نئی دہلی۔۔۔۔۔ بی جے پی کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کا نوٹ بندش کا فیصلہ تغلقی تھا جس سے ملک کو 3.75 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے مودی حکومت کے ذریعے 500 اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کے فیصلے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آج ملک میں محمد تغلق کی حکمرانی لوٹ آئی ہے۔ تقریباً 7 سو سال پہلے ہندوستان پر تغلق خاندان کا ایک فرد محمد تغلق حکمراں تھا جس نے سب سے پہلے نوٹ بندش کا فرمان جاری کیا تھا۔ لوگ شاہی بچاؤ تحریک کے ذریعے منعقد کئے گئے ایک پروگرام میں یشونت سنہا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک میں راجاؤں مہاراجاؤں اور بادشاہ و حکمرانوں نے کئی بار نوٹ بندش کی مگر محمد تغلق کی پہلی نوٹ بندش کے تحت سونے اور چاندنی کے سکوں کی جگہ تانبے اور پیتل کی کرنسی چلائی گئی تھی جس کا زبردست نقصان ہوا تھا۔ مودی نے بھی وہی کردکھایا ہے۔ نوٹ بندش کو اتنا زیادہ اہم فیصلہ سمجھا گیا کہ وزیراعظم نے ریزرو بینک کے گورنر یا وزیر خزانہ کے بجائے خود اس فیصلے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کو لگا کہ نوٹ بندش سے ان کا مقصد پورا نہیں ہوتا تو پھر انہوں نے کیش لیس معیشت کی بات کرنا شروع کردی۔ انہوں نے اس فیصلے کا بھی مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ اس وقت ہوا جب کسی کے پاس کیش تھا ہی نہیں۔ ملک پہلے ہی کیش لیس ہوچکا تھا جس پر پروگرام میں شامل سب لوگ قہقہے لگانے لگے۔ سنہا نے کہا کہ مودی نے خود کہا تھا کہ نوٹ بندش کے بعد 18 لاکھ ٹرانزیکشن کی جانچ کی جارہی ہے جس سے دنیا بھر میں ایک پیغام جارہا ہے کہ ہندوستان چوروں کا ملک ہے ،ہم سب ہی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ یہاں کوئی ایماندار نہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوٹ بندش کے پورے عمل اور اقتصادی سرگرمیوں میں آنے والی گراوٹ سے ملک کو جو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے اس کاازالہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپنے گجرات کے 3روزہ دورے کے موقع پر مذکورہ پروگرام میں مزید کہا کہ جی ایس ٹی بھی اب ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے مذکورہ 2اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں میں آئی مندی کے باعث ان سے استعفے کی مانگ کرسکتے ہیں۔