Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کہیں نہ کہیں انصاف زندہ ہے ،نواز شریف

اسلام آباد...سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ قانون کی پاسداری نہ ہونے سے اداروں میں تصادم کا خدشہ جنم لیتا ہے۔ وقت آگیا کہ 70سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں ورنہ مجھے ڈر ہے کہ خدانخواستہ پاکستان کسی سانحے کا شکار نہ ہوجائے۔پنجاب ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پانا مہ تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں دفاع کرنے والے کے حقوق سلب کر لئے گئے۔ عدل و قانون کا پورا وزن درخواست گزار کے پلڑے میں ڈال دیا گیا۔ اس کیس نے سیاسی انتقام کی کوکھ سے جنم لیا ۔عدلیہ نے مجھے بہرصورت نااہل کرنا تھا اس لئے آڑلی گئی۔ایک پائی کی کرپشن، رشوت ،بدعنوانی، کک بیک یااختیارات کا غلط استعمال، کچھ ثابت نہیں ہوا۔پانا مہ پر سزا نہیں دی جاسکتی تھی اس لئے اقامہ پر سزا دی گئی۔کیا ایسا ہوتا ہے انصاف؟۔کیا یہی قانون کی پاسداری اور فیئر ٹرائل یہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کال کوٹھریاں برداشت کیں،ہتھکڑیاں پہنیں طیارہ اغواکیس میں سزاملی۔ پہلے اور اب میں فرق یہ ہے کہ پہلے آمریت تھی لیکن اب جمہوری دور ہے۔آمر کے دور میں اپیل کا حق تھا آج اس سے بھی محروم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں۔جائز اور ناجائز سب تسلیم کیا لیکن ملک میں ہر صورت قانون کی پاسداری اور انصاف ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کے خلاف عدالت میں اپیل ہو یا نہ ہوعوام اور تاریخ کی عدالتوں میں اپیلیں لگتی رہتی ہیں۔عوامی عدالتوں کے فیصلے بھی آتے رہتے ہیں۔ این اے 120 میں عوام نے واضح فیصلہ سنایا۔ایسے ہی عوامی فیصلے 2018 میں آئیں گے۔ پاکستان کے عوام بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں۔کہیں نہ کہیں انصاف زندہ ہے۔ میں، میرا خاندان نشانہ ہے لیکن سزا کروڑوں پاکستانیوں کو مل رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا وکلاءکنونشن میں نے 12 سوالات کئے لیکن مجھے ابھی تک کسی سوال کا جواب ملا اور نہ مل سکتا ہے۔

 

شیئر: