Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مرکزعبداللہ بن عمرمیں حفظ قرآن پردستار بندی

 
مولانا محمد عبدالرحیم بانعیم خطیب و امام مسجد الرحمن جدہ نے نوعمر طالب علم کو شایہ پہناکر دستار بندی کی
 
مرکز عبداللہ بن عمر کے طالب علم محمد اسعد علی ابن حافظ محمد امجد علی ( امام مسجد جیلانی جدہ) کے تکمیل حفظ قرآن پر دستاربندی کی تقریب مرکز عبداللہ بن عمر میں ہوئی ۔ مولانا محمد عبدالرحیم بانعیم خطیب و امام مسجد الرحمن جدہ نے نوعمر طالب علم کو شایہ پہناکر دستار بندی کی۔ اس موقع پر حیدرآباد سے آئے ہوئے صدر قاضی قلعہ سرکار قضات محمد نگر بارہ محل مولانا قاضی محمد یوسف الدین حسین نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ مرکز عبداللہ بن عمر کے صدر مدرس مولانا یوسف مفتاحی، اساتذہ حافظ حبیب الدین، حافظ جمال ، حافظ اکبر ، عبدالحمید ، محمد عارف ، محمد حسین، محمد صادق ، محمد حبیب الدین اور دیگر احباب شریک بزم تھے ۔ 
مولانا یوسف مفتاحی صدر مدرس نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مرکز سے ہر سال 10 سے زائد طلباء حافظ قرآن بن کر سند حاصل کرتے ہیں پھر وہ دینی اور عصری تعلیم کیلئے دیگر مدارس میں داخلہ لیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بچہ ابتداءسے پابندی کے ساتھ حفظ قرآن مجید شروع کرے تو وہ زیادہ سے زیادہ ڈھائی سال میں حافظ بن جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مدرسے سے 9 سال کی عمر میں کئی بچوں نے تکمیل حفظ قرآن مجید کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اساتذہ کی لگن اور محنت سے امسال 11 بچوں نے حفظ قرآن مکمل کیا ۔ عصری تعلیم کیلئے مختلف انٹرنیشنل اسکولوں میں داخلہ لے چکے ہیں ۔ حفظ مکمل کرنے والے طلبہ میں ظفر الدین ، ایاز زبیر ، عبدالعزیز فہیم ، سید عبداللہ حسینی ، عبداللہ مسعود ، محمد اسعد علی ، محمد شومیل ، ابوبکر جلیل ، محمد اسمعیل ، محمد فرقان ، عبدالعلیم اور احمد رضا قادری شامل ہیں ۔ 
مولانا محمد عبدالرحیم بانعیم نے اس موقع پر کہا کہ حقیقی تعلیم جو آخرت میں کام آنے والی ہے وہ قرآن کی ہے ۔ قابل مبارکباد ہیں وہ والدین جو اپنے بچوں کو قرآن حفظ کراکر اپنی اور اپنے بچے کی آخرت کو سنوار لیتے ہیں ۔
حیدرآباد سے آئے ہوئے صدر قاضی قاضی محمد یوسف الدین حسین نے کہا کہ مملکت میں مقیم تارکین وطن کے بچوں کیلئے دینی تعلیم کا کوئی ٹھوس انتظام نہیں ایسے میں اس طرح کے مدرسے ان تارکین بچوں کیلئے نعمت سے کم نہیں ۔ انہو ںنے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو جہاں عصری تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں وہیں دینی تعلیم کے حصول کو بھی لازمی بنائیں کیونکہ دینی تعلیم میں ہی اخلاق اور کردار کی نشونما ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ بے راہ روی کی سمت بڑھتا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قاضی جہاں ایک سال میں 10 سے 11 ہزار نکاح پڑھاتے ہیں وہیں سالانہ 2 سے ڈھائی ہزار طلاق یا خلع کے کیس سامنے آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور ٹی وی نسل نو کو غیر مسلموں سے راہ و رسم بڑھانے اور آپس میں شادی کرنے کے رحجان کو بڑھاوا دے رہا ہے جبکہ شرعا ًیہ حرام ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی نسل کو دین سے واقف کرائیں ۔ انہوں نے اپیل کی کہ لڑکے والے جہیز اور شادی کے کھانے میں اصراف سے گریز کریں اور شادی کو آسان کریں تاکہ بہتر معاشرہ وجود میں آسکے ۔ انہوں نے این آر آئیز سے اپیل کی کہ وہ بچیوں اور بچوں کی شادی میں بے جا رسومات اور فضول خرچی سے گریز کریں ۔آج ہزاروں غریب اور یتیم و مجبور نوجوان لڑکیاں گھروں میں بیٹھی ہیں ممکن ہوسکے تو اللہ کی خوشنودی کیلئے این آر آئیز انکی شادیوں کے انتظامات کیلئے ٹھوس اقدامات کریں ۔ آخر میںحافظ محمد حبیب نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
******

شیئر: