Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذہبی مقامات کے لاؤڈاسپیکر پر پابندی

    نئی دہلی - - - - - - - -  دہلی ہائیکورٹ نے مذہبی مقامات پر نصب لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کیخلاف دائر پٹیشن کی ابتدائی سماعت کے دوران مرکزی ، دہلی حکومتوں اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے ان کے موقف طلب کرلئے ہیں۔ پٹیشن دائر کرنیوالے دائیں بازو کے سماجی کارکن سنجیو کمار نے مذہبی مقامات پر لگے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔ سنجیو کمار نے دلائل پیش کئے ہیں کہ ان لائوڈ اسپیکر کے استعمال سے جہاں صوتی آلودگی پھیلتی ہے جس کیخلاف سپریم کورٹ پہلے رولنگ دے چکی ہے، وہاں دوسری طرف ان سے شہریوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ لوگوں کی پرائیویسی میں بھی خلل پڑتا ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے تنہا زندگی گزارنے والے یا پھر تنہائی کا شکار شہری بھی اپنا ذہنی اور جسمانی سکون گنوا دیتا ہے۔ احتیاط برتنے کے باوجود شہریوں کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے پیداہونے والی صوتی آلودگی یا شور شرابہ سے نجات حاصل نہیں ہوتی ۔ درخواست گزار نے یہ دلیل دی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال مذہب کا ایک حصہ نہیں اور نہ ہی یہ کبھی کسی مذہب کا حصہ رہا اس لئے مذہبی مقامات پر اسکے استعمال کو کوئی جواز حاصل نہیں ۔ ہندو دھرم ،جین ازم ،بودھ مت ، عیسائیت ، اسلام، سکھ ازم یا پارسی عقیدہ کے پیرو کاروں کیلئے لاؤڈ اسپیکر کبھی مذہبی معاملہ نہیں رہا کیونکہ یہ 1924ء میں ایجاد ہوا تھا جو 100 سال سے بھی کم عرصے سے استعمال میں ہے۔ درخواست گزار کے مطابق لاؤڈ اسپیکر پر پابندی آئین  کے آرٹیکل 25یا 26کی بھی خلاف ورزی نہیں جو مذہب کی آزادی کی ضمانت دیتے ہیں۔ اسکے علاوہ لائوڈ اسپیکر کے استعمال سے پڑھنے، بات چیت کرنے ، غوروفکر کرنے اور سونے کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے مریض جو قلبی امراض یا اعصابی بیماریوں میں مبتلا ہیں لاؤڈ اسپیکر کی آواز اُن کے سکون کو بھی چھین لیتی ہے۔

شیئر: