سنگین جرائم کے مرتکب بی جے پی عناصر کا سات خون معاف کردیا جاتا ہے، مایاوتی
لکھنؤ۔۔۔۔۔۔بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کی حکومتیں عوامی غصہ کو روکنے کیلئے قانون کی دھجیاں اڑارہی ہیں۔ مایاوتی نے یہاں ایک بیان میں کہا، وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی غریب، کسان اور عوام مخالف پالیسیوں اور غلط طریقہ کار کیخلاف اٹھنے والے عوامی غم وغصہ کو دبانے کیلئے بی جے پی حکومتیں قانون کا غلط استعمال کر رہی ہیں۔ لوگوں پر مختلف طرح کا مقدمہ قائم کرکے سرکاری مظالم کو اپنا نیا ہتھیار بنا رہی ہے جو غیر مناسب ہونے کے ساتھ ہی جمہوریت کے قتل کی کوشش کی طرح ہے۔ مایاوتی نے کہاکہ بی جے پی حکومت والی ریاستوں خاص طور پر اتر پردیش، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، ہریانہ، گجرات اور راجستھان میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پر تبصرہ کرنے پر مختلف دفعات میں مقدمے درج کرنے کی نئی روایت شروع ہو گئی ہے۔ یہ جمہوریت کا گلا گھونٹنا جیسا ہے۔ یہ بی جے پی حکومت کی آمریت والی ذہنیت کی تصدیق کرتا ہے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے ٹیلی ویژن اور ریڈیو کو’ہز مودی وائس‘ بنا کر اس کی اہمیت ختم کر دی ہے جبکہ پرائیویٹ میڈیا چینلوں پر بالواسطہ کنٹرول کرکے اس کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصفانہ اور آزادانہ فکر وسوچ رکھنے والے مصنفین، ادیبوں اور صحافیوں کو مختلف طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کسی سے پوشیدہ نہیں ۔مایاوتی نے کہامجموعی طور پر یہ ایسا مہلک رجحان ہے جس سے جمہوریت کو خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں عدلیہ کی مداخلت ضروری معلوم ہونے لگی ہے تاکہ ہر سطح پر جاری بی جے پی کی سرکاری مطلق العنانی پر روک لگائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کھلے عام قانون کی دھجیاں اڑانے والوں اور دیگر سنگین جرائم کرنے والے بی جے پی عناصر کاسات خون معاف کر دیا جاتا ہے اور ان کی حمایت اور تحفظ فراہم کرنے والے ہر قسم کے بیان دیئے جاتے ہیں۔ بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ملک میں یہ بدقسمتی اورتباہ کاری کے رجحان بہت تیزی سے پنپ رہے ہیں، جو سماج اور ملک کیلئے نہایت مہلک ہیں۔ مایاوتی نے کہا کہ اتر پردیش میں تو جرم، کنٹرول اور قانون نظم ونسق کی حالت اتنی زیادہ خراب ہو گئی ہے ۔گورنر کو بھی اپنی ناراضی کھل کر ظاہر کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔