“ چینی کہانیوں کا اردو ترجمہ ”معاصرچینی افسانے
چین میں ادب کی روایت چینی تہذیب جتنی پرانی ہے ، ڈاکٹر قاسم بگھیو
چینی تہذیب کا شمار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے اورچین میں ادب کی روایت اتنی ہی پرانی ہے جتنی چینی تہذیب۔ چین میں فکشن اس وقت بھی لکھا جا رہا تھا جب مغرب اس صنف سے آشنا نہیں تھا۔ان خیالات کا اظہار اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے اکادمی ادبیات کے شعبہ دارالترجمہ کے تحت شائع ہونے والی کتاب چینی کہانیوں کے اردو ترجمے ”معاصرچینی افسانے“ کی اشاعت کے موقع پر کہی۔انہوں نے کہا کہ چین ہمارا ایسا دوست ملک ہے جس کے ساتھ بہت گہرے دوستانہ مراسم ہیں۔جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا ،چین نے ہمیشہ پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا۔یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ سرکاری سطح پر ہمارے سب سے زیادہ ادبی روابط چین ہی کے ساتھ ہیں۔
پاکستان اور چین ایک عرصے سے ادبی وفود کا تبادلہ کرتے آرہے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے ادبا ءاور شعراءکو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔کچھ عرصہ قبل جب دونوں ممالک نے 2015 ءکو پاک ،چین دوستی کا سال منانے کا فیصلہ کیا تو اکادمی ادبیات پاکستان نے لاہور میں ”پاکستان اور چین کے ادب میں موضوعاتی اشتراک “کے عنوان سے تاریخ ساز کانفرنس منعقد کی۔اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اکادمی چینی کہانیوں کے اردو تراجم پر مشتمل کتاب”معاصرچینی افسانے“ پیش کررہی ہے۔
کچھ عرصہ قبل اکادمی ادبیات نے دارالترجمہ قائم کیاتھا،جس کے تحت بین الاقوامی زبانوں سے پاکستانی زبانوں اور پاکستانی زبانوں سے انگریزی اور دوسری عالمی زبانوں میں تراجم کا جوایک وقیع منصوبہ تیار کیا گیاتھا،”معاصرچینی افسانے“ اسی سلسلے کی پانچویں کتاب ہے ۔اس سے قبل اکادمی اس سلسلے کے تحت ”21ویں صدی کے نوبل انعام یافتگان کی کہانیاں“،”کریک تھرو دی وال“، ”سندھی وائی کافی“ اور ”ناول کا فن“ شائع کر چکی ہے جنہیں بے حد سراہا گیا ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی زبانوں کے ادب میں کئی مشترکات موجود ہیں جن کا کچھ اندازہ کتاب میںشامل کہانیوں سے بھی ہوگا۔ان میں سے بیشتر کہانیاںدیہی پس منظر میں ہیںاور انہیں پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے،جیسے یہ ہمارے ہی کسی گاوں کی کہانیاں ہیں۔
معاصر چینی افسانے شاعر، انگریزی ادبیات کے استاد اور مترجم منیر فیاض نے انگریزی سے ترجمہ کی ہے۔ منیر فیاض نہ صرف تخلیقی طور پر متحرک ہیں بلکہ بطور مترجم بھی اب وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ وہ بیک وقت اردو سے انگریزی اور انگریزی سے اردو میں ترجمے پر عبور رکھتے ہیں ۔اس سے قبل وہ دنیا کی کئی اہم کہانیوں کا اردو میں اور کئی اہم پاکستانی کہانیوں اور نظموں کا انگریزی میں ترجمہ کر چکے ہیں جن میں سے کچھ کہانیاںاکادمی ادبیات پاکستان کے سہ ماہی اردو جریدے ”ادبیات“ اور انگریزی ششماہی جریدے ”پاکستانی لٹریچر “میں بھی شائع ہوتی رہی ہیں۔یہ کتاب162صفحات پر مشتمل ہے۔