Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ:شاعر محسن علوی کو پاکستان رائٹرز فورم کا الوداعیہ

عالمی اُردو مرکز، جدہ کے صدر اطہر نفیس عباسی کی صدارت تقریب کا انعقاد
ادب ڈیسک۔جدہ
علمی و ادبی ادارے پاکستان رائٹرز فورم ،جدہ کے زیرِ اہتمام معیاری اور بامقصد تقریبات کے سلسلے کی ایک یادگار تقریب مقامی ریستوران میں منعقد کی گئی۔ یہ تقریب معروف شاعر و ادیب محسن علوی کے اعزاز میں منعقد کی گئی جو مستقل طور پاکستان منتقل ہوئے ہیں۔ یہ شعرائے کرام اور مقررین کی شرکت کی بدولت ایک بھرپور اور کامیاب تقریب ثابت ہوئی۔ شعرائے کرام نے حمد و نعت طیبہ، غزلیں اور منظوم خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب کے آغاز میں پاکستان رائٹرز فورم کے چیئرمین انجینیئر نیاز احمد نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا ۔عالمی اُردو مرکز، جدہ کے صدر، نامور شاعر و ادیب اطہر نفیس عباسی نے صدارت کی جبکہ مہمانِ خصوصی انجینیئر محسن علوی تھے۔ نظامت زمردخان سیفی نے کی۔ مقررین میں معروف صحافی مسرت خلیل ، فکاہ نگار محمد امانت اللہ ، پاکستان رائٹرز فورم کے زاہد حسین کے علاوہ شعرائے کرام میں آفتاب علی ترابی ، سید انجم کاظمی ، ڈاکٹر سعید کریم بیبانی ، عرفان بارہ بنکوی اور زمرد خان سیفی شامل تھے۔
حمد و نعت طیبہ اور غزلیات کے پانچ شعری مجموعوں” دریچہ¿ دل، یہی قصرِ دل کی اذان ہے ، وارفتگی ،چراغِ جاں اور نور کا ہالہ“ کے مصنف انجینیئر محسن علوی سعودی عرب میں تقریباً 30سال برسرِروزگاررہے۔ جدہ میں علمی و ادبی تنظیموں میں انتہائی فعال رہے ۔ دائرہ ادب تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے حمد و نعت طیبہ کی محافل منعقد کرنے میں پیش پیش رہے ۔ دبستان وارثیہ کراچی کے قمر وارثی اور دائرہ ادب، جدہ کے محسن علوی نے سالانہ ردیفی حمدیہ و نعتیہ مشاعروں کا سلسلہ شروع کیا تو جدہ کے شعرائے کرام کو ایک قابل ِ رشک تحریک ملی اور اُنہوں نے اس ایمان افروز صنف ِ سخن میں خوب سے خوب تر کلام پیش کیا۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز ڈاکٹر سعید کریم بیبانی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ محسن علوی نے بارگاہِ رب العز ت میں حمدیہ اشعار کے بعد ہدیہ¿ نعت طیبہ پیش کیا :
زہے قسمت کہ اُن کے ذکر سے یہ گھر چمکتا ہے
وہ جن کا ذکر ہر اک قلب کے اندر چمکتا ہے
محبت میں شفاعت کا سبب بن جائے خود یا رب
وہی آنسو مری پلکوں پہ جو اکثر چمکتا ہے
٭٭زمرد خان سیفی :
وحشتِ دل بتا کدھر جائیں
موت سے پہلے ہی گزر جائیں
راستے دیر تک مہکتے ہیں
راستوں سے اگرگزر جائیں
٭٭عرفان بارہ بنکوی:
شاعری صرف نعت محسن کی 
نعت ہے کائنات محسن کی
آٓئیے ہم کریں پذیرائی
سن کے محفل میں نعت محسن کی
دی تھی سیفی نے یہ خبر عرفاں
آج کی شام و رات محسن کی
٭٭٭
جو قیامت کا کل رہا ہو گا
اب شباب اس کا ڈھل رہا ہو گا
دولتِ حسن کھو چکی ہو گی
ہاتھ اپنے مسل رہا ہو گا
آج اس کا عدو ہے جو عرفان 
دوست اُس کا وہ کل رہا ہو گا
٭٭ ڈاکٹر سعید کریم بیبانی:
رہِ فراق کے ہر پہلو پر نگاہ رکھنا
ملے بغیر بچھڑنے کا حوصلہ رکھنا
اتنی اُونچائی پہ مت اُڑ کہ ہوا بھی نہ ملے
منزلیں ایک طرف اپنا پتہ بھی نہ ملے
٭٭ سید انجم کاظمی:
محسن مشاعروں کے لئے ماہتاب ہیں
شامل ستارے ان کے نظر میں شہاب ہیں
ہم سے بچھڑنا غم کی کہانی سہی مگر
جس شہر میں رہیں گے یہ عزت مآب ہیں
٭٭٭
پاک سیرت رسولِ اکرم کی
روشنی ہے جہان بھر کے لئے
٭٭٭
چاہت کے کیسے باغ میں پاﺅں دھریں گے ہم
اپنی انا کے زغم میں گِر گِر پڑیں گے ہم
موسم نے اعتبار کا دامن چھڑا لیا
رنگِ سراب اپنی غزل میں بھریں گے ہم
دلکش ترین تجھ کو بنانا ہے شامِ غم
پلکوں پہ آبدار سے موتی جڑیں گے ہم
٭٭ آفتاب علی ترابی :
جس کی تمام عمر مجھے آرزورہی
اُس خوش سخن سے آج مِری گفتگو رہی
٭٭ سید مسرت خلیل نے محسن علوی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیںاور اُنہوں نے نہ صرف علم و ادب کی خدمت کی بلکہ اس کی ترویج و ترقی کے لئے ان کے اہلِ خانہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔اُن کی اہلیہ محترمہ نے انتہائی فعال تنظیم ”ماورا“ کی وساطت سے خواتین کو ایک صاف ستھرے ماحول میں شعر و ادب کی خدمت کا بھرپور موقع فراہم کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ حمد و نعت طیبہ کے فروغ اور خدمت کے حوالے سے محسن علوی کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔
٭٭ محمد امانت اللہ نے کہا کہ محسن علوی سے ملاقات اور تعارف ادبی محافل میں ہوا۔میں ان سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ خصوصاً حمد و نعت طیبہ کے حوالے سے وہ ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ان کی شاعری میں پاکستانیت اور جذبہ¿ حب الوطنی ایک نمایا ں وصف ہے اور بہت اچھے شعر کہتے ہیں۔اُنہوں نے دعائیہ کلمات کے ساتھ اُنہیں الوداع کہا اور پاکستان رائٹرز فورم کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ آج کی یہ محفل مختصر، مکمل اور باوقارہے۔
٭٭زاہد حسین نے کہا کہ محسن علوی شعر گوئی اور علم و ادب کی خدمت کے حوالے سے ایک شاندار مقام رکھتے ہیں۔ خصوصاً انہیں حمدیہ اور نعتیہ محافل کے انعقادکی سعادت حاصل ہے۔ اُنہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اُنہیں وطن ِ عزیز پاکستان میں کامیابی و کامرانی کے ساتھ ساتھ علم و ادب کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائے :
 دل میں وہ ذہن میں وہ، لہجہ و گفتار میں وہ
حمداس کی ہے ہر اک پردہ¿ انوار میں وہ
میرے اعمال اُسی نور سے جگمگ جگمگ
میری ہستی کی ہر اک قوتِ اظہار میں وہ
٭٭٭
آپ سے کیا کہوں حضور کتنے قریب آپ ہیں
میرے لئے یہی بہت مجھ کو نصیب آپ ہیں
لب پہ ہو نام آپ کا دھڑکنیں پرسکون ہوں
روح کو بھی سکوں ملے ایسے طبیب آپ ہیں
٭٭٭
میں کیسے بتاﺅں تمہیں ایمان کی پہچان
اک رب پہ ہو ایمان تو ایمان ہے ایمان
جو اپنے نبی پاک کی سیرت سے ہو انجان
پھر ایسے مسلماں کو کہیں کیسے مسلمان
٭٭٭
خود کو جانے کیا کیا کچھ آدمی سمجھتا ہے
کون کیا ہے یہ تو بس اک وہی سمجھتا ہے
حدِ ذات سے باہر دیکھ تک نہیں سکتا 
پھر اسے جہاں بھر کی آگہی سمجھتا ہے
٭٭ تقریب کے صدر اطہر نفیس عباسی نے پاکستان رائٹرز فورم کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے ، اظہارِ تشکر کے بعد کہا کہ میں نے اور محسن علومی نے پاکستان رائٹرز فورم کو بھی پورے اخلاص کے ساتھ چلایا ہے جن میں ایک عالمی مشاعرہ 2000ءشامل ہے جس کی نظامت محسن علوی نے کی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ محسن علوی تمام ادبی تنظمیوں میں انتہائی فعال طریقے سے سرگرمِ عمل رہے ۔3دہائیوں پر مشتمل اُن کی اُردو ادب کے حوالے سے خدمات سعودی عرب کی اُردو ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں ۔اُنہوں نے بذات خود اور اُن کی اہلیہ محترمہ نے علم و ادب کی قابلِ رشک خدمت کی ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ محسن علوی کاغزل سے نعت طیبہ تک کا سفر بھی ایک یادگار اور مثالی سفر ہے۔ دعائیہ کلمات کے بعد اُنہوں نے نظم اور دیگر اشعار پیش کئے :
مرے وطن کو خدا روشنی عطا کر دے
مِری زمیں کو نئی زندگی عطا کر دے
کر م ہو تیرا عطا، بندگی عطا کر دے
دل و نگاہ کو پھر تازگی عطا کردے
 ” ایک تحریر محسن علوی کے نام “ 
حمد اور نعت تِرے لب پہ درخشاں تحریر
ہم سخن کتنی معطر ہے پُر افشاں تحریر
نعت اعزاز ہے اور شانِ سخن بھی محسن
تم غزل میں کبھی کرنا غم دوراں تحریر
٭٭٭
حرف کی تفسیر حاصل ہو غزل خوانی مجھے
روح کی چاہت غذا مل جائے روحانی مجھے
کیسا غم ہے دوستو ہوتی ہے حیرانی مجھے
دیر تک مسرور رکھتی ہے پریشانی مجھے
٭٭ پاکستان راٹٹرز فورم کے چیئر مین سید نیاز احمد نے مہمانِ خصوصی محسن علوی ،صدر تقریب اطہر نفیس عباسی اوردیگر شرکاءکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ محسن علوی کے اعزاز میں ایک ایسی نشست منعقد کی جائے جس میں تمام شرکاءسامع کے ساتھ ساتھ نظم و نثر میں اظہار ِ خیال بھی کر سکیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ محسن علوی جہاں بہت اچھے شاعر ہیں اورشاندارکلام پیش کرتے ہیں ،وہیں وہ میزبان کی حیثیت سے خاطرمدارات بھی بہت اچھے طریقے سے کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان رائٹرز فورم کے اہم رکن زاہد حسین جو ایک سائنسدان ہیں، اُن کے بقول سائنسدان دریافت کرتے ہیں اور شاعرایجاد کرتے ہیں اور یہ تخلیقی قوت خدادادہوتی ہے۔
 

شیئر: