Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہریت میں مردو زن میں مساوات کا مطالبہ

ریاض .... غیر ملکیوں سے شادی کرنے والی سعودی خواتین کی اولاد کی شہریت کے مسئلے نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی۔سعودی گھرانوں میں اس مسئلے پر موافق مخالف ردعمل انتہائی جوش و خروش کیساتھ دیا جارہا ہے۔ ان دنوں مجلس شوریٰ میں ایک قانون کا مسودہ بحث کے لئے موجود ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کو سعودی شہریت دی جائے۔ہشام السید نے مطالبہ کیا کہ سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد میں ڈاکٹر بھی ہیں ،انکی صلاحیتیں ضائع ہورہی ہیں۔ یہ وطن عزیز میں کام کے مجاز نہیں۔ ام برا نے تحریر کیا کہ ”میرے بچو! گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ فیصلہ کن قراردادیں جاری کرنے والے سلمان اور عزم و ارادے کے پکے محمد اپنے بھائیوں اور بہنوں کو مصیبت کے بھنور میں نہیں چھوڑیں گے“۔ مقامی شہریوں میں سے متعدد نے مطالبہ کیا کہ جس طرح غیر ملکی خواتین سے شادی کرنے والے سعودی شہریوں کی اولاد کو سعودی عرب کی شہریت دی جاتی ہے ویسے ہی غیر ملکی مردوں سے شادی کرنے والی سعودی خواتین کی اولاد کو بھی سعودی شہریت دی جائے۔ اس سلسلے میں مساوات کا اصول اپنایا جائے۔ 7لاکھ سے زیادہ سعودی خواتین غیر ملکیوں سے شادیاں کئے ہوئے ہیں۔ انکا تناسب 10فیصد بنتا ہے۔

شیئر: