اسلا م آباد..سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت منگل کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے کی۔ نیب سے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے احتساب عدالت کی کورٹ ڈائری اور اس وقت کے چیئرمین نیب کے تقرر کا طریقہ کار طلب کرلیا ۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے والیم 8 میں حدیبیہ پیپرزملز ریفرنس سے متعلق سفارشات دی گئی ہیں۔ عدالت نے رجسٹرار آفس سے والیم 8 اور والیم 8 اے منگوالیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اصل ریفرنس کہاں ہے؟ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہائی کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر ریفرنس خارج کیا تاہم عدالت کہے تو دستاویزات فائل کردیتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جب کیس چل رہا تھا تو ملزم باہر چلے گئے تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم خود گئے تھے یا انہیں جبراً بھجوایا گیا؟کسی کوجبری طورپر باہر بھیجنا یا کسی کاعدالت سے فرارہونا مختلف چیزیں ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس وقت کے چیف ایگزیکٹو جنرل مشرف تھے، جنہوں نے ملزمان کو ملک سے باہر بھجوایا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ نیب کو ریفرنس پرکتنے عرصے میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا نیب کو ایک ماہ کے اندر ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ کیا کسی کے خلاف ریفرنس بنا کر اس پر ہمیشہ کے لئے تلوار لٹکائے رکھیں گے۔ ریفرنس کو طویل عرصہ تک زیر التوا نہیں رکھا جا سکتا۔حدیبیہ کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990ءکی دہائی میںحدیبیہ پیپر ملز کے ذریعے 1.24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔