تبوک میں 3مقامات پر ’’حجری دور ‘‘ سے اسلامی عہد تک کے آثار دریافت
جمعرات 12 اکتوبر 2017 3:00
تبوک - - - - سعودی اور عالمی ماہرین آثار قدیمہ نے تبوک میں 3مقامات پر حجری دور سے لے کر اسلامی عہد تک کے اہم آثار دریافت کر لئے۔ مختلف تمدنوں سے ان کا تعلق ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید کھدائیاں کرنی ہوں گی اور اس پورے علاقے کا زیادہ گہرائی سے مطالعہ کرنا پڑے گا۔ تبوک کا علاقہ قدیم تجارتی شاہراہ پر واقع تھا۔ تبوک کے شمال مشرقی مقام (کلوہ)میں چٹانوں پر نقوش اور جانوروں کی شکلیں دریافت ہوئی ہیں۔ سعودی فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ کو تاریخی اشیاء ملی ہیں۔ کلوہ تبوک سے 280کلو میٹر شمال مشرق میں الطبیق محفوظ جنگل کے اندر واقع ہے۔ تبوک اور طبرجل کو جوڑنے والی شاہراہ سے جڑے کچے راستے پر تبوک سے 180کلومیٹر دور ہے۔ بے حد اہم مقام ہے۔ یہاں سے ملنے والے آثار بتاتے ہیں کہ اس مقام پر انسانی زندگی کی شروعات میں انسان دور دور تک آباد تھے۔ کئی آبادیاں پے در پے قائم ہوئیں۔ متعدد منفرد تہذیبوں نے جنم لیا۔ ماقبل التاریخ سے لے کر تاریخی ادوار سے گزرتے ہوئے ماقبل از اسلام اور بعد از اسلام بھی لوگ یہاں پر آباد تھے۔ یہاں اسلام سے پہلے دور کے عربی کتبے بھی ملے ہیں۔ اسلامی دور کے نقوش اور کتبے بھی دریافت ہوئے ہیں۔ کلوہ کی چٹانوں کے نقوش 9000تا 7000قبل مسیح پرانے ہیں۔ سعودی اور جاپانی ماہرین نے تبوک او رالجوف کے درمیان وادیوں اور چراگاہوں میں 30تاریخی مقامات دریافت کئے ہیں۔ یہاں اسلامی دور کے مقامات بھی شامل ہیں۔ سعودی اور پولینڈ کے ماہرین نے 4صدی قبل مسیح کا عینونہ تاریخی مقام دریافت کیا ہے۔ اس کے مشرق میں جبل صفرا ء کی 60میٹر اونچی چوٹی پر سہ جہتی بستی کے آثار ملے ہیں۔ عینونہ کئی تاریخی مقامات کا مجموعہ ہے۔ 30سے زیادہ آثار قدیمہ کی ٹیمیں تاریخی کھدائیوں میں لگی ہوئی ہیں۔ فرانس، اٹلی، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی، جاپان ، پولینڈ ، بیلجیم، فن لینڈ، ہالینڈ اورآسٹریا وغیرہ کی ٹیمیں سعودی عرب کی ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ سعودی آثار قدیمہ پر پہلے فورم کا اجلاس 18تا 20صفر1439ھ کو شاہی سرپرستی میں ریاض میں ہو گا۔