گرینڈ ماسٹر اشرف طائی کا میانما رجانے سے انکار
کراچی:پاکستان میں مارشل آرٹ کے بانی اور گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کے طور پرمیانمار کے قومی دن کی تقریب میں شرکت سے انکار کردیا۔ سابق برما( میانمار )کے علاقے اکیائب میں پیدا ہو نے والے اشرف طائی کہنا تھا کہ میانمار پرامن اور انسانیت دوست لوگوں کا ملک تھا لیکن اب تو وہاں روہنگیامسلمانوں پرظلم و ستم کی انتہا ہو چکی ہے ۔انہوں نے دیگر لوگوں سے بھی کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ اشرف طائی نے بتایا کہ میں نے9 سال کی عمر میں کراٹے کی تربیت حاصل کی اور 16 سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کرنے کے بعد میانمار میں مقامی ٹورنامنٹس کھیلتا رہا۔انہوں نے بتایا کہ میانمار میں مارشل آرٹ کے ایڈوانس لیول پرپہنچنے والوںکو بدھ ازم اختیار کرنا پڑتا ہے ۔میرے مارشل آرٹ ماسٹرلی پاو¿ سن نے مجھے کہا کہ اگر اس سے آگے جاو گے تو دنیا چھوڑدینی پڑ ے گی، میں نے انھیں جواب دیا کہ میں مسلمان ہوں۔اشرف طائی کا کہنا تھا ان کا خاندان 1970 میں پاکستان آگیا تھا۔ جب وہ کراچی آئے تو یہاں کراٹے کا نام و نشان نہیں تھا اور میںنے کراچی میں کراٹے کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی دور انتہائی کٹھن تھا لیکن جب بروس لی کی فلمیں آنے لگیں تو ہر کوئی بروس لی بننے کی دوڑمیں کراٹے سیکھنے لگا۔اشر ف طائی نے 1981 میں ٹوکیو میں ہونے والی مارشل آرٹ کے عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کی۔ان کے پاس امریکہ کی شہریت بھی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ جو عزت اور احترام پاکستان میں ملتا ہے وہ کہیں اور نہیں۔