Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حقوق انسانی کمیشن نے جواب طلب کر لیا

نئی دہلی۔۔۔ قومی دارالحکومت اور این سی آر میں  پھیلے زہریلے اسموگ سے جس طرح شہریوں کی صحت متاثر ہورہی ہے اس پر قومی حقوق انسانی  نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت اور دہلی ،  پنجاب ، ہریانہ  و یوپی  کی ریاستی حکومتوں  سے  جواب طلب کرلیا ہے۔ کمیشن نے واضح طور سے کہا ہے کہ   ان ریاستوں کو اس بات کا حق نہیں کہ وہ  اپنے شہریوں کو  مرنے کیلئے چھوڑ دیں۔  زندگی اور صحت کے حقوق کی حفاظت کیلئے ان حکومتوں کو   جو اقدامات کرنے تھے  وہ انجام نہیں دیئے گئے۔ کمیشن نے  جمعرات کو  بھیجے گئے  نوٹس میں  مرکز اور مذکورہ ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ  فضائی آلودگی سے متعلق  اٹھائے گئے اپنے اقدامات کی تفصیلات سے اسے آئندہ 2 ہفتوں میں آگاہ کریں۔ کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ  ماحولیات صحت  اور نیشنل ہائی ویز  محکموں کے سیکریٹریز اس معاملے میں  واضح طور  معلومات  فراہم کرسکتے ہیں۔  پنجاب ، ہریانہ اوردہلی کے چیف سیکریٹریوں کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسموگ نے جس طرح نئی دہلی اور  این سی آر  میں  لوگوں  کی زندگی  کیلئے خطرات پیدا کردیئے ہیں  ان کا  کمیشن نے  ازخود نوٹس لیا ہے۔  متعلقہ  وزارتوں اور  محکموں نے  فضائی آلودگی  سے نمٹنے کیلئے   پورے سال کوئی  اہم یا مؤثر قدم نہیں اٹھایا، یہ باتیں میڈیا میںبھی  بخوبی شائع کی جارہی ہے۔  پینل نے کہا ہے کہ  وہ  محکمہ صحت  کے سیکریٹریوں سے  توقع کرتا ہے کہ وہ   فضائی آلودگی سے متاثرہ لوگوں  کا علاج کرنے کیلئے  سرکاری اسپتالوں  اور دیگر ایجنسیوں  کی تیاری  نیز لوگوں  میں  بیداری پیدا کرنے کیلئے  اٹھائے گئے اقدامات سے کمیشن کو آگاہ کریں گے۔  اس نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں  میں ایجنسیوں کے ذریعے  مؤثر اقدامات اٹھائے جانے کی فوری ضرورت ہے۔  تحفظ ماحولیات  سے متعلق   جو قوانین نافذ کئے گئے ہیں ان پر بھی  عملدرآمد کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں  ماہرین  کے ذریعے  اس مسئلہ کا تجزیہ کرنے اور اس سے نمٹنے کیلئے سفارشیں کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ تقریباً  ہر ایک اخبار اور ٹی وی چینل  اس معاملے پر خبریں جاری کررہے ہیں ۔ شہر میں زہریلی دھند پھیلی ہوئی ہے اور  جب سردی کا موسم آنے والا ہوتا ہے تو اس وقت  اسموگ  کا زہر  سانس کے ذریعے شہریوں کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے جو ایک سالانہ مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔ 
 

شیئر: