شاہ سلمان کے خطاب نے اقتصادی اور سیاسی حلقوں میں اطمینان کی لہر دوڑا دی، شوریٰ سے خطاب پر ردعمل
ریاض..... سعودی مجلس شوریٰ کے نئے سیشن سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے خطاب نے اقتصادی، سیاسی ، دینی اور سماجی حلقوں میں اطمینان کی لہر دوڑا دی۔ وزیرحج و عمرہ ڈاکٹر محمد بنتن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شوریٰ سے خطاب کر کے شاہ سلمان نے حجاج ، معتمرین او ر زائرین سے گہری دلچسپی کا پوری قوت سے اظہار کیا۔ انہوں نے باور کرا دیا کہ حرمین شریفین اور زائرین کی خدمت اس مبارک ریاست کی قیادت کا پہلا ہدف تھا، ہے اور رہے گا۔ شاہ سلمان نے میانہ روی اور اعتدال پسندی کی پالیسی کو سعودی عرب کا مشن قرار دے کر واضح کر دیا کہ سعودی قیادت ہر طرح کی انتہا پسندی ، شدت پسندی کو مسترد کرنے والی انسانی اقدار اور اسلامی شریعت کے پاکیزہ اصولوں کی پابند تھی ، ہے او ررہے گی۔ سعودی ایوان ہائے صنعت و تجارت کے سربراہ احمد الراجحی نے کہا کہ ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں خصوصاً اقتصادی و سیاسی امور کی بابت شاہ سلمان نے سعودی عرب کی صاف شفاف پالیسی بیان کر کے تمام حلقوں کو مطمئن کر دیا۔ مملکت کے اقتصادی مستقبل اور نجی ادارے کی شراکت و اہمیت کے حوالے سے بعض حلقوں میں پائے جانے والے خدشات دور ہو گئے۔ کونسل کے نائب سربراہ ڈاکٹر سامی العبیدی نے کہا کہ شاہ سلمان نے اس عزم کا اظہار کر کے کہ سعوی عرب ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا، رکاوٹیں دور کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا اور کثیر الوسائل اقتصادی حکمت عملی اپنائے گا۔ اقتصادی حلقوں میں اعتماد کو فروغ دیا ہے۔ کونسل کے ایک اور عہدیدار منیر سعد نے کہا کہ نجی ادارے کا کردار بڑھے گا۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سعودالمشاری نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رہے گی او رصاف شفاف ماحول کو مستحکم کیا جائے گا۔ ممتاز عالم دین شیخ ڈاکٹر عبداللہ المطلق نے کہا کہ شاہ سلمان نے شوریٰ سے خطاب کر کے تمام سرکاری و نجی اداروں کو اپنے اپنے دائرے میں مطلوبہ اہداف اور ان کے حصول کا روڈ میپ فراہم کر دیا۔ رکن شوریٰ معدی آل مذہب نے کہا کہ شاہ سلمان کا خطاب رہنما دستاویز ہے۔