Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوکون

 
سابق صدر بل کلنٹن کا خطاب انتہائی متاثر کن تھا، انہوں نے محمد علی کو ایک عظیم شخصیت، ایک سچا انسان اور ایک درد دل رکھنے والا مسلمان کہا 
 
جاوید اقبال
 
پھر وہی ٹرمپ 
امریکی مسلم اداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومتی عطیات مسترد کردیئے ہیں جبکہ اسلامی ملکوں پر سفری پابندی کیخلاف امریکہ اور میکسیکو میں پھر احتجاج کا آغاز کردیاگیا ہے۔
2008 ءکے جج کا ذکر ہے، میں سعودی وزارت اطلاعات کی طرف سے سعودی ریڈیو پر منیٰ او ر میدان عرفات سے حج پر انگریزی میں رواں تبصرہ کرنے پر مامور تھا۔ 10 ذوالحجہ کی رات تھی۔ کوئی 12 بجے کا عمل ہوگا۔ میں اپنے ڈائریکٹر کے ہمراہ منیٰ میں قائم ایک معروف طعام گاہ سے کھانا کھاکر چلا۔ وزات اعلام کا مستقر ایک پہاڑی پر قائم ہے۔ کوئی 150 سیڑھیاں منیٰ سے وہاں لے جاتی ہیں۔ ہم چلے۔ دائیں بائیں رستے میں سیڑھیوں پر حجاج محو خواب تھے۔ مناسک حج کی ادائیگی بدن کو نچوڑ دیتی ہے۔
ہم دونوں ان دنیا و مافیہا سے بے نیاز پڑے انسانی بدنوں کے درمیان خالی جگہوں پر قدم رکھتے آگے بڑھتے رہے۔ سیڑھیوں کی ریلنگ کا سہارا تھا۔ آدھا رستہ ہی کٹا ہوگا کہ اوپر سے نصف درجن کے قریب آدمی تیزی سے نیچے آتے نظر آئے۔ قریب پہنچے تو 2 کو میں نے پہچان لیا۔ 
ایک کونسل آن امریکن اسلامک افیرز کے صدر فواد عواد تھے۔ دوسرے ان کے نائب سفید فام امریکی مسلما ن ابراہم ہوپر تھے۔ فواد سے میری اس سے پہلے دو ملاقاتیں ریاض میں وامی کے مرکزی دفتر میں ہوچکی تھیں چنانچہ میں نے آگے بڑھ کر ان کا راستہ روک لیا۔ علیک سلیک کے بعد بات آگے بڑھی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ اس برس 17 ہزار امریکی مسلمان حج کیلئے آئے تھے اور ان میں تقریباً ایک تہائی وہ تھے جنہوں نے گزشتہ صرف ایک برس میں قبول اسلام کی سعادت حاصل کی تھی۔
بات آگے بڑھی تو فواد عواد نے انکشاف کیا کہ نائن الیون کے اندوہناک سانحے کے بعد امریکیوں نے دھڑا دھڑ قرآن کریم کے نسخوں اور اسلامی کتب کی خریداری کی تھی۔ خود ان کی تنظیم کے صدر دفتر میں آکر گزشتہ 7 برسوں کے دوران ہزاروں سفید فام مشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔
ہمارے سامنے منیٰ کے نشیب میں لاکھوں انسانی بدن فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد سکون و اطمینان کی آغوش میں محو خواب تھے۔ ان میں وہ 17 ہزار امریکی بھی تھے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو کتاب فرقان کی راہوں پر ڈال کر سفر حجاز اختیار کیا تھا۔ ایک بے راہ لادین معاشرہ کی بیڑیوں سے اپنے پاوں آزاد کرالئے تھے اور اپنی آنکھوں کے موتی میدان عرفات کی نذر کردیئے تھے۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ میں عیسائیت اور صہیونیت کے بعد اسلام تیسرا بڑا مذہب ہے۔ 2016 ءکے اعدادوشمار کے مطابق 33 لاکھ مسلمان امریکہ میں ہیں۔ ان میں سیاہ فام اکثریت میں ہیں۔ شہری علاقوں میں جہاں پڑھنے لکھنے کا رجحان زیادہ ہے مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ اس وقت امریکہ میں 3106 مساجد ہیں جن میں سے نیویارک میں 257 ، کیلیفورنیا میں246 ، ٹیکساس میں 166 ، فلوریڈا میں 118 ، نیوجرسی میں 109 اور باقی چھوٹی آبادیوں میں ہیں۔ امریکی مسلمانوں نے اپنے وطن کی بے انتہا خدمت کی ہے۔ 4 جون کو جب عظیم مکہ باز محمد علی کا انتقال ہوا تو سارا امریکہ سوگوار ہوگیا تھا۔ محمد علی کا جنازہ انتہائی عقیدت و احترام سے لوئی ویل میں ان کے گھر سے نکلا۔
گاڑیوں کا ایک لامتناعی سلسلہ انہیں الوداع کہنے کیلئے پیچھے چلا۔ راہ میں سڑک کے دونوں طرف ہزاروں کا مجمع ہاتھ ہلاتا وہ نعرہ لگا رہا تھا جو کنشاسا میں علی اور جارج فورمین کے مقابلے کیلئے لوگوں نے گھڑا تھا۔ علی ! بومایے (علی اسے قتل کردو)۔ تدفین کے بعد اسلامک سینٹر میں ایک بہت بڑا اجتماع ہوا جس میں متعدد شخصیتوں نے علی کو خراج تحسین پیش کیا۔
سابق صدر بل کلنٹن کا خطاب انتہائی متاثر کن تھا۔ انہوں نے محمد علی کو ایک عظیم شخصیت، ایک سچا انسان اور ایک درد دل رکھنے والا مسلمان کہا۔ کلنٹن کے مطابق محمد علی نے نہ صرف امریکہ میں اسلام اور اسلامی اقدار کی صحیح نمائندگی کی تھی بلکہ اپنی راست گوئی اور حاضر جوابی سے ہر مذہب کے پیروکار کے دل میں گھر کر لیا تھا۔ کلنٹن کے مطابق مسلمان محمد علی ہر امریکی شہری کی نمائندگی کرتے تھے۔
محسوس ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ساری عمر ریشم کے کیڑے کی طرح ایک خول میں بند رہے ہیں۔ اس بے در و دیوار کو کون کے عالمی سچائی سے عاری ماحول میں صرف اپنی دولت کی پرورش میں لگے رہے۔ کسی دین کا مطالعہ کرسکے اور نہ باہر سے آنے والی کسی صدا پر کان رکھ سکے تو جب وہ خول ٹوٹا اور ڈونلڈ ٹرمپ باہر روشنی میں آئے تو پلوں کے نیچے سے ہزاروں حقائق کے درمیان بہہ چکے تھے۔ 
ٹرمپ دل میں عالم اسلام کیخلاف بغض رکھتے ہیں لیکن کسی دن برطانوی ملکہ الزبتھ کو ٹیلیفون تو کریں اور یہ دریافت کریں کہ آخر وہ کیا چیز تھی جس نے گزشتہ دنوں رومن کیتھولک عقیدہ رکھنے والی 92 سالہ ملکہ برطانیہ کو مجبور کردیا تھا کہ وہ عقیدت سے سرپر رومال اوڑھے نماز مغرب کے بعد برہنہ پا ایک مسجد کے صحن میں داخل ہوں اور پھر مبہوت ہوکر امام سے 45 منٹ کتاب مبین کی قرا¿ت سنتی رہیں۔ ملکہ معظمہ کا جواب صدر امریکہ کی آنکھیں کھول دے گا۔ 
امریکہ کے نومنتخب صدر اپنے ملک کے خیمے میں سے اللہ کی پکار اٹھانے والوں کو تو نکال سکتے ہیں لیکن دین حنیف کی جو پکار ان اہل ایمان نے اذان ولادت سے ہی اپنے دلوں کے خیموں میں بسا رکھی ہے اسے کیسے ختم کیا جائے گا؟
ڈونلڈ ٹرمپ تعصب کے کوکون سے باہر آئیں
٭٭٭٭٭٭

شیئر: