Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹارنی جنرل دلائل دیں ،فریق نہ بنیں،سپریم کورٹ

اسلام آباد... سپریم کورٹ میں پانا مہ کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت سے استدعا کی کہ حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو پانامہ کیس سے منسلک نہ کیا جائے کیونکہ دونوں کی نوعیت میں فرق ہے۔ 5 رکنی بنچ نے بدھ کو بھی سماعت جاری رکھی ۔جسٹس عظمت نے اشتر اوصاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں، فریق نہ بنیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، اس کیس میں فریق نہیں ہوں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے یہ بھی ریمارکس دئیے کہ نیب گزشتہ روز ہمارے سامنے وفات پا گیا۔ا نہوں نے استفسار کیا کہ حدیبیہ پیپرز کیس میں الزامات غلط تھے تو اس پر انحصار کیوں کر رہے ہیں؟ کیس میں الزامات درست ہیں تو اس کیس کو دفن کیوں کیا گیا؟جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہآپ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ حدیبیہ کیس میں ریاست مدعی تھی۔ اشتر اوصاف نے جواب دیا کہ وفاق کی وکالت نہیں بلکہ عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، میرا کام عدالت کے سامنے ریکارڈ سے حقائق لانا ہے۔جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی مشکل کو سمجھتے ہیں لیکن عدالتی معاونت کریں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون کے مطابق عدالتی فیصلے کے خلاف کوئی بھی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ اپیل کا حق متعلقہ فریق کو ہوتا ہے، غیر متعلقہ شخص کیسے اپیل کر سکتا ہے؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ آئین میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔سماعت کے دوران وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اشتر اوصاف نے بتایا کہ آئین کے تحت نا اہلی کے لئے ریفرنس اسپیکر کو بھیجا جا سکتا ہے۔ اسپیکر سے فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں ہی کسی اور فورم پر جا سکتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ متعدد مقدمات میں کہہ چکے ہیں اگر دیگر ادارے اپنا کام نہ کر رہے ہوں تو عدالت مداخلت کر سکتی ہے۔

شیئر: