Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گرد پھر وار کرگئے

ہم اگر اپنی سیاسی لڑائیاں لڑتے رہے توملک کو تقسیم درتقسیم کرنے والے کامیاب ہوجائیں گے ،یہ ملک قائم رہاتو حکومتیں بھی قائم رہیں گی اور ہماری سرداریاں بھی
 
محمد عتیق الرحمن۔ فیصل آباد
 
پاکستان میں دہشتگردی کی لہر پھر سے سراٹھا چکی ہے ۔ دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن ہوچکا ہے اورکامیابی سے جاری بھی ہے لیکن اس سب کے باوجود چند روز میں ہونے والے  دہشتگردانہ حملوں میں کئی جانیں قربان ہوچکی ہیں ۔ دہشت گردانہ کارروائیوں کا پہلے سے خدشہ موجودتھا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ بھی کیا تھا لیکن اس کے باوجود لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے اس طرح کی خودکش کارروائی اپنے پیچھے بہت سارے سوالات چھوڑ گئی ہے ۔صرف5دنوں میں 8حملے ہوئے ہیں جن میں 100سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں ۔یہ حملے صرف ایک ہی صوبے یا علاقے میں نہیں ہوئے بلکہ لاہور، کراچی ،پشاور،کوئٹہ،مہمند اورسہون میں ہوئے ہیں ۔گزشتہ دوسال میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی اوربلوچستان ،فاٹا،کراچی ودیگر قبائلی علاقہ جات میں حالات قدرے بہتری کی جانب گامزن نظر آئے ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اورا سٹریٹ کرائم جیسے واقعات میں کمی دیکھنے کو ملی اور بلوچستان میں پاکستانی پرچم کے ساتھ بلوچ عوام ریلی نکالتی نظر آئی لیکن حالیہ دہشت گردانہ کارروائیوں سے نظر آتاہے کہ دہشت گردوں کی کچھ باقیات ابھی بھی زندہ ہیں اور انہیں پنپنے کے لئے موزوں ماحول مل رہا ہے۔جب بھی اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں سیاست دان ، میڈیا، پارلیمنٹ اور دیگر پاکستانی دامے درمے سخنے شور مچاتے اور اعتراضات اٹھاتے ہیں اور حکومت وقت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کااعادہ کرتی ہے۔اس کے بعد کچھ ہی دنوں میں یہ شور ،اعتراضات اور عزم کہیں دبک کر بیٹھ جاتا ہے ،خوب سیاست ہوتی ہے ،ایک دوسرے کو ننگا کیا جاتا ہے ،گنداچھا لاجاتا ہے اور ووٹروں کو متاثر کرنے اور عوام الناس کو بے وقوف بنانے کی خاطرالفاظ کی جنگ کھیلی جاتی ہے ۔ ہوش تب آتا ہے جب کوئی نیا دہشت گردی کا واقعہ ہوتاہے اور کسی ماں کا جگر ،کسی بہن کا بھائی ، کسی سہاگن کا سہاگ اورکسی بیٹے کا باپ چھین لیتا ہے۔
 
عسکری حوالے سے پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مقدور بھر کوشش کررہی ہیں اور پچھلا عرصہ اس بات کا شاہد بھی ہے ۔دہشت گرد جہنم واصل ہورہے ہیں اوران کی باقیات کو ختم کیاجارہاہے لیکن یادرکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کو پروان چڑھانے والے عناصر اور نظریات کی بیخ کنی کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ضرب عضب ۔سی پیک منصوبے سے جہاں ہند کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں وہیں امریکہ ،اسرائیل اور افغانستان جیسے ممالک کی بھی نیندیں اڑ چکی ہیں ۔کشمیر میں جاری انتقاضہ سے عالمی نظریں پھیرنے کے لئے ہند، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہا ہے اورپاکستانی قیادت محب وطن پاکستانیوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے سازشی عناصر کو کامیاب کررہی ہے ۔ حکومت وقت کو نظریاتی محاذ پر انہی محب وطن لوگوں کی ضرورت ہے ، حکومت کو اپنی حالیہ پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے محب وطن لوگوں کی خدمات لینی ہونگی۔تمام مکاتب فکر کے علما ء کرام اور اقلیتیوں کے مذہبی نمائندگان کو آگے بڑھ کر نظریاتی محاذ پر اپنے ارد گرد لوگوں کو سنبھالناہوگا ۔ جہاد کے اصل مفہوم کو ہمیں اپنے بچوں کے ذہنوں میں راسخ کرناہوگا جس کے لئے حکومت وقت کو تمام معاملات کو پس پشت ڈالتے ہوئے دینی طبقہ فکر سے مشاورت کرکے ایک ایسے لائحہ عمل پر عمل درآمد کرنا ہوگا جس میں عسکر ی ،نظریاتی ، سیاسی ،سماجی ومعاشرتی سطح پر دہشت گردی کے خلاف کام ہوسکے ۔ہمارا دشمن ہمیں مختلف لڑائیوں میں الجھا کر ہمیں کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے، ہم اگر اپنی سیاسی لڑائیاںلڑتے رہے تو پاکستان کو کمزور کرکے تقسیم درتقسیم کرنے والے کامیاب ہوجائیں گے ۔یہ ملک قائم رہاتو حکومتیں بھی قائم رہیں گی اور ہماری سرداریاں بھی۔
 

شیئر: