Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہراہوں کی خوبصورتی کیلئے کلنک، تجاوزات

 
بحیثیت شہری ہمارا فرض ہے کہ ان چیزوں کی حوصلہ شکنی کرکے ان کو روکنے کی کوشش کی جائے 
 
عنبرین فیض احمد ۔ ریاض
 
پاکستان میں خوبصورت اورحَسین سڑکیں، شاہراہیں تو نظر آتی ہیں مگر انہیں دیکھ کر دل افسردہ ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے دونوں اطراف تجاوزات موجود ہوتی ہیں جوشاہراہوںکی خوبصورتی کے لئے کلنک ثابت ہوتی ہےں۔شہریوں کوبھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہمارے ہاںکی سڑکوں پر سے تجاوزات کو ہٹادیا جائے تو ہمارا وطن ترقی یافتہ ممالک کا نقال ضرور دکھائی دینے لگے گا۔ فی الوقت تو ہمارے تمام شہروں کی تقریباً سبھی معروف و مصروف شاہراہوں کے کنارے ان خوانچے اور ریڑھیاں لگانے والوں نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں اور ہمارے متعلقہ صاحبانِ اختیار ان کے سامنے بے بس ہیں۔
دراصل ہمارے سرکاری اداروں کے بعض اہلکارتجاوزات قائم کرنے والوں سے بھتہ وصول کرتے ہیں چنانچہ ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتے ۔ انجام کار ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ راستے کی تنگی سے عوام کی آمد و رفت میں دشواری ہوتی ہے اور اکثر جابجا پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کا کھڑا ہونا بھی لڑائی جھگڑے کا باعث بنتا ہے ۔ غیرقانونی پارکنگ کی وجہ سے بھی عوام کا پیدل چلنا دوبھر ہوجاتا ہے۔ ان تمام عوامل کے باوجودہماری انتظامیہ خاموش تماشائی بنی سارا کھیل تماشا دیکھتی رہتی ہے۔ ہ صاحبان اختیارجن کی زبان مثالی معاشرے کے دعوے کرتے نہیں تھکتی ، وہ انتخابات میں اپنا اُلو سیدھا کرنے کے بعد عوام کی تکالیف اور مشکلات سے 5سال کے لئے منہ موڑ لیتے ہیں۔وہ نہیں دیکھ پاتے کہ عوام کو کن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سڑک کے دونوں اطراف جگہ خالی رکھنی چاہئے۔ تجاوزات قائم کرنے سے حادثات کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ذرا ہمارے بازاروں کا حال دیکھئے، آپ کو جا بجا ہزاروں، لاکھوں تجاوزات دکھائی دیتی ہیں۔ بازاروں میں ہر دکاندار اپنے سامنے ،عوام کے پیدل چلنے کیلئے بنائے گئے فٹ پاتھ پر قابض ہوجاتا ہے لوگوں کو آنے جانے میں مشکل ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ آج کے دور میں ہر شخص خود غرض ہوگیا ہے ۔ہر ایک اپنا فائدہ دیکھتا ہے ۔ کسی کو دوسروں کی تکلیف نظر نہیں آتی ۔
ہمارا وطن عزیز ہمیں جان سے بھی پیارا ہے لیکن کیا کریں کہ ہمارے ہاں قانون کی خلاف ورزیاں کرنے والوںکو کیفر کردار تک پہنچانے کا کوئی ٹھوس انتظام نہیں۔گاہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جو لوگ جس قدر قانون ، امن اور انصاف پسند ہوتے ہیں ، ان کی راہوں میں اتنی ہی زیادہ مشکلات آڑے آتی ہیں۔ تجاوزات کی وجہ سے شہر کے معروف اور مصروف ترین بازاروں ،چوکوں میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی آمد و رفت بھی عذاب بن جاتی ہے اور 10منٹ کا فاصلہ ایک گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ اکثر سڑکوں پر ٹریفک جام ہوجاتی ہے۔ لوگ اپنی منزلوں پر وقت پر نہیں پہنچ پاتے ۔
ہمارے ہاںفٹ پاتھ پرکھانے پینے کی اشیاءفروخت کی جاتی ہیںاور لوگ بڑے ذوق و شوق سے انہیں مزے لے کر کھاتے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ ایسی غذا ئیں نہ صرف صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں بلکہ یہ انسان کی جیب بھی خالی کر دیتی ہےں کیونکہ اس میںدنیا بھر کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جن سے نہ جانے کیا کیا امراض پیدا ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔ 
ہم ایک مہذب قوم ہیں اور مہذب معاشرے کو ہرگز زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے ملک کا یہ حشر کرے جب کہ ہمارے ہر درودیوار پر یہ جملہ درج ہوتا ہے کہ ”شہر کو صاف رکھیں“۔ اگر ہم اپنے وطن کو صاف رکھیں ، تجاوزات قائم نہ ہونے دیں تو یقین جانئے ہمارے وطن سے اچھا کوئی ملک نہیں۔ یہ تجاوزات در حقیقت پسماندگی کی نشانیاں ہیں۔ ترقی یافتہ اور مہذب معاشروں میں ایسے مناظر شاذو نادر ہی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ تجاوزات دنیا کے سامنے ہمارے معاشرے کے چہرے کوبے نقاب کرتی ہےں اور اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ ہم اپنے قوانین پر کتنا عمل کرتے ہیں ، ان کا کتنا احترام کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ پاکستان میں آدھے سے زائد کاروبار سڑکوں پر ہوتا ہے ۔ہمارے بعض ”منہ زور شہری“سرکاری املاک پر قابض ہوکر اپنا مکان اور دکان تعمیر کرلیتے ہیں مگر حیرتناک افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ ساری وارداتیں قانون کے علم میں ہوتی ہےں۔بحیثیت شہری ہمارا بھی فرض ہے کہ ان چیزوں کی حوصلہ شکنی کرکے ان کو روکنے کی کوشش کی جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ نہ تو متعلقہ ذمہ داران اس مسئلے میں کوئی دلچسپی لیتے دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی قانون کے رکھوالے ۔پاکستانی ہونے کے ناتے ہمیں اپنے ملکی مفادکو مقدم رکھنا چاہئے صرف اپنے بارے میں نہیںسوچنا چاہئے۔ یہ ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب ہر فرد اس کی ترقی و خوشحالی اور نیک نامی میں حصہ ڈالے ۔
******

شیئر: