Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی فوڈ فیسٹیول میں پاکستانی کھانوں کی دھوم

مختلف ممالک سے آئے ہوئے طلباء و طالبات نے اپنے ثقافتی کھانوں کے اسٹال سجاکر قریبی محلے داروں کو بھی  ایونٹ میں آنے کی دعوت دی

 

یسریٰ جواد ،جرمنی

- - - - - - - -

کائنات سمٹ گئی ہے ، آبادی بڑھ رہی ہے لیکن دنیا ایک محلے کی صورت اختیار کرگئی ہے ۔ وجہ اس کی یہی ہے کہ انسان آجکل سفریات کی سہولت سے بہت مستفید ہورہا ہے ۔ جرمنی میں کئی چھوٹے شہر تعلیمی اداروں کی وجہ سے مقبول ہیں’’ مگڈیبرگ‘‘ بھی ایسا ہی شہر ہے جہاں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق یونیورسٹیز اور اسکول آف سائنسز میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں نصف سے زائد ان کی تعداد ان طلبہ کی ہے جو مختلف ممالک سے یہاں آئے ہیں ۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ غیرملکی ہم نصابی سرگرمیاں وطن سے دوری کے احساس کو کم کرتی ہیں۔ فوڈ فیسٹیول بھی ایک ایسا ہی سالانہ تقریب بہر ملاقات ہے ۔ جس میں مختلف ممالک کے طلباء و طالبات اپنے اپنے ملک کے مشہور کھانے اپنے ہم جماعتوں کو نہ صرف متعارف کراتے ہیں بلکہ اسٹالز میں جہاں اپنے وطن کی ثقافتی چیزیں رکھتے ہیں انہی میں مزیدار، خوش ذائقہ اور خوش رنگ کھانے بھی پیش کرتے ہیں ۔ دنیا میں جہاں جہاں سردی اور برف باری ہوتی ہے وہاں پھل اور سبزیاں ان علاقوں سے کچھ مختلف ہوتے ہیں جہاں سال کے بیشتر مہینے گرمی ہوتی ہے اور کئی مہینے کے بعد ہلکی سردی کے بعد بہار کا موسم آجاتا ہے۔ مختلف موسم کے تحت ان کی ضروریات کے لحاظ سے قدرت انہیں ہر چیز اسی جگہ مہیا کردیتی ہے۔ یہ قدرت کا اصول ہے ۔ دنیا کے تمام مماملک اپنے بودوباش سے ایک دوسرے سے مختلف نظر آتے ہیں کسی ایک ملک کے لوگوں کا نقش کبھی کبھی کسی دوسرے ملک کے نقوش سے نہیں ملتاحالانکہ دنیا میں بظاہر ہر انسان ایک جیسا ہی ہوتا ہے لیکن پھر بھی ایک جیسا ہو کربھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔ عادات و اطوار کی بات تو الگ رہی قد کاٹھ جسمانی صحت، رنگت اور چہرے کے نقوش اپنا تعارف خود کرادیتے ہیں۔ایسا ہی مختلف ممالک کے کھانوں کی اقسام بھی اپنی الگ شناخت کرادیتی ہیں حالانکہ ساری دنیا میں اناج، دالیں، سبزیاں اور پھل کا ہی استعمال کیاجاتا ہے۔ دودھ، دہی، پنیر کی ہی مختلف اقسام سیکڑوں میں پہنچتی ہے ۔ کہیں مٹھائیاں بھی اپنی رنگت ، لذت اور خاص وجہ مشہوری کی وجہ سے ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہیں۔ یہاں مختلف ممالک سے آئے ہوئے طلباء و طالبات نے جہاں اپنے اپنے ثقافتی کھانوں کے اسٹال لگائے وہیں اپنے قریبی محلے داروں کو بھی اس ایونٹ میں آنے کی دعوت دے ڈالی ۔ سیکڑوں غیرملکی و مقامی افراد نے اس فوڈ فیسٹیول کے ذریعہ ایک بہترین شام گزاری، جہاں رنگ برنگے سجے سجائے اسٹال پر ہر ایک ملک کے طلباء و طالبات نے اپنے ثقافتی کھانوں کو بہترین انداز میں پیش کیا تھا۔ 24 ممالک کے طلبہ وطالبات نے’’ مگڈیبرگ‘‘ یونیورسٹی کے ایونٹ گراؤنڈ میں یہ فوڈ فیسٹیول منعقد کیا ۔ فری انٹری کی وجہ سے ماؤں کے ہمراہ ان کے اسکول گوئنگ بچے بھی ہمراہ آئے تو انہیں بھی یہاں آنا اچھا لگا۔ پاکستان ، ہند، بلغاریہ، آزربائیجان، ویتنام، بنگلہ دیش، جرمنی، ایران ، اردن ، ترکی ، سلووانیہ، فرانس، اسپین، برازیل ، چائنا کے طلبہ نے فوڈ فیسٹیول میں حصہ لیا اور اپنے ثقافتی اور روایتی کھانے عوام میں متعارف کروائے۔ پاکستانی طلباء و طالبات نے بھی اپنے اسٹال پر چکن قورمہ، دال چاول، مکس چھولے اور کھیر رکھی ۔ساتھ میں سب سے پہلے مشروب پیش کیا جاتا وہ میٹھی لسی تھی، لوگوں نے بے حد پسند کیا۔ قزاقستان کے طالب علموں کا اسٹال قریب ہی موجود تھا یہاں کے طلبہ نے پاکستانی کھانوں کو بے حد سراہا اور تعریف کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مکمل غذائی ضرورت کو پورا کرنے والی خوراک ہے ،جس میں کاربوہائیڈریٹ ، پروٹین، منرل سب کچھ موجود ہے۔ ان لوگوں کی طرح اور بھی مختلف اسٹالز پر موجود طلباء و طالبات نے اپنے اسٹال پرکھانے مہمانوں کو پیش کرنے بعد پاکستانی دال چاول شوق سے کھائے اور ان کا کہنا یہی تھا کہ ہر جگہ کے کھانے کی لذت ایک دوسرے سے جدا ہوتی ہے ۔

شیئر: