Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرملکی کھلاڑی آئیں یا نہ آئیں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی ہو گا، شہریار

اسلام آباد ..... پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ خالد لطیف اور شرجیل خان کے موجودہ اور پہلے بیان میں تضاد ہے۔خالد لطیف اور شرجیل نے غلطی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے یہ بات قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں کہی۔ جسکی صدارت سینیٹر مشاہد اللہ نے کی۔شہریار ِنے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہاکہ شرجیل اور خالد لطیف نے سٹے باز سے ملنے کی اطلاع نہیں دی. سٹے بازی سے بچنے کیلئے ہر کھلاڑی کو پہلے بریفنگ دی گئی ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ مصباح الحق کو مجھے بتانا ہے کہ وہ کھیلنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ شہر یار خان نے یہ بھی بتایا کہ محمد عرفان قصور وار ہیں یا نہیں، ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شرجیل اور خالد لطیف نے اقرار کیا ہے کہ انہوں نے بکی کے بارے میں ہمیںمطلع نہیں کیا اور انہیں چارج شیٹ دی ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ ناصر جمشید نے شرجیل اور خالد کا بکیوں سے رابطہ کرایا۔ دونوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ فین ہے یا بکی۔ اسپاٹ فکسنگ ثابت ہوئی تو کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ غیرملکی کھلاڑی آئیں یا نہ آئیں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی ہو گا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو دبئی میں جاری پاکستان سپر لیگ میچوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کی اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے ہدایت کی کہ غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے اور اگر کھلاڑی ملوث ہیں تو ان کو سزا دی جائے تاکہ میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے اور اگر کھلاڑی ملوث نہیں ہیں تو ان کا دفاع کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان نے بتایا کہ میچ فکسنگ میں 3 کھلاڑیوں کے نام سامنے آئے ہیں ۔ میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کوئی نئی چیز نہیں ہے ۔دنیا بھر میں یہ چلتا ہے اور خاص طور پر یہ T-20 کے بعد یہ عام ہے ۔ بکی کسی اور کے ذریعے کھلاڑیوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔ اس معاملے میں بھی یوسف نامی بکی ناصر جمشید کے ذریعے ان کھلاڑیوں تک پہنچا تھا۔ ہمارے اینٹی کرپشن یونٹ کو ان کی ملاقاتوں کا علم ہوگیا تھا۔ کھلاڑیوں کے اب بیان ریکارڈ کیے جائیں گے۔ البتہ تمام معاملے کا جائزہ لینے کےلئے ٹریبونل سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کرے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ماضی میں بھی اس حوالے سے ملک کی بدنامی ہوئی ہے اگر ماضی میں سخت ایکشن لئے جاتے تو آج یہ دن نا دیکھنا پڑتا۔ اس کو ہمیشہ کےلئے ختم کیا جانا چاہیے۔ 
 

شیئر: