Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں بہنے والا خون رائیگاں نہیں جائیگا، سردار عتیق

جدہ ( نما ئندہ خصوصی ) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کاسیاسی و سفارتی حل صرف اور صرف مذاکرات کی میز ہے ،اقوام متحدہ کی قراردادیں اسکے لیئے بہترین روڈمیپ ہیں اگر معاملہ عسکری حل کی جانب لے جایا گیا تو خطے کا امن تباہ ہوگا اور ایک ایٹمی جنگ کا خدشہ ہے ، انہوں نے یہ بات جدہ میں پاکستان جرنلسٹس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہئیے کہ وادی کشمیر میں 6 لاکھ انسانوں کا خون رائیگا ں نہیں جائیگا اس خون کا سودا کرنے والی حکومت یا سیاستداں قائم نہیں رہ سکتے ، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں میں حکومت پاکستان سنجیدہ نہیں ، پاکستان کے اندرونی حالات کی بناء پر میاں نواز شریف پابند ہیں کہ وہ اقوام متحدہ میں کشمیر پر واضح بات کریں ۔ مگر ایک کشمیری نثراد وزیر اعظم سے وہ سب کچھ نہیں ہورہا جو انہیںکرنا چاہئے ۔ 23 ستمبر کو ہم کنٹرول لائن توڑیںگے ، اس سلسلے میں دیگر جماعتوں سے بات جاری ہے ۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمدنے کہا کہ کشمیر میں ہندوستانی افواج کے مظالم اور تشدد تاریخ کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں اسوقت عالمی اداروں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کی آواز کمزور ہوچکی ہے جسکی بڑی وجہ پی پی پی اور مسلم لیگ کی جانب سے ہند نوازپالیسی اور ہند دوستی ہے، گزشتہ سالوںمیں پاکستان سے ریکارڈ رقم ہند بھیجی گئی ہے ، پاکستان کے سیاست دان پانامہ لیکس کے پیچھے پڑے ہیں، عمران خان آزاد کشمیر جاتے ہیں پانامہ لیکس کا ذکر کرتے ہیں ، میاں صاحب جاتے ہیں وہ دھرنوںکے خلاف تقاریر کرتے ہیں جبکہ یہ پانامہ لیکس سے نہ کچھ نکلے گا نہ دھرنوں سے ۔سردار عتیق نے کہا کہ حکومت پاکستان کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ کشمیر پر دنیابھر میں جانے کیلئے وفود بنائے گئے ہیں جس میں کسی کشمیری کو شامل نہیں کیا گیا ، آزاد کشمیرکے صدر مسعود خان وہ واحد آدمی ہیں جو کشمیر کے مسئلے پر معلومات رکھتے ہیں بقیہ تو صرف ’’بریفنگ ‘ کے بعد کشمیر کے مسئلے کو سمجھ پائینگے ۔ مجھے افسوس ہے کہ اس سلسلے میںمسعود خان کی خدمات نہیں لی گئیں ۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیاکہ وزیر اعظم نواز شریف جنرل اسمبلی میںمسئلہ کشمیر پر اچھی تقریر کرینگے ۔ مگر جب ابتدائی اور نہ ہی تقریر کے بعد کا کوئی لائحہ عمل ہے تو تقریر کا فائدہ ؟ دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے ہندوستانی وزیر اعظم مودی سے کتنے قریبی و گہرے مراسم ہیں ، یہ مراسم تو پاکستانی سرحدوںکو بھی مشکل میں ڈال رہے ہیں ، ہندوستانی وزیر اعظم ’ را ‘ کے چیف کے ساتھ میاں نواز شریف کا ذاتی مہمان بنتا ہے جہاں پاکستان کا نہ وزیر داخلہ نہ سیکیورٹی اداروں کا کوئی شخص موجو د ہوتا ہے، صرف وزیر اعظم نوازشریف کے اہل خانہ اور ہندوستانی وزیر اعظم اور را کے چیف موجود ہوتے ہیں، یہ صورتحال کشمیریوں کیلئے بہت تکلیف دہ ہے ۔سردار عتیق نے کہا کہ جب نہتے کشمیریوںپر اسلحہ استعمال ہوگا تو وہ اپنے بچائو کیلئے فوج سے اسلحہ نہ چھینیں تو کیا کریں ؟؟ سردارعتیق نے کہا مسئلہ کشمیر کاسیاسی و سفارتی حل صرف اور صرف مذاکرات کی میز ہے اور ان مذاکرات میں روڈ میپ ہیں اقوام متحدہ کی قراردادیں ،اس شرط کے ساتھ کہ ان مذاکرات میں کشمیری لیڈر شپ کو شامل رکھا جائے ورنہ مذاکرات کی کوئی حیثیت نہیں۔ سردار عتیق نے کہا پاکستان کی وزارت خارجہ دنیا کی واحد وزارت ہے جو اپنے دوستوںکی تعداد بڑھانے کے بجائے کم کرتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ چین جہاں ہماری دوستی کا دعویدار ہے ، وہ ہندوستانی حکومت کے ظلم ستم کی مذمت کرتی ہے ساتھ ہی ہندوستان اور پاکستان سے دہشت گردی پر قابو پانے کی بات کرتی ہے ، انہیں کون بتائے گا کہ کشمیرمیںدہشت گردی نہیںتحریک آزادی ہے ۔ سردار عتیق نے کہا کہ کشمیر کے حالیہ انتخابات میں پی پی پی ، مسلم لیگ ، جماعت اسلامی سب ملے ہیں، دنیا کی بد ترین دھاندلی ہوئی مگر ہم نے کوئی شور نہیں مچایا چونکہ کامیاب ہونے والے وہی لوگ ہیں جو کل مسلم لیگ کانفرنس سے ٹکٹ ہولڈرز تھے ، سرحدوںپر حالیہ کشیدگی اور ہند کی جانب سے جنگ کی دھمکیوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سردار عتیق نے کہا کہ یہ پاکستانی افواج کو مصروف کرنے کی سازش ہے ، جس میں مسلم لیگ اور مودی دونوں شامل ہیں یہ دوستی نبھانے کا وقت ہے چونکہ پنجاب سے کچھ مرکزی وزراء ، اور صوبائی من پسند وزراء کی گرفتاریوںکے معاملات تیار ہیں سیکورٹی فورس کی توجہ ہٹائی جائے گی تاکہ گرفتاریوںکا معاملہ ٹل جائے ، ایک سوال کے جواب میں سردار عتیق نے کہا اسوقت پاکستانی سیاست میں راجہ ظفر الحق ، اور مشاہد حسین جو کشمیر کے معاملات کو سمجھتے ہیں اور قابل قدر ہیں باقی سب فارغ ہیں۔

شیئر: