Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قازقستان:عقاب کی مدد سے شکار کا سالانہ مقابلہ

الماتا..... قازقستان کے لوگ عرصہ دراز سے کھلے میدانوں اور پہاڑیوں میں رہنے کے عادی رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں شکار کا شوق بہت زیادہ رہا ہے۔ کھلی فضا جانوروں اور پرندوں کے شکار کیلئے بہت مناسب رہتی ہے۔ ان دنوں یہاں عقاب کی مدد سے شکار کا سالانہ مقابلہ جاری ہے مختلف علاقوں سے درجنوں شکاری حصہ لے رہے ہیں۔ شکار کیلئے یہاں جن عقابوں اور شاہینوں سے مدد لی جاتی ہے انہیں مقامی آبادی میں رہنے والے لوگ تربیت دیتے ہیں ۔ یہ لوگ شکاری پرندوں کو اوپر نیچے اڑان بھرنے اور خرگوشوں اور لومڑیوں کو پکڑنے کی تربیت دیتے ہیں۔ یہاں شکار کا سلسلہ4ہزار سال پرانا ہے مگر نئی نسل نے بھی اپنے بزرگوں کی روایات کو عزیزرکھا ہے۔قازق باشندوں کا کہناہے کہ وہ شکاری نہ ہوتے تو انکا زندہ رہنا بھی محال تھا کیونکہ انکا کھانا سب کچھ شکار کی رہین منت ہے۔ عقابوں اور شاہینوں کی مدد سے ان کا اصل مرکز ملک کا جنوب مشرقی علاقہ ہے۔ جہاں یہ طریقہ بہت عام ہے۔ شکاری علاقے کی برف پوش زمینوں پر مختلف جانوروں کے پیروں کے نشانات ڈھونڈتے ہیں اور پھر اپنے عقابوں کو شکار کے تعاقب کیلئے چھوڑ دیتے ہیں۔ پہلے شکاری عقابوں کو روایتی قسم کے کپڑوں میں چھپا کر اپنے ہاتھوں اور کندھے پر بٹھائے رکھتے ہیں اور چٹانوں و درختوں پر بیٹھے ہوئے اپنے پرندو ںکی نگرانی کرتے ہیں اور اشاروں میں انہیں ہدایات دیتے ہیں۔ واضح ہو کہ قازقستان کے عقاب دنیا میں سب سے خطرناک قسم کے عقاب سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے پروں کی چوڑائی 6.6فٹ تک ہوتی ہے۔ پنجوں کے ناخن بلیڈ کی طرح تیز ہوتے ہیں ۔ یہ پرندے 190میل فی گھنٹے کی رفتار سے اڑان بھر سکتے ہیں۔ زیادہ شکار سردی کے موسم میں لومڑیوں کا ہوتا ہے۔ پورے ملک میں ایسے ماہر اور تجربہ کار شکاریوں کی تعداد صرف 50 بتائی جاتی ہے۔ یہ لوگ تربیت دینے کیلئے چین سے ملنے والی سرحد کے قریب جاکر عقاب کے بچوں کو بھی پکڑتے ہیں ۔ انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بہت جلد تربیت حاصل کرلیتے ہیں اور حملے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

شیئر: