ریاض۔۔۔۔انسداد بدعنوانی مہم کے تحت گرفتار کئے جانے والے شہزادوں ، وزراء اور سرمایہ کاروں کی بابت بی بی سی لندن نے ریاض کے رٹز ہوٹل پر پہلی چشم دید رپورٹ جاری کردی۔بی بی سی لندن کی رپورٹر نے ہوٹل کی تصویر کشی کے دوران وہاں کے پُرآسائش انتظامات دیکھ کر انتہائی حیرت اور تعجب کا اظہار کیا۔ رپورٹر کے ہمراہ موجود کیمرہ مین نے اعلیٰ درجے کے ریستورانوں ، سوئمنگ پولز ، ہیلتھ کلب، آسائشی خدمات اور اسپورٹس سینٹرز کے مناظر محفوظ کرکے تصاویر کے ذریعے قارئین اور ٹی وی رپورٹ کے ذریعے ناظرین کو دکھائے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیاہے کہ سعودی حکام نے رٹز ہوٹل میں زیر حراست افراد کی تصویر لینے یا ان سے ہونے والی بات چیت پر پابندی لگا دی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ہوٹل میں زیر حراست افراد بیشتر وقت کمروں میں گزار رہے ہیں اور اپنی خدمت آپ کے اصول کے تحت انجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ جب زیر حراست افراد کو ہوٹل لایا گیا تو وہ انتہائی نالاں تھے، پھر آہستہ آہستہ نئی صورتحال کو قبول کرلیا۔95فیصد زیر حراست افراد رہائی کے بدلے لوٹی ہوئی قومی دولت سے دستبردار ہونے کیلئے تیار ہیں۔بی بی سی کی رپورٹر نے یہ بھی بتایا کہ زیر حراست افراد کے موبائل ضبط کرلئے گئے ہیں تاہم انہیں اپنی تجارتی سرگرمیاں اور اثاثے دیکھنے کیلئے رابطے کی سہولت دی گئی ہے۔ وہ اپنے رشتے داروں ، وکلاء اور قانونی نمائندوں سے رابطے میں ہیں۔ایک صاحب نے بتایا کہ وہ اپنا زیادہ وقت اپنے وکیل کے ساتھ گزارتے ہیں۔رپورٹر کا کہنا ہے کہ سرکاری عہدیدار زیر حراست افراد کیساتھ ہونیوالی بات چیت کو ’’پوچھ گچھ‘‘ کے بجائے’’دوستانہ‘‘گفتگو کا نام دے رہے ہیں۔