Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صنف نازک کے سنگھار

دنیا بھر کی قبائلی خواتین میں متعدد ایسے سنگھار ہیں جو کافی حد تک ملتے جلتے ہیں،جھمکے ،بنکے ،بندیا اور بالی ،ہار اور چوڑیاں کسی نا کسی حد تک مماثلت رکھتی ہیں

تحقیقی رپورٹ:مصطفی حبیب صدیقی ، جدہ

- - - - - - - - - - -

علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے کہ ’’وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ ، اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں‘‘۔اللہ نے عورت کو ہر روپ میں مہربان اور شفیق بنایا ہے تاہم ساتھ ہی دیگر ہزارہا خصوصیات کے ساتھ اس ہی عورت میں سجنا سنورنا فطرت بناکر اتارا ہے۔دنیا بھر میں عورتیں بنائو سنگھار کے بغیر کم ہی رہتی ہیں اور کیوں نہ رہیں بھئی یہ تو ان کا حق بھی ہے ،ویسے آپس کی بات ہے کہ اب یہ بنائو سنگھار کچھ نوجوان لڑکوں میںزیادہ آتا جارہا ہے ۔خیر موضوع یہ نہیں تو اسے جانے دیں پھر کسی وقت کیلئے۔ دنیا بھر کی قبائلی خواتین میں متعدد ایسے سنگھار ہیں جو کافی حد تک ملتے جلتے ہیں،جھمکے ،بنکے ،بندیا اور بالی ،ہار اور چوڑیاں کسی نا کسی حد تک مماثلت رکھتی ہیں۔یہاں آپ کے لئے ایک دلچسپ رپورٹ پیش کرنے کی کوشش کررہا ہوں جس میں دنیا کے بعض ممالک کے درمیان قبائلی اور شہری خواتین میں پائی جانے والے ’’فیشن‘‘ میں مماثلت ظاہر کی گئی ہے۔

   سندھ:

پاکستان کے صوبہ سندھ کی قبائلی خواتین گوٹے لگے لباس پہنتی ہیں،گو کہ یہ لباس عمومی نہیں ہوتے خاص تقریبات میں ہی ان کا استعمال ہوتا ہے مگر خاص لباس میں سنہرا گوٹا،رنگ برنگے بھڑکیلے کپڑے کیساتھ ۔خاص انداز میں کبھی کان سے دوسرے کان تک زنجیر نما زیور پہنا جاتا ہے جس پر لمبی لمبی جھالریں ہوتی ہیں کبھی عام سی زنجیر ہی ہوتی ہے۔گلے میں کئی گولائیوں میں مختلف سنہرے اور چاندی کے پانی والے دھاگے باندھے ہوتے ہیں۔

اب آگے آپ دیگر ممالک کی خواتین کے زیورات کو دیکھیں کتنی مماثلت ہے خاص طور پر مسلمان ثقافت سے تعلق رکھنے والی خواتین میں۔

کالاش:

کالاش کے لوگ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں آبادہیں۔ان کی خواتین گلے میں ’’رسیوں‘‘ کا جھالر بناکر ڈالتی ہیں ،سرپر ٹوپی ہوتی ہے جو کڑھی ہوئی ہوتی ہے۔غورکریں تو یہ خواتین بھی دیگر ثقافتوںکی طرح بھڑکیلے رنگ والے کڑھے ہوئے کپڑے پہنتی ہیں۔کالاشی خواتین کے کانوں میں جھمکے گو کہ بہت بڑے نہیں ہوتے یا یوں کہہ لیں کہ عموماً بہت بڑے نہیں ہوتے تاہم سرپر روایتی ٹوپی کڑھی ہوئی ہوتی ہے۔کپڑے موسم کے لحاظ سے کسی حد تک موٹے ہوتے ہیں جوا ن کے علاقے کی ضرورت ہے ۔کپڑوں کے ساتھ ایک خاص کوٹ ہوتا ہے جو کڑھا ہوا ہوتا ہے۔ایسے ہی کوٹ آگے چل کر آپ کو دیگر تہذیبوں میں بھی ملیں گے۔

تاجکستان:

اب آپ ذرا غورکریں اس تصویر پر ،یہ تاجک خواتین کی عمومی تصویر ہے،یہ لڑکیاں پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کی خواتین کی طرح سر پر ٹوپیاں پہنی ہیںجو رنگ برنگی ہیں جبکہ بعض جگہوں پر یہ کڑھی ہوئی بھی ہوتی ہیں۔تاجک خواتین عموماً بعض قبائل میں کوٹی پہنتی ہیں یہ ویسے ہی ہے جسے پاکستان کے خیبرپختونخوا میں پہنی جاتی ہے۔لباس میں ویسے ہی بھڑکیلے اور دھاری دار رنگدار کپڑے استعمال کئے جاتے ہیں جیسے پہلے آپ کوکالاش کی خواتین میں نظر آیا۔ساتھ ہی یہاں کی خواتین بھی گلے میں بھاری زنجیریں پہنتی ہیں تاہم عموماً ان کے ہاں بھی ڈور سے بنے یا یوں کہہ لیں دھاگوں سے تیار خوبصورت رنگ برنگے ہار ہوتے ہیں۔

تاجک لڑکیوں میں اسکارف کی مماثلت:

تاجک لڑکیاں سرپر اسکارف باندھتی ہیں تاہم خاص بات یہ ہے کہ اسکارف باندھنے کا انداز تقریباً وہی ہوتا ہے جو کشمیر میں خواتین کا ہوتا ہے۔یعنی رنگوں سے بھرپور اسکارف نہایت خوبصورتی سے باندھ کر پیچھے چوٹی کی طرح اتارلیتی ہیں۔آپ غور کرینگے کہ کشمیر میں بھی خواتین اسی طرح کا اسکارف باندھتی ہیں۔

کشمیر :

اس تصویر میں اب آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ کشمیر کی لڑکیوں میں سرکے اوپرسے اسکارف باندھ کر پیچھے لٹکانے کا انداز تاجک خواتین سے ملتا جلتا ہے جبکہ غور کریں توپیشانی سے لے کر پیچھے کانوں تک پہناگیا زیور ساتھ ہی لمبے جھمکے بھی دیگر قبائل کی خواتین سے مماثلت رکھتے ہیں۔جیسے پہلے آ پ صوبہ سندھ کی خواتین کے پہناوے میں ایک طرح کے اسی انداز کے زیورات دیکھ چکے ہیں۔ آذربائیجان: اب آپ آذربائیجان کی قبائلی خاتون اور کشمیری لڑکیوں کے پہناوے پر غورکریں۔سرپر تقریباً اسی انداز کا زیور،روایتی ٹوپی بالکل ویسے ہی جسے کالاش کی خواتین میں دیکھ چکے ہیں۔کڑھے ہوئے کپڑے کے رنگ شوخ۔انداز تقربیاً ایک جیسا ہے ۔

کروشیا:

کروشیا کی خواتین کا لباس بھی کشمیری خواتین سے ملتا جلتا ہے۔ سر پردوپٹے اوڑھنے کا انداز کشمیری خواتین کی طرح پیچھے ایک لٹ یا چوٹی کی صورت میں لٹکانے جیسا ہے۔کپڑوں میں گوٹے ،جھالروں کا استعمال ہوتا ہے بعض جگہوں پر پیشانی پر زیوراور گلے میں زنجیر پہننے کا بھی رواج ہے۔ روس: پورے روس میں تو نہیں مگر روسی قبائل میں کچھ جگہوں پر خواتین کا لباس اور زیورات کافی حد تک ایشیائی قبائلی روایتی لباس سے ملتے جلتے ہیں۔پیشانی پر ایک ٹوپی کی طرح کا زیور ،کپڑے بھڑکیلے اور کڑھے ہوئے۔روسی خواتین میں سفید کڑھا ہوا لباس بھی عام ہے تاہم قبائل یا دیہا ت میں عموماً خواتین اب تک پرانی روایات کے مطابق سجی سنوری رہتی ہیں۔

تاتارستان :

تاتارستان روسی فیڈریشن کا وفاقی علاقہ ہے۔یہاں بھی روس کی طرح کا لباس خواتین میں عام ہے تاہم مقامی طور پر خواتین میں کڑھے ہوئے کپڑے پہنے جاتے ہیں۔تاتارستان میں بھی کروشیا اور کشمیر کی خواتین کی طرح سرپر چمکیلی اور کڑھائی دار ٹوپیاں پہننے کا رواج ہے ۔ساتھ ہی خواتین بڑے جھمکے پہنتی ہیں گوکہ اب وقت کے ساتھ نوجوان لڑکیاں ان روایتی پہناووں سے دور ہوتی جارہی ہیں۔

ترکمانستان:

یہ بھی سوویت یونین کے خاتمے کے بعد ایک الگ ریاست بنا۔روس کی دیگر آزاد ہونے والی ریاستوں کی طرح یہاں کی خواتین کے بھی لباس ،رہن سہن اور زیورات میں ایشیائی مماثلت نمایاں ہے۔خواتین کے سرپر خاص کڑھی ہوئی ٹوپی ،کپڑوں پر گوٹے اور چمکدار دھاگوں کا کام ہوتا ہے۔عموماً خواتین گلے میں زنجیر باندھتی ہیں ۔

جاپان:

جاپانی خواتین کا یہ روایتی لباس ہے جس میں خواتین شلوار قمیض کی طرح کا لباس زیب تن کئے ہیں۔ایشیائی ممالک خاص طور پر پاکستان ،ہندوستان اور بنگلہ دیش میں خواتین کے پہناوے جاپان کی عام خواتین کے روایتی پہناوں سے ملتے ہیں۔تاہم جاپان میں خواتین ایشیائی خواتین اور خاص طور پر قبائلی خواتین کی طرح روایتی زیورات کا بھی بھرپور استعمال کرتی ہیںجن میں جھومر اور بالیاں بھی شامل ہیں۔

شیئر: