علی صالح کے قتل کی ایک اور کہانی
ریاض....سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے قتل سے متعلق مزید نئی معلومات منظر عام پر آئی ہیں۔ انکے بیٹے احمد علی صالح نے بتایا کہ حوثیوں نے میرے باپ کو صنعاءکے گھر میں خود کا دفاع کرتے ہوئے ہلاک کیا۔ ابھی تک انکا خصوصی حفاظتی دستہ ، اہل خانہ اور کئی ہمراہی لاپتہ شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ علی صالح کو صنعاءکے السیاسی محلے کے مکان میں اس وقت قتل کیا گیا جب حوثی محلے پر قابض ہوگئے اور انہوں نے تمام مزاحمت کاروں کو یکے بعد دیگرے ہلاک کردیا۔ جب حوثی گھر کی دیواروں تک پہنچ گئے اور سابق صدر کو بتا دیا گیا کہ حوثیوں کا پلڑا بھاری ہوچکا ہے تو انہوں نے ا پنے محافظوں کو فائرنگ بند کرکے مکان چھوڑ دینے اور ہتھیار ڈالدینے کا حکم دیا تاہم انہوں نے حکم کی تعمیل سے انکار کیا۔ حوثی حملے کرتے رہے۔ بیشتر محافظ مارے گئے۔ 4آخر میں زخمی ہوکر گر گئے۔ صالح اور انکے معاونین کو حوثیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ باخبر ذرائع کا کہناہے کہ حوثیوں نے انہیں زدوکوب کیا۔ ان کے ہاتھ پیر باندھے اور پھر قتل کے احکام ملنے پر انہوں نے علی صالح کو بھیانک طریقے سے قتل کیا۔ شروع میں سینے پر گولی چلائی پھر سر کو نشانہ بنایا۔ آخر میں العواضی اور الزوکا معاونین کے سامنے انہیں قتل کیا۔ آخر میں العواضی اور الزوکا کا بھی کام تمام کردیا۔ پھر انہیں فوروہیل گاڑی میں رکھ کر متعدد گاڑیوں کے کاررواں کے ساتھ لیجایا گیا۔ انکے ہمراہ علی صالح کی ایک بکتر بند گاڑی بھی تھی۔ انہیں صنعاءسے 30کلو میٹر جنوب میں سیان قصبے کی جانب لیجایا گیا تاکہ لوگوں کو تاثر دیا جاسکے کہ وہ فرار کی کوشش کررہے تھے۔