Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شخصیت کا جائزہ ، قرآن مجید کے آئینے میں

ڈاکٹربشریٰ تسنیم ۔ شارجہ

لین دین اور باہمی معاملات کیلئے بھی رہنمائی دی گئی ہے۔ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، لین دین ہونا چاہیے آپس کی رضا مندی سے۔‘‘(النساء29)۔ اقتصادی رہنمائی کا ایک واضح مدلل ٹھوس نکتہ بتا دیا گیا: ’’اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔‘‘(البقرہ275)۔ سود کے بارے میں اتنے واضح احکامات ہیں کہ فرمایا ہمیشگی ہے آگ کے عذاب کی: ’’اور جو اس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، وہ وہاں ہمیشہ رہے گا۔‘‘(البقرہ275) معاشرتی تعلقات : باہمی تعلقات اور حقوق العباد کے ضمن میں قرآنی تعلیمات کیا ہیں؟ آئیے رب کریم کے بعد انسان کے سب سے بڑے محسنین یعنی والدین کے متعلق ہدایاتِ الٰہی پر ایک نظر ڈالتے ہیں: ’’تیرے ربّ نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگر صرف اس کی، والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو، اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک، یا دونوں، بوڑھے ہو کر رہیں تو انھیں اُف تک نہ کہو، نہ انھیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو، اور نرمی اور رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو، اور دعا کیا کرو کہ :پروردگار! اِن پر رحم فرما جس طرح انھوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا۔‘‘(بنی اسرائیل24,23)۔ والدین خود اپنے بارے میں اور اپنی اولاد کے متعلق کیا نظریہ، رویہ، سوچ اور فکر رکھیں: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو،! بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔‘‘ (التحریم6)۔ میاں، بیوی کے تعلقات کو بہترین رکھنے کیلئے قرآنی نسخہ کیا ہے؟ ایک دوسرے کے بارے میں کیا رائے رکھی جائے،للہ تعالیٰ نے دونوں کو ایک ہی مثال دے کر آسان راہ بتا دی۔ ازدواجی زندگی میں سکون و طمانیت حاصل کرنے کیلئے ارشاد فرمایا: ’’وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم اْن کیلئے لباس ہو۔‘‘ ( البقرہ187)۔ لباس کی ایک دوسرے کیلئے تشبیہ میں ہر وہ نکتہ موجود ہے جو دونوں کے قرب، محبت، زینت اور اعتماد میں اضافہ کر سکتا ہے۔ اس سے بہتر مثال ممکن ہی نہیں تھی۔اللہ تعالیٰ کو جس طرح مخلوق پہ فوقیت ہے، اُس کے کلام پاک کو بھی دنیا والوں کے کلام پہ فوقیت حاصل ہے۔ سوسائٹی اور رشتہ داروں کے ساتھ معاملات کیلئے اگر کوئی آسان نکتہ ہے تو وہ قرآن کی نظر میں یہ ہے: ’’نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘ (البقرہ279)۔ انسانوں کے اس معاشرے میں تلخیاں آنا، ایک دوسرے سے رنجش ہو جانا یقینی ہے۔ باہمی تعلقات کی تلخی کو مٹھاس میں تبدیل کرنے کیلئے قرآن پاک کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہم سے مخاطب ہیں: ’’ (اے نبی!) نیکی و بدی یکساں نہیں، تم بدی کو اْس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو، تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔‘‘(حٰمٓ لسجدہ34)۔ مشکلات و مصائب میں رویہ: مشکلات و مصائب میں کس سے اور کس طرح مدد مانگیں؟ صبر و ثبات کی کیا اہمیت ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا گیا: ’’اے لوگوجو ایمان لائے ہو!صبر اور نماز سے مدد لو،اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘(البقرہ153)۔ اسلامی حکومت کے کام: اقتدار ملنے پر ایک سچے مومن کا اپنے دائرہ اختیار میں طرزِ عمل کیسا ہو؟ اس کے متعلق ارشاد ہوتا ہے: ’’یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے، اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘(الحج41)۔ بہترین اسوہ: مسلمان اپنی زندگی میں نمونہ کس کو بنائیں؟ اس کا جواب ملاحظہ کیجیے اور عمل کیلئے کمربستہ ہو جایئے: ’’درحقیقت تم لوگوں کیلئے اللہ کے رسول()میں ایک بہترین نمونہ ہے۔‘‘(الاحزاب21)۔ مسلمان اپنی زندگی میں نمونہ کس کو بنائیں؟ اس کا جواب ملاحظہ کیجیے اور عمل کے لیے کمربستہ ہو جایئے۔ ’’درحقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسول()میں ایک بہترین نمونہ ہے۔‘‘(الاحزاب21)۔ خالق سے تعلق کی نوعیت: ایک مسلمان کا اپنے خالق و مالک سے محبت و تعلق کا انداز کیا ہو اور اسے اپنے پروردگار سے کس درجے محبت ہو؟ اس سلسلے میں ارشاد ہوتا ہے: ’’ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں۔‘‘(البقرہ165) جس سے بھی محبت ہو، بس اللہ تعالیٰ کی محبت سے کم رہے۔ شدید محبت کی حق دار تو اللہ رب العزت کی ذات ہے البتہ امت مسلمہ کے دشمن کو دشمن سمجھو اور اس سے دشمنی کا ہی رشتہ رکھو۔ (مکمل مضمون روشنی میں ملاحظہ کریں)

شیئر: