بڑی برانڈ کمپنیوں کا کہناہے کہ ہم ری سائیکل کرسکتے ہیں مگر اس پر اضافی اخراجات آئیں گے اور اس سے اشیاءکی قیمت بڑھ جائیگی اور اس اضافی قیمت کو کوئی برداشت نہیں کریگا۔ محکمہ ماحولیات کے ترجمان کا کہناہے کہ عقلمندی کا تقاضا ہے کہ لوگ معیشت اور ماحولیات دونوں کو متوازن انداز میں فروغ دیں اور اسکا خیال رکھیں۔

شیئر: