Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الخیف منیٰ کا مقدس مقام

مسجد الخیف منیٰ میں واقع ہے ۔ یہ مشاعر مقدسہ کی انتہائی اہم مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ 25ہزار مربع میٹر کے رقبے میں پھیلی ہوئی ہے۔ تقریباً45ہزار افراد آسانی سے نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہ جدید اسلامی عرب طرز ِتعمیر کا حسین شاہکار ہے۔ اس مسجد کے 4میناریں ہیں مسجد سے متصل طہارت خانوں کا بہت بڑا کمپلیکس بنایا گا ہے۔ مسجد اور طہارتخانوں پر 88ملین ریال لاگت آئی ہے۔ مسجد الخیف کو 600سرچ لائٹوں سے روشن کیا گیا ہے۔ مسجد کا موسم خوشگوار رکھنے کیلئے 410اے سی لگائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں 10100پنکھے بھی لگائے گئے ہیں۔ مسجد میں خطبہ اور درس کی آواز ایک ایک گوشے تک پہنچانے کیلئے جدید ترین صوتی نظام لگایا گیا ہے۔مسجد کیلئے1746 طہارت خانے بنائے گئے ہیں، وضو کیلئے 3008ٹونٹیاں لگائی گئی ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے زیر زمین ٹنکیاں بنائی گئی ہیں، ان میں10100 مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ علاوہ ازیں بالائی ٹنکیاں بھی رکھی گئی ہیں، ان میں مجموعی طور پر 2500مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ مسجد میں توسیع کی بدولت نمازیوں کیلئے اچھی خاصی گنجائش پیدا ہوگئی ہے، اس میں ہر سال قرآن پاک کے ہزاروں نسخے حاجیوں کیلئے رکھے جاتے ہیں ۔ یہ شاہ فہدکمپلیکس برائے اشاعت قرآن کے چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔ حج کے زمانے میں مسجد الخیف میں مسلسل درس ہوتے ہیں۔یہ دروس عربی زبان کے علاوہ اردو،انگریزی اور دنیا کی اہم زبانوں میں ہوتے ہیں۔ حج فتوے حاصل کرنے کیلئے مسجد سے متصل فتویٰ کیبن رکھے گئے ہیں جہاں 24گھنٹے مستند علماء سے مدلل فتوے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے حج لٹریچر ،کتابیں اور کتابچے بھی تقسیم کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نبی کریم نے فرمایا تھا: ’’انشاء اللہ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچیں گے تو خیف میں اترینگے۔‘‘ خیف اس جگہ کا نام ہے جو 2پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔

ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: ’’مسجد الخیف میں 70نبیوں نے نماز پڑھی۔یہ سب کے سب مختلف سواریوں پر آئے تھے۔ مجاہدؒ سے روایت ہے کہ 75نبیوں نے حج کیا ،ان سب نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا اور منیٰ کی مسجد میں نماز پڑھی۔ عطاؒ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں مکہ مکرمہ کا باشندہ ہوتا توہر ہفتے منیٰ کی مسجد کی زیارت کیا کرتا۔ کہا جاتا ہے کہ خالد بن مضرزنے انصار کے شیوخ کو دیکھا ۔وہ منارے کے سامنے رسول اللہ کی نماز کی جگہ تلاش کررہے تھے۔کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ نے منارے کے سامنے واقع احجار کے قریب نماز پڑھی تھی۔

یہاں منارے سے مراد وہ چھوٹا منارہ ہے جو عقبہ کبیرہ کی دیوار سے متصل مسجد کے وسط میں واقع ہے اس سے دیوار پر قائم منارہ مراد نہیں۔ عقبہ میں موجود محراب ہی وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ نے نماز ادا کی تھی۔ یہ بات ابن ظہیرہ اور ازرقی نے بیان کی ہے۔ الازرقی کی تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجد الخیف تیسری صدی ہجری کے وسط میں کچھ اس طرح تھی: صحن کھلا ہوا تھا،اس کے اطراف 4دالان تھے۔ سب سے گہرا دالان قبلے والا تھا،یہ 3سائبانوں کا مجموعہ تھا۔ دیگر تینوں دالان برابر میں تھے، ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک سائبان پڑا ہوا تھا۔ سارے سائبان168ستونوں پر نصب کئے گئے تھے، ان میں سے 78 ستون قبلے کی طرف تھے۔

مسجد کے وسط میں چوکور مینارہ تھا جو24ہاتھ اونچا تھا، اس میں جگہ جگہ 8چھجے بنے ہوئے تھے۔مسجد میں 50بازوطویل سبیل تھی جو 9میٹر گہری تھی ،5میٹر چوڑی اور اسکے 2دروازے تھے۔ مسجد الخیف کے 20دروازے تھے۔ حج موسم میں 171قندیلوں سے روشنی کی جاتی تھی۔ معتمد بن المتوکل العباسی کے دور میں 256ھ میں مسجد خیف کی تعمیرِ نو عمل میں آئی تھی۔ اسے وزیر الجواد الاصفہانی نےبھی تعمیر کرایا،علاوہ ازیں خلیفہ الناصر العباسی اور صاحب الیمن نے 674ھ میں اس کی تعمیرِ نو کرائی تھی۔

شیئر: