Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیپی نس،بوہنور، سوناسی، سعادہ ، شادی، متلولوک یعنی ’’خوشی‘‘

خوش رہنے کیلئے خواب دیکھنا بھی ضروری ہے ، دنیا کا ہر نادر خیال اور ایجاد پہلے کسی دیوانے کا خواب ہی ہوتی ہے

ڈاکٹر عابد علی ۔  مدینہ منورہ

- - - - - - - - -

خوشی، علاج غم ہے۔خوشی جسے دنیا بھر کی زبانوں میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، انگریزی میں ہیپی نس، فرانسیسی میں بوہنور، آئرش میں سوناسی، تگالو میں کالیگیاں ہان، عربی میں سعادۃ ، فارسی میں شادی، ترکی میں متلولوک۔ خوش رہنا کون نہیں چاہتا ۔ خوشی اور غم کو ہم لوگ نصیب پر چھوڑ دیتے ہیں کہ اگر نصیب میں خوشی ہوگی تو مل جائے گی جو کہ سراسر غلط بات ہے۔ ہر چیز کو حاصل کرنے کے لئے کوشش وہ بھی مثبت انداز میں کرنی پڑتی ہے ، کبھی کبھی خوشیوں کو خود بھی تلاش کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے چھوٹے چھوٹے بہانے تلاش کریں ۔دوسروں کو خوشی بانٹنے سے بھی خوشی ملتی ہے۔ اس لئے ہمیشہ دوسروں کے کام آنے کی کوشش کریں۔ دیکھا گیا ہے کہ ہم میں سے بیشتر افراد اپنی خوشیوں کے دشمن آپ ہی ہوتے ہیں۔ اگر ہم دوسروں کے کام آنے کی عادت اپنا لیں تو خوشیاں آپ کے قدم چومیں گی۔ وہی انسانی زندگی اچھی اور خوبصورت کہلاتی ہے جو دوسروں کے لئے ہو۔ ہمارے معاشرے کی عکاسی کیلئے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:

٭٭ڈاکٹر عابد :

تری خوشی کیلئے خود ہی ہار آتے ہیں

وگرنہ جیتنے کے گُر ہزار آتے ہیں

٭٭٭ *

جوازِ ترکِ تعلق تو کچھ نہ تھا پھر بھی

بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے تری خوشی کیلئے

٭٭٭ *

ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی نہ بن سکا اپنا

قبول ہم نے کئے جس کے غم خوشی کی طرح

  اور دوسری طرف یہ سنئے :

مری خوشی کے لمحے مختصر ہیں اس قدر

 گزرجاتے ہیں میرے مسکرانے سے پہلے

خوش رہنے کیلئے خواب دیکھنا بھی ضروری ہے ۔ خواب آپ کی بے رنگ زندگی میں رنگ بھردیتے ہیں لہٰذا خواب ضرور دیکھیں۔ دنیا کا ہر نادر خیال اور ایجاد پہلے کسی دیوانے کا خواب ہی ہوتی ہے ۔ ۔خوشی تقدیر میں ہونی چاہئے ، ورنہ تصویر میں توہر کوئی خوش نظر آتا ہے۔بقول شاعر:

 میں کبھی نہ مسکراتا جو مجھے یہ علم ہوتا

کہ ہزار غم ملیں گے مجھے اک خوشی سے پہلے

٭٭٭ *

میں بھی خوشی کی بھیک بھلا کس سے مانگتا

اچھا ہوا کہ غم سے طبیعت بہل گئی

انسان کتنا ہی پریشان کیوں نہ ہو ،پریشانی تذکرہ کرنے سے بڑھتی ہے ۔ خاموش رہنے سے کم ہوجاتی ہے ، صبر کرنے سے ختم ہوجاتی ہے اور اللہ کریم کا شکر ادا کرنے خوشی میں بدل جاتی ہے ۔

٭٭داغ دہلوی:

 دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے

 جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے

٭٭عدم:

کس آسانی سے وہ ٹوٹے ہوئے دل جوڑ دیتا ہے

خوشی سے بولنا جس شخص کا معمول بن جائے

٭٭شاداب :

خوشی نہ غم کی، نہ غم خوشی کا، عجیب عالم ہے زندگی کا

 چراغِ افسردۂ محبت ،نہ بجھ رہا ہے نہ جل رہا ہے

٭٭غالب 

ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا

کہ خوشی سے مرنہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

دانا لوگ کہتے ہیں کہ خوشی علاجِ غم ہے ، بے شک خوشی، غم کا ہی علاج ہے:

 جب جیت گیا میں مری گردن میں پڑا ہار

اس جیت میں بھی ہار ہے، معلوم نہیں کیوں

شیئر: