Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھونی کا استعفیٰ معمہ بن گیا

 
یہ شبہ کیا جاسکتا ہے کہ دھونی نے کسی دباو پر یہ فیصلہ کیا ہو ، اس بات پر بھی سٹہ لگایاجا سکتا تھا کہ دھونی 200واں میچ بطور کپتان کھیلیں گے یا انہیں کسی دوسرے کی قیادت میں کھیلنا پڑے گا
 
سید اجمل حسین ۔ نئی دہلی
 
یوں تو ون ڈے میچوںکی ہوم سیریز ہونے اور2016میں اپنی قیادت کے دور کے آخری10میچوں میں سے 7میچز جیتنے کے باوجود انگلستان کےخلاف ون ڈے میچوں کی ہوم سیریز کے لیے مہندر سنگھ دھونی کا اچانک کپتانی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دینا ایک معمہ ہے جبکہ انگلستان کے ہی خلاف اے ٹیم کی قیادت کرنا اس سے بھی زیادہ بڑا سوالیہ نشان بن کر کھڑا ہوگیا ہے۔ عام طور پر اے ٹیم میں ان کھلاڑیوں کو آزمایا جاتا ہے اور اس کھلاڑی کو کپتان بنایا جاتا ہے جس کی قائدانہ صلاحیتوں کو پرکھاجاتا ہے۔ٹیم میں سرد خانہ سے فاسٹ بولر اشیش نہرا اور برسوں سے ون ڈے میچوں سے دور رہنے والے یوراج سنگھ کو قومی ٹیم میں شامل کر لیے جانے کے پیش نظر انہیں پریکٹس کا موقع دینے نیز ان کی فٹنس اور فارم دیکھنے کےلئے انڈیا اے ٹیم میں شامل کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن مہندر سنگھ دھونی کا ایسی پوزیشن میں کھیلناجہاں انہیں کچھ کھونا تھا نہ پانا تھا ناقابل فہم ہے۔ ا س لئے دال میں کچھ کالا محسوس ہو رہا ہے۔آخر ایسے زریں موقع پر جب دھونی بطور کپتان199میچز کھیل چکے ہیں اور ڈبل سنچری سے محض ایک میچ دور ہیں، راتوں رات قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کوئی اور ہی کہانی بیان کر رہا ہے۔
جب سے کرکٹ تجارت بنی اور اس میں میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ نیز ٹیم کی ترتیب اورکھلاڑیوں کی سلیکشن اور یہاں تک کہ ٹاس بھی شک و شبہ کے گھیرے میںہوں تو اس پر بھی شبہ کیا جا سکتا ہے کہ دھونی نے کسی بیرونی دباومیں جو سٹے بازوں کا بھی ہو سکتا ہے، قیادت سے استعفیٰ دیا ہو۔ کیونکہ اس بات پر بھی سٹہ لگایاجا سکتا تھا کہ دھونی 200واں میچ بطور کپتان کھیلیں گے یا اس سے پہلے ہی انہیں کسی دوسرے کی قیادت میں کھیلنا پڑے گا۔ بہرکیف معاملہ کچھ رہا ہو اس اچانک فیصلہ سے ہندوستانی کرکٹ کی کم از کم یہ روایت ضرور قائم رہی کہ کوئی بھی کپتان بطور کپتان ریٹائر نہیں ہوا بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کوخیر باد کہنے سے پہلے اسے اپنے جونئیر کی قیادت میں دو چار میچ ضرور کھیلنا پڑے۔ 
منصور علی خان پٹوڈی ہی وہ آخری ایسے خوش قسمت کپتان تھے جو کپتان کے طور پرہی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے۔ ان کے بعد بشن سنگھ بیدی نے اپنا آخری میچ میں وینکٹ راگھون کی کپتانی میں اس کے بعد وینکٹ نے کپل دیوکی کپتانی میں، پھر سنیل گواسکر کپل دیوکی ہی قیادت میں ، سری کانت اور پھرکپل دیو محمد اظہر الدین کی قیادت میں اور پھرمحمد اظہر الدین نے سوربھ گنگولی کی قیادت میں اپنا آخری انٹرنیشنل میچ کھیلا اور اب مہندر سنگھ دھونی نے اپنے نائب اور جونیئر ویراٹ کوہلی کی قیادت میں سیریز کھیلی۔ 
******

شیئر: