Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمانوں کےلئے ریزرویشن کا معاملہ سپریم کورٹ لے جا سکتے ہیں ، وزیراعلیٰ تلنگانہ

حیدرآباد۔۔۔ ریاست تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ انتخابی وعدے کیمطابق مسلمانوں کو 12فیصد ریزرویشن دینے کی پابند ہے جس کیلئے معاملہ مرکزی حکومت کو بھیج دیا گیا ہے مگر ابھی تک وہاں سے کوئی منظوری نہیں آئی ۔ ریاستی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ مسلمانوں اور دوسری مذہبی اقلیتوں کو ریاست میں ریزرویشن اور دیگر سرکاری رعایتیں و سہولتیں دینے کے سلسلے میں ان کی حکومت کارروائی کر رہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ ا قلیتوں کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں 12فیصد کوٹہ دینے کا فیصلہ ریاستی اسمبلی نے منظور کر کے مرکزی حکومت کی منظوری کیلئے پہلے ہی بھیج دیا ہے لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت نے اس معاملے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر اقلیتوں کیلئے سفارش کو مرکز نے منظوری نہیں دی تو پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ لے جایا جائے گا۔ اسمبلی اجلاس میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود سے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں جن میں ریاست کی فلاحی اسکیموں میں 4فیصد کوٹہ مقرر کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اسکیموں میں ہاؤسنگ اور بے زمین لوگوں کو 3ایکڑ اراضی کے پروگرام پر بھی عمل ہو رہا ہے۔ چندرشیکھر راؤ نے اس موقع پر اردو سے متعلق بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان حیدرآباد میں پیدا ہوئی لہذا اب اردو کو تلنگانہ کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائیگا۔ یہی نہیں بلکہ تمام سرکاری مقابلہ جاتی امتحانات بھی دوسری زبانوں کے ساتھ اردوزبان میں بھی انجام پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی وزیراعظم نریندر مودی سے اقلیتوںکیلئے 12فیصد ریزرویشن کے معاملے پر بات چیت کر چکے ہیں اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ تامل ناڈو کے خطوط پر اس کی راہ میں آئی قانونی رکارٹ کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ریزرویشن کے سلسلے میں 50فیصد کی حد مقرر کر رکھی ہے جبکہ تامل ناڈو ریاست نے 69فیصد ریزرویشن نافذ کر رکھا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ وہ پوری طرح سے پُرامید ہیں کہ مرکزی حکومت ان کی درخواست پر سنجیدگی سے غور کر یگی لیکن اگر اس نے ریاستی حکومت کی سفارش کو مسترد کر دیا تو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لیجانے میں ان کی حکومت کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریگی اور عدالت عظمیٰ کی طرف سے اس معاملے پر مرکز کو نوٹس جاری کرائیگی۔ انہو  ں نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وزیراعظم سے ملنے کیلئے ریاست سے ایک وفد بھی بھیجا جائیگا۔  وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں ٹی آر ایس کے ارکان اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ اگر اس معاملے کو حل نہیں کیا گیا تو پھر 2019ء کے پارلیمانی انتخابات میں ٹی آر ایس یہ معاملہ عوامی عدالت میں پیش کرے گی۔  
 
 
 

شیئر: