کیلیفورنیا .... آٹو موبائل انڈسٹری میں اس وقت نمایاں انقلاب دیکھا گیا جب بعض کمپنیوں نے الیکٹرک کاروںکی تیاری کااعلان کیا اور پھر انہیں بناکر دنیا کے سامنے بھی پیش کردیا۔ انکا دعویٰ تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں پیٹرول اور ایندھن کی سخت قلت پیدا ہوتی جارہی ہے او رماحولیات بھی خراب ہورہی ہے ایسی کاریں ضروری ہیں جو آلودگی کم سے کم پھیلائیں اور ماحولیات کو بہتر رکھنے میں مدد گار ثابت ہوں مگر برسوں کے تجربے کے بعد یہ خیال بھی باطل ہوتا نظر آرہا ہے اور اب اطلاعات آنے لگی ہیں کہ ساری الیکٹرک کاریں اچھی نہیں ہوتیں اور بعض تو اتنی خراب ہوتی ہیں کہ انکی وجہ سے ماحولیات کو عام گاڑیوں یا پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔حکومتیں چاہتی ہیں کہ 2040ءتک الیکٹرک کاریں یا انتہائی کم گیس خارج کرنے والی کاریں بازار میں آجائیں تاکہ ماحولیات کا بڑھتا ہوا مسئلہ قابو میں آسکے مگر اب مشہور آٹو موبائل انجینیئر گائےوالٹرز نے مختلف گاڑیوں کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ بہت سی الیکٹرک کاریں عام کاروں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہیں۔ انکی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا ایس پی 100 ڈی سالون کاریں پیٹرول سے چلنے والی متشوبیشی میراج کاروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتی ہیں۔ ویسے بھی الیکٹرک سے چلنے والی کاریں میں سے آدھی ایسی ہوتی ہیں جو بجلی گھروںسے پہلے بجلی حاصل کرتی ہیں اور پھر سڑکوں پر چلتی ہیں مگر جن بجلی گھروں سے وہ بجلی حاصل کرتی ہیں وہاں کوئلہ اور اس جیسی ٹھوس چیزیں استعمال کی جاتی ہیں جو گیس پیدا کرتی ہیں۔ اسی طرح بعض کاروں کی بیٹریوں میں جو نیکل موجود رہتا ہے۔ وہ عام مادے کے مقابلے میں زیادہ دھات یا دھات سے بنی ہوئے ذرات پیدا کرتے ہیں۔ یہ باتیں جو اوپر بیان کی گئی ہیں حقیقت ہے اور اس سے گھبرانے کے بجائے صبر و سکون سے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے کہ آخر ماحولیاتی آلودگی کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ تجربات نے ثابت کیا کہ الیکٹرک سے چلنے والی کاریں زیادہ مدد گار ثابت نہیں ہوسکتیں کیونکہ انکی وجہ سے فضا میں جو خطرناک ذرات شامل ہوتے ہیں وہ برطانیہ میں فضائی آلودگی کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والے 40ہزار افراد میں سے نصف کی ہلاکت کا سبب بنتے ہیں۔