Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانوں کے بدلے خون کا عطیہ دینے کی تجویز

 ریاض.... ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانوں کے بدلے خون کا عطیہ دینے کی تجویز نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کردیا۔ معاشرہ موافق مخالف دو فریقوں میں تقسیم ہوگیا۔ ہر ایک اپنے دعوے کی تائید میں دلائل کا انبار لگا رہا ہے۔ تجویز پیش کرنے والے کا کہناہے کہ ایسے عالم میں جبکہ ٹریفک خلاف ورزیوں کی بھرمار ہوچکی ہے اور ساھر انہیں ریکارڈ کرکے جرمانوں کے پیغامات بھجوا رہا ہے۔ دوسری جانب بلڈ بینک مقامی شہریوں سے خون کے عطیے کی اپیلوں پر اپیلیں کئے چلے جارہے ہیں کیا ایسے عالم میں یہ بہتر نہ ہوگا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں پرجرمانے کے بجائے خون کا عطیہ لینے پر اکتفا کیا جائے۔ بعض لوگوں نے اسے عمدہ تجویز قرار دیا۔ انکا کہنا ہے کہ اس سے گاڑیو ںکے مالکان مالی بوجھ سے بچ جائیں گے اور دوسری جانب بلڈ بینک خون کے عطیات لیکر سیکڑوں مریضوں کو مشکل سے نکال سکیں گے۔ مخالفین کا کہناہے کہ یہ انتہائی احمقانہ تجویز ہے۔ قانون پر عمل درآمد واجب ہے۔ دریں اثناء دارالافتاءنے اس سلسلے میں شرعی موقف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ شرعاً ناجائز ہے۔ مال کے بدلے خون دینا حرام ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خون بیچنے سے منع کیا ہے۔ تجویز پیش کرنے والے شہری ”مہند“کا کہناہے کہ ریاض میں روزانہ ساھر3ہزار خلاف ورزیاں ریکارڈ کررہا ہے۔اگر خلاف ورزیوں پر جرمانے کے سلسلے میں یہ اختیار دیدیا جائے کہ جو چاہے جرمانہ ادا کردے اور جو چاہے خون کا عطیہ دیدے تو ایسی صورت میں 50فیصد لوگ اگر خون کا عطیہ دینگے تو انکی تعداد 5لاکھ تک پہنچ جائیگی۔ دوسرے شہروں کو بھی ریاض پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ فیصل العبدالکریم نے اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ خوبصورت تجویز ہے۔ معمولی جرمانوں کے بدلے خون کا عطیہ زیادہ بہتر رہیگا۔ محمد الصبیحی نے کہا کہ خون کا عطیہ اللہ کی رضا کیلئے دیا جاتا ہے۔ جرمانے کے بدلے خون دینا عطیہ دینے والے کی توہین ہے۔ بین الاقوامی قانون میں بھی اس پر پابندی ہے۔ مسفر البشر نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ خون کا عطیہ دینے والوں کیلئے جرمانوں سے معافی کا حکمنامہ جاری کردیا جائے۔ اس طرح دونوں باتوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

شیئر: