قطری بحران میں عسکری آپشن کا وجود نہیں تھا، عرب ممالک
ریاض: سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ قطری قیادت کو راہ راست پر لانے کے لئے امیر كويت کی کوششیں قابل قدر ہیں نیز امیر کویت کا یہ کہنا ہے کہ قطر انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک کے 13مطالبات ماننے اور ان کے متعلق مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں، ان کی اس بات کو بھی ہم سراہتے ہیں تاہم انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مطالبات ماننے کے متعلق مذاکرات غیر مشروط ہونے چاہئیں نیز عرب ممالک کو اس بات پر افسوس ہے کہ امیر کویت نے کہا ہے کہ ان کی ثالثی کے باعث عسکری آپشن روکا گیا ہے۔انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک زور دے کر یقین دلاتے ہیں کہ قطر کے ساتھ اختلاف کے حوالے سے عسکری آپشن سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ قطر کے ساتھ اختلاف محض جی سی سی ممالک تک محدود نہیں بلکہ کئی عرب اور اسلامی ممالک بھی قطر کی طرف سے دہشت گردی کی پشت پناہی کی مذمت کی گئی ہے نیز ان ممالک کا موقف بھی اس حوالے سے واضح ہے ۔ علاوہ ازیں کئی ممالک کے اندرونی معاملات میں قطری مداخلت کے باعث وہ اپنے موقف کا صریح اعلان نہیں کرسکے ۔ قطر کی مخالفت میں صریح موقف کے اعلان سے انہیں قطر کی طرف سے بغاوت پر اکسانے اور دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ اپنے مفادات کے حصول کا خدشہ تھا۔ انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک نے امیر کویت کی پریس کانفرنس کے بعد قطری وزیر خارجہ کے بیان کا حوالہ دے کر کہا کہ قطر تعلقات کی بحالی سے پہلے مذاکرات کا قائل نہیں۔ انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک نے عالمی قوانین اور دستوری اور آئینی طریقہ کار کے مطابق اور اپنے مفادا کے تحفظ کے پیش نظر قطر کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کر رکھے جبکہ قطری انتظامیہ مذاکرات سے پہلے شرائط عائد کر رہی ہے جو اس امر کی غمازی ہے کہ وہ مذاکرات کے لئے سنجیدہ نہیں نہ ہی دہشت گردی کی پشت پناہی اور دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز آنے کے لئے تیار ہے۔ انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مساعی اور مسئلے کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کو سراہتے ہیں۔امریکی صدر نے بھی اپنے بیان میں اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ بحران کے حل کے لئے ضروری ہے کہ دہشت گردی کی پشت پناہی اور مدد ختم کی جائے ۔