Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چڑیوں کی چہچہاہٹ ارتقائی عمل کا نتیجہ

  لندن ..... سائنسدانوں نے مختلف پرندوں کی مختلف آوازیں یا چہچہاہٹ کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آج جو پرندے جیسی بھی آواز نکالتے ہیں وہ طویل ارتقائی عمل کا نتیجہ ہے۔ یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ طوطوں، طوطیوں، چڑیوں، کووں اور چیلوں سمیت تمام پرندے جو مختلف آوازیں نکالتے ہیں وہ بالکل ویسی نہیں جیسی صدیوں یا ہزاروں سال قبل ہوا کرتی تھی۔ حیاتیاتی ارتقائی عمل کے دوران جس طرح پرندوں کی شکلیں ، انکی جسامت اور رہن سہن کے طریقے تبدیل ہوئے ہیں اسی طرح انکی بولیاں بھی بتدریج تبدیل ہوتی ہوئی آج تک پہنچی ہیں۔ تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ پرندوں کو موسموں کی تبدیلی کا بھی احساس ہوتا ہے اور وہ موسم کے اعتبار سے بھی اپنی آوازیں بدلتے رہتے ہیں۔ یہ تحقیقی رپورٹ برطانیہ کی شیفلڈ یونیورسٹی میں ایک ہزار پرندوں پر تحقیق کے بعد جاری ہوئی ہے۔ بہت سے پرندوں کے تھری ڈی نمونے مانچسٹر میوزیم سے حاصل کئے گئے ہیں۔
 

شیئر: