گودھرا کیس ،ہائیکورٹ نے11مجرموں کی سزا ئے موت عمر قیدمیں تبدیل کردی
احمد آباد۔۔۔۔۔۔۔گجرات ہائی کورٹ نے 2002 میں ہوئے گجرات فسادات پر آج بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے گودھرا سانحہ کے 11 قصور واروں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔ہائی کورٹ نےکہا کہ فساد کے دوران محکمہ ریلوے اور گجرات حکومت نظم و نسق برقراررکھنے میں ناکام رہی۔ ہائی کورٹ میں آج 27 فروری 2002 کو گودھرا میں سابر متی ایکسپریس میں ہوئی آتشزنی کی واردات پر سماعت ہوئی۔ہائی کورٹ کے جج جسٹس اے ایس دوے اور جسٹس جی آراودھوانی کی بینچ نے آج 11 قصورواروں کو نچلی عدالت کے ذریعہ دی گئی پھانسی کی سزاکو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ بینچ نے ریاستی حکومت اورمحکمہ ریلوے کے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو10-10 لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کئے۔اس معاملہ میں ایس آئی ٹی کی خصوصی عدالت نے 31 افراد کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان میں سے 11 افرادکو سزا ئے موت جبکہ 20 کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ ایس آئی ٹی کورٹ نے اسی معاملہ میں 63 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔جن ملزمان کو عدالت نے رہا کیا تھا ان میں اہم ملزم بنائے گئے عمر جی ، گودھرا میونسپل کارپوریشن کے اس وقت کے صدر محمد حسین کلوتا، محمد انصاری اور یو پی کے رہائشی نانو میاں چودھری شامل تھے۔ایس آئی ٹی کورٹ کے فیصلہ کو قصوروارٹھہرائے گئے ملزمان کی طرف سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملہ کی سماعت گجرات ہائی کورٹ میں مکمل ہو چکی تھی جس کے بعد آج فیصلہ سنا دیا گیا۔یاد رہے کہ گودھرا میں 27 فروری 2002 کی صبح جیسے ہی سابر متی ایکسپریس گودھرا ریلوے اسٹیشن کے نزدیک پہنچی اس کے ایک کوچ سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے ۔سابر متی ٹرین کے ایس –6 ڈبے کے اندر زبر دست آگ پھڑک رہی تھی ۔ ڈبے میں موجود مسافر جو آگ کی زد میں آ ئے وہ زیادہ تر کار سیوک (رضاکار ) تھے جو رام مندر مہم سے وابستہ تھےاور ایودھیا میں منعقدہ ایک پروگرام سے واپس لوٹ رہے تھے۔ آگ میں جھلسنے سے 59 کارسیوکوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد گجرات میں زبردست فساد پھوٹ پڑا تھا ۔ اس فساد میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ۔ ہائی کورٹ نے گودھرا ٹرین حادثے کے متاثرین کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ینے کا بھی حکم دیا ہے۔