Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمسی طوفانوں کے دوران فضا کو ٹھنڈا رکھنے والا قدرتی تھرمواسٹیٹ

لندن ..... زور دار شمسی طوفانوں کے دوران کرہ ارض کی فضا حیرت انگیزطور پر ٹھنڈی رہتی ہے اور اسی حوالے سے جاری ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض کی فضائی حدود میں ایک قدرتی تھرمواسٹیٹ موجود ہوتا ہے جو درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور زمینی فضا ٹھنڈی رہتی ہے۔ سائنسدانوں نے اس حوالے سے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ شمسی طوفان کے دوران خارج ہونے والی گیس سی ایم ایس (کورونال یاس انجیکشن ) برقیاتی طور پر افزودہ اس پلازمہ کو خارج کرتی ہے جو سورج سے نکلتا ہے۔ اس طرح جو جھٹکے رونما ہوتے ہیں وہ گرمی میں اضافہ کرتے ہوئے زمینی فضا کی گرمی بھی بڑھاتے ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ یہ پلازمہ نائٹرک ایسڈ بنانے کی وجہ بھی بنتا ہے جو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے یعنی یہ وہ چیز ہے جو قدرتی تھرمواسٹیٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں سائنسدانوں نے یہ بھی بتایا کہ زور دار شمسی طوفان سے سیٹلائٹس کو نقصان پہنچانے کے ساتھ کرہ ارض پر بجلی بھی گرتی ہے حد یہ کہ اس کی وجہ سے جی پی ایس کی نیوی گیشن سروسز میں بھی خلل پڑتا ہے۔واضح ہو کہ شمسی طوفان کے ساتھ کورونل ماس انجیکشن نامی جو گیس نکلتی ہے وہ اتنی طاقتور ہوتی کہ وہ اربوں ٹن شمسی ذرات کو کم از کم 10لاکھ میل فی گھنٹے کی رفتار سے زمین کی طرف بھیجدیتی ہے۔ اس رپورٹ کے نگراں اور یونیورسٹی آف کولوراڈو کے پروفیسر ڈیلورس نپ کا کہناہے کہ سی ایم ای کی زمین کی طرف جانے کی آواز بھی اتنی تیز ہوتی ہے جتنی کسی سپر سانک طیارے کی اڑان سے کی۔ تاہم پروفیسر کا کہناہے کہ شمسی طوفان کے نتیجے میں حد سے زیادہ گرم ہوجانے والی زمین کی فضا کو کنٹرول کرکے ٹھنڈا کرنے کا کام سو فیصد قدرتی ہے یعنی قدرت ہی اس نظام کی مکمل طور پر کرتادھرتا ہے۔ پروفیسر نپ نے کہا کہ انہیں ان باتو ںکا علم اس وقت ہوا جب وہ 1967ءمیں رونما ہونے والے کئی شمسی طوفانوں کی کیفیات اور اعدادوشمار کا جائزہ لے رہے تھے۔ انکا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جو جدول تیار کئے گئے تھے وہ کسی ا یسے مخطوطے کے اندر دفن تھے جنہیں عرصہ دراز سے فراموش کردیا گیا تھا اور جو قصہ پارینہ کی حیثیت اختیار کرچکے تھے ۔ زیر نظر مطالعے میں دو ایسے سیٹلائٹ ڈیٹا کو بھی ملحوظ رکھا گیا جو پندرہ سال پرانے تھے اور پھر دونوں کا تقابلی تجربہ بھی کیاگیا ۔ پہلا گوشوارہ ناسا کے سیٹلائٹ کی مدد سے تیار ہوا تھا جبکہ دوسرا گوشوارہ امریکی محکمہ دفاع کا تیار کردہ تھا۔
 

شیئر: