Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ: پی آر سی کے تحت مسئلہ کشمیر پر سمپوزیم

 
 دو قومی نظریہ کے تحت کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہئے تھا، ہندو برطانوی سازش کے تحت مسئلے کو حل نہیںہونے دیا،ڈاکٹر علی غامدی
 
مجلس محصورین پاکستان کے تحت مقامی ریستوران میں ”مسئلہ کشمیر اور امت مسلمہ کی ذمہ داری “ پر سمپوزیم ہوا ۔معروف دانشور اور سابق سفارتکار ڈاکٹر علی الغامدی نے صدارت کی۔
ڈاکٹر غامدی نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ مسئلہ کشمیر نے فلسطین کی طرح غاصبانہ قبضے کے نتیجے میں جنم لیا ۔ دو قومی نظریہ کے تحت کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہئے تھا لیکن ہندو برطانوی سازش کے تحت اس مسئلے کو حل نہ ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو چاہئے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو حق خود اختیاری دی جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔ اقوام متحدہ کے علاوہ او آئی سی کا بھی فرض ہے کہ اس مسئلے کو اجاگر کرے۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے ساتھ ان پاکستانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہتے جو ملک سے وفا اور حب الوطنی کی پاداش میں گزشتہ 45سال سے بنگلہ دیشی کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوںنے وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کی کہ محصورین کو پاسپورٹ جاری کریں۔ پی آر سی کی تجاویز کے مطابق سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں ملازمت کے ذریعے اپنی آباد کاری کے اخراجات پورے کریں۔
پیپلز کمیونٹی کے رہنماشمس الدین الطاف نے تقریر کی۔ ابتداءعربی میں کی اور ڈاکٹر علی الغامدی کا سمپوزیم میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فعال کشمیر کمیٹی تشکیل دیں جو دنیا میں اس مسئلہ کو حقیقت سے آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ بھی اس مسئلے پر یکسوئی سے کام لے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ 
چوہدری ریاض گھمن جنرل سیکریٹری پاکستان میڈیا گروپ نے کہا کہ ہندوستان زیادہ دیر تک کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی یکجہتی سے مسائل کشمیر، فلسطین، محصورین وغیرہ حل ہونگے ۔
پاکستان جرنلسٹس فورم کے جنرل سیکریٹری محمد جمیل راٹھور نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محصور کشمیر پر ٹھوس خارجہ پالیسی پر عمل کیاجائے۔ 
پاکستان میمن ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری طیب موسانی نے کہا کہ کشمیری اور محصورین پاکستانی پرچم بلند کرکے پاکستان سے اپنا وفا کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ انہیں اپنانے کیلئے تمام وسائل سے استفادہ کریں۔
معروف ادیب محمد اشفاق بدایونی نے قرآنی آیات کے حوالے سے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود اختیاری دلانے کیلئے ہر قسم کی جدوجہد کرنی چاہئے۔
ڈپٹی کنوینر حامد اسلام خان نے کہا کہ پی آر سی اپنے ایجنڈا ”محصورین کی واپسی او رالحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے“پر کاربند ہے، حتی المقدور ہم اس مشن پر چلتے رہیں گے ۔ 
معروف سماجی رہنما طارق محمود نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی اصولی مدد کرتا رہیگا۔فتح ہٹ دھرمی کی نہیں ہوتی بلکہ اصولوں کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے پنڈت جواہر لال نہرو کے خط کا تذکرہ کیا جو انہوں نے 31اکتوبر 1947ءکو شہید لیاقت علیخان کو بھیجا تھا۔”ہماری یہ یقین دہانی ہے کہ جونہی امن و امان بحال ہوگیا ہم کشمیر سے اپنی فوج ہٹالیں گے اور ریاست کے مستقبل کا فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے جو صرف آپ سے نہیں بلکہ کشمیری عوام اور دنیا بھر سے ہے۔“ دنیا جانتی ہے کہ ہندو لیڈر نے خود کو جھوٹا ثابت کیا۔
فکاہیہ نگار محمد امانت اللہ نے کشمیر کی تاریخ اور جغرافیہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف جلسہ جلوس اور نعروں سے حاصل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے میڈیا ڈپلومیسی کے ساتھ میدانی طاقت کا مظاہرہ بھی کرنا ہوگا۔
کنوینر سید احسان الحق نے کہا کہ قائداعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا اس کے حصول کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ایک جامع اور مربوط وفد تشکیل دینا چاہئے۔
اس موقع پر منظور ہونے والی قرار دادوں میں کہا گیا کہ حکومت مضبوط و مربوط کشمیر کمیٹی تشکیل دے جو عالمی پیمانے پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے۔ اقوام متحدہ کو باور کرے تاکہ وہ ہندوستان پر دباو ڈال کر وہاں جلد استصواب رائے کروائے۔ اس مسئلے کے حل کے بغیر برصغیر میں پائدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ حکومت محصورین کی منتقلی و آباد کاری شروع کرائے۔ فنڈ کی کمیابی کیلئے پی آر سی کی تجاویز اپنی مدد آپ کی بنیاد پر محصورین کی آباد کاری پر عمل درآمد کرے۔زمرد خان سیفی اور شیر افضل نے کشمیر پر منظوم کلام پیش کیا۔تقریب کی نظامت سید مسرت خلیل نے کی تلاوت قرآن مجید قاری عبدالمجید نے کی۔ مسرت خلیل نے کشمیر پر مختصر مقالہ پیش کیا۔
******

شیئر: