Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرارتیں مت کر

 

-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

بھنور کی سمت نہ رُخ کر، شرارتیں مت کر

 سمندروں کے سفر پر شرارتیں مت کر

کچن میں چھیڑ نہ کچھ بھی کہ تیری بہتر نصف

ہے گھر کی کور کمانڈر، شرارتیں مت کر

 سمندروں کے تلے بھی بنا گیا سب وے

اے آدمی، اے چھچھوندر، شرارتیں مت کر

بھڑوں کے چھتے سے ٹپکا نہیں کبھی بھی عسل

نہ چھیڑ انکو او مسٹر ، شرارتیں مت کر

نہ چیخ مجھ پہ کہ چھکے ہی ماروں، تو خود تو

ہوا تھا صفر پہ باہر، شرارتیں مت کر

سگار و سگریٹ و حقے کے کھیل سے باز آ

*شتاب جائے گا اوپر ، شرارتیں مت کر

 لگے ہیں کوچۂ جاناں میں سی سی ٹی وی اب

 ہوں جیسے فوٹو گرافر ، شرارتیں مت کر

مغالطے میں تلوروں کے ہو نہ جانا شکار

کہیں پہ چھپ جا اے تیتر، شرارتیں مت کر

ہے جتنی اسکی طوالت، بس اتنے پائوں پسار

کہ پھٹ ہی جائے نہ چادر، شرارتیں مت کر

فراری گاڑی سے کیا ریس تو لگائے گا

ہے تیرے پاس سکوٹر، شرارتیں مت کر

حریم ناز نے غنڈے لگا دیئے پیچھے

کہا بھی تھا کہ برادر ، شرارتیں مت کر

بتا چکا ہوں کہ مت مار گھنٹی پر گھنٹی

نہیں ہوں آج میں گھر پر، شرارتیں مت کر

اگر ہے شیشے کا گھر تیرا تو اے فتنہ گر

نہ پھینک اوروں پہ کنکر، شرارتیں مت کر

 کبھی قمر پہ اے انسان، تو کبھی مریخ

یہ کیا لگایا ہے تھیٹر، شرارتیں مت کر

 سیاسی کاموں سے کیا کام تیرا بیبانی

تو سینیٹر، نہ منسٹر ، شرارتیں مت کر

شیئر: