ریاض.... شدت پسندی اور دہشت گردی کے امور کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ 2500 داعشی افغانستان اور القاعدہ تنظیم سے رشتے منقطع کرکے سعودی عرب واپس آگئے ہیں ۔ یہ دھوکہ دے کر تباہ کن وارداتیں کرسکتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگار جمیل الذیابی نے توجہ دلائی کہ 36500 غیر ملکی جنگجو افغانستان جیسے پرآشوب مقامات میں سرگرم عمل تھے ان میں سے 30 فیصد اپنے اپنے وطن واپس ہوگئے ہیں ۔ 2500 سعودی عرب آئے ہیں ۔ انہوں نے بڑے وثوق سے کہا کہ یہ لوگ جلد ہی اپنی داڑھیاں صاف کریں گے اور معاشرے کا اٹوٹ حصہ بننے کا ڈرامہ کریں گے ۔ جب لوگ ان کی طرف سے غافل ہوجائیں گے تو یہ وحشیانہ حملے کرنے میں ادنیٰ باک سے کام نہیں لیں گے۔ یہ ماضی کی طرح مستقبل میں ایک بار پھر خون کے دریا بہائیں گے۔ الذیابی کا کہنا ہے کہ 2016 ءمیں امریکہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 36500 داعشی جنگجو شام اور عراق گئے ، ان میں 6 ہزار غیر عرب تھے ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی تعداد 30 ہزار تھی جبکہ 7 ہزار غیر عرب تھے۔ عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ الموصل میں بھیانک شکست سے پہلے 10 سے 30 فیصد داعشی جنگجو اپنے وطن واپس ہوگئے۔ خفیہ محکموں کے اہلکاروں کا اتفاق ہے کہ داعش کی 8 بڑی شاخیں ہیں ۔ 50 ذیلی تنظیمیں 21 ممالک میں سرگرم عمل ہیں۔ 2500 داعشی سعودی واپس آئے ہیں۔ سعودی سراغ رساں برطانیہ ، فرانس ، اسپین، جرمنی اور بیلجیئم میں گھناﺅنے حملوں کے تناظر میں ان سے نمٹنے کی کوشش کریں گے۔ الذیابی کا کہنا ہے کہ واپس آنے والوں میں بعض ایسے بھی ہونگے جو سچ مچ انتہاءپسندانہ افکار سے تائب ہونگے لیکن زیادہ تر وہ ہیں جو موقع کی تاک میں رہیں گے لہذا معاشرے کے تمام لوگ آنکھیں کھلی رکھیں اور انہیں ایک طرف تو معاشرے کا اٹوٹ حصہ بنانے کی جوکوشش کرسکتے ہیں کریں اور دوسری جانب ان کے اندر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے غفلت نہ برتیں۔ سیکیورٹی اداروں سے بھی تعاون کریں۔