Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شری کی ثالثی کی تجویز مسترد

لکھنؤ۔۔۔۔ایودھیا تنازع کے حل کے سلسلے میں شیعہ سینٹرل وقف بورڈ اور شری شری روی شنکر کے درمیان بات چیت کو غیر ضروری قراردیتے ہوئے مسلم دانشوروں کا خیال ہے کہ اس مسئلے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی قابل قبول ہوگا۔ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے تو وہیں فیصلہ ہوگا۔ شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے کہا کہ میں بات چیت کا مخالف نہیں مگر معاہدے کی بات معاملے سے منسلک لوگوں سے ہی ہونا چاہئے۔ اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ حکومت کا تشکیل کردہ ادارہ ہے۔ وقف بورڈ کا کام مسجد سمیت تمام مذہبی عمارتوں کا انتظام کرناہوتا ہے۔وہ کسی بھی عمارت کو عطیہ میں نہیں دے سکتا ۔کلب جواد نے کہا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کو شرعی مسائل پر اپنی رائے دینے کا حق ہے لیکن یہاں تنازع اراضی کا ہے جو سنی وقف بورڈ کا ہے لہذا وقف بورڈ کے علاوہ کسی کی بھی رائے کا کوئی مطلب نہیں۔سینیئر کانگریس لیڈر امیر حیدر نے کہا کہ معاہدے کیلئے بات چیت ہونی چاہئے مگر ایسے نمائندوں کے ساتھ جن کا دامن بے داغ ہو ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا عباس رضوی نے کہا کہ کچھ لوگ قوم کے نام پر سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔

شیئر: