Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہاکی ٹیم کی موجودہ کارکردگی کاسبب 7جونیئر کھلاڑی ہیں، شہباز احمد

لاہور: شہباز احمد نے کہا کہ غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کوچ کی تقرری سے بھی پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آسکتی۔ شہباز احمد نے کہا کہ غیرملکی کوچ کی تقرری کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے لیکن موجودہ کھلاڑی جس شکل میں موجود ہیں اگر انہیں غیر ملکی کوچ کے سپرد بھی کر دیا جائے تو ایک دو جگہ پر نتیجہ اس صورت میں بہتر آ سکتا ہے کہ چھوٹی موٹی رینکنگ بہتر ہو جائے لیکن یہ مسئلہ کا مکمل حل نہیں ہے۔ غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ غیرملکی کوچ کو ان کا معاوضہ تک ادا نہ ہو سکے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے۔شہباز احمد نے ہندکی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہند نے بھی ہالینڈ کے کوچ اولٹمینز کو ہٹا دیا۔ شہباز احمد نے کہا کہ انہیں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار قومی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ٹیم میں 7 جونیئر کھلاڑی شامل تھے جنہیں بڑی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ان جونیئر کھلاڑیوں کو اسی لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا کہ یہ ایک فیسٹیول اور نان رینکنگ ٹورنامنٹ تھا تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔شہباز احمد نے کہا کہ جب وہ دو سال قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری بنے تو انہوں نے اس وقت ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ پاکستانی ہاکی ٹیم اگلے دو تین سال تک کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے گی۔ انہوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کل ورلڈ کپ اور پرسوں اولمپکس جیت جائے گی۔ دراصل پاکستانی کھلاڑی فٹنس میں بڑی ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔شہباز احمد نے تسلیم کیا کہ بحیثیت کھلاڑی انہوں نے جو مقام حاصل کیا ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی کے سبب ان کا وہ امیج خراب ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے یہ چیلنج قبول کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سال دو سال میں دوبارہ اس مقام پر لانا چاہتے ہیں کہ وہ اچھے نتائج دے سکے۔ آسٹریلیا کے ہاتھوں پاکستان کو ہاکی کی تاریخ میں بدترین شکست1-9 کا سامنا کرنا پڑا۔اس سلسلے میں ان کی پوری توجہ جونیئر ہاکی پر مرکوز ہے کہ جونیئر کھلاڑیوں کو غیر ملکی دورے کرائے جائیں تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔ وہ فیڈریشن میں رہیں یا نہ رہیں ان کی منصوبہ بندی کے مثبت اثرات اور نتائج آنے والے برسوں میں ضرور دکھائی دیں گے۔شہبازاحمد نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ وہ بے اختیار سیکریٹری ہیں اور تمام فیصلے فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر خالد کھوکھر کرتے ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ جہاں فیصلے کرنے میں کمی آ رہی ہے وہاں وہ اپنے فیصلے کرنے کی قوت اور صلاحیت میں بہتری لائیں۔ 

شیئر: