پٹرول 91 کے نرخوں میں فی لیٹر 80 فیصد اضافہ نومبر سے متوقع
ریاض..... امریکی خبررساں ادارے بولمبرگ نے واضح کیا ہے کہ سعودی حکومت عام پٹرول اور طیاروں کے ایندھن کے نرخ نومبر سے انتہائی حد تک بڑھانے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔ بجلی کے نرخوں میں خودبخود اضافہ ہوجائے گا۔ اضافہ بتدریج ہوگا۔ امریکی ادارے نے نرخوں میں اضافے کے سعودی پروگرام سے باخبر شخصیت کے حوالے سے بتایا کہ سعودی حکومت اندرون ملک پٹرول کے نرخ اتنے ہی کردے گی جتنا کہ عالمی منڈی میں ہیں۔ ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 91 پٹرول کی فی لیٹر قیمت80 فیصد اضافے کے بعد 75 ہلالہ کے بجائے ایک ریال 35 ہلالہ ہوجائے گی۔ اطلاع یہ ہے کہ سعودی حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافہ 2018 ءکے اوائل تک کرنا چاہتی ہے۔ حتمی فیصلہ ستمبر یا اکتوبر میں متوقع ہے۔ مذکورہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طیاروں کے ایندھن اور پٹرول کے نرخوں میں یکبارگی اضافہ فوری ہوگا جبکہ دیگر قسم کے ایندھنوں کے نرخ 2021ءتک بتدریج بڑھائے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے پٹرول اور بھاری ایندھن میں اضافے کی انتہائی حد مقرر کرتے وقت اس بات کا دھیان رکھا ہے کہ معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ بجلی کے نرخ پٹرول کے نرخوں میں اضافے کے باعث بتدریج ہی بڑھائے جائیں گے۔ صورتحال سے واقف کاروں کا کہنا ہے کہ پٹرول کے نرخوں میں اضافے کا اعلان چند روز میں کردیا جائے گا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں اس وقت تک اضافہ نہیں ہوگا جب تک کہ " حساب المواطن" اکاﺅنٹ کا اعلان نہ کردیا جائے۔ سرکاری طور پر یہ پالیسی مقرر ہے کہ پہلے حساب المواطن اور اس سے استفادہ کے حقداروں کی درجہ بندی کا اعلان ہوگا اور پھر پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کا فیصلہ ہوگا۔ اگر بجلی اور پٹرول سے سبسڈی نومبر میں ہٹانا طے ہوگا تو حساب المواطن کو اکتوبر میں مو ثر کردیا جائے گا۔محدود آمدنی والے سعودیوں کو حساب المواطن کے ذریعے زرتلافی دیا جائیگا۔ حساب المواطن کیلئے 11841969 شہری اندراج کراچکے ہیں ان میں 8411271 ایسے شہری شامل ہیں جو پروگرام سے بنیادی استفادہ کرنے والوں کے تابع ہیں۔ ان کا تناسب 71 فیصد بنتا ہے۔ نائب وزیر محنت ڈاکٹر احمد الحمیدان نے بتایا ہے کہ حساب المواطن کی شروعات 2017 ءمیں 25 ارب ریال کے سرمائے سے ہوگی۔